28 برس سے زائد عرصے تک دیوار برلن نے نہ صرف برلن کو تقسیم کیے کر رکھا تھا بلکہ یہ دیوار جرمنی کے مشرقی اور مغربی حصوں میں بھی تقسیم کا باعث تھی۔ آج اس دیوار کو مہندم ہوئے ٹھیک اتنا عرصہ بیت گیا ہے جتنا عرصہ یہ قائم رہی۔
اشتہار
دیوار برلن 155 کلومیٹر طویل تھی۔ اب چند ایک مقامات ہی ایسے باقی بچے ہیں، جہاں اس دیوار کی باقیات موجود ہیں۔ تیرہ اگست 1961ء میں بنائی جانے والی یہ دیوار اٹھائیس برس، دو ماہ اور ستائیس دن بعد نو نومبر 1989ء کو منہدم کر دی گئی تھی۔ سرد جنگ کے دور میں یہی دیوار برلن عشروں تک جرمنی کی ریاستی تقسیم کی علامت بنی رہی تھی۔
دیورا برلن تعمیر کرنے کے بہت سے مقاصد تھے اور ان میں سے ایک مشرقی جرمنی کے اقتصادی مفادات کا دفاع کرنا تھا کیونکہ 1949ء سے 1961ء کے درمیان سولہ لاکھ سے زائد افراد مشرقی حصے سے مغربی جرمنی ہجرت کر چکے تھے۔ مشرقی جرمنی کی سوشلسٹ حکومت نے اس ہجرت کو روکنے کے لیے سرحد پر باڑ لگانے کا کام 1952ء میں ہی شروع کر دیا تھا۔ تاہم جب یہ ہجرت نہ رک سکی تو1961ء میں دیورا برلن تعمیر کر دی گئی۔
اس پوری دیوار کی سخت نگرانی کی جاتی تھی اوریہ کام 11 ہزار پانچ سو سپاہی انجام دیتے تھے۔ دیورا پار کرنے کی کوشش کرنے والے کو گولی مارنے کا حکم تھا۔ اس دوران اس دیوار کو مختلف جگہوں سے عبور کرنے کی کوشش میں کُل کم ازکم 136 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
دیوارِ برلن ، انہدام کے 30 برس مکمل
9 نومبر 1989 کو دیوار برلن گرا دی گئی تھی۔ اس شام برلن میں بھرپور جشن منایا گیا تھا۔ اس پکچر گیلری میں ہم آپ کو وہ تصاویر دکھائیں گے جہاں مغربی اور مشرقی برلن کی تقسیم کے آثار اب بھی باقی ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/W. Kumm
مشرقی گیلری
دریائے اشپری کے ساتھ 1316 میٹرطویل اب بھی دیوار برلن قائم ہے۔ اسے دنیا کی سب سے طویل ’اوپن ایئر گیلری‘ کہا جا سکتا ہے۔ 1990 میں اس دیوار کو دنیا کے مختلف ممالک کے مصوروں نے پینٹ کیا تھا۔ یہ دیوار ذاتی خواہشات، امیدوں اور خوابوں کی عکاس ہے۔ یہاں لگائی گئی تصاویر دیوار برلن گرنے کے بعد کی خوشی اور آزادی کو ظاہر کرتی ہیں۔
تصویر: picture-alliance/S. Lubenow
برلن وال میموریل
برلن کے کسی بھی علاقے میں سابقہ ’ڈیتھ اسٹرپ‘ اتنی واضح نہیں جتنی کہ یہاں ہے۔ اس یادگار میں اسی میٹر طویل برلن وال اور ایک گارڈ ٹاور کی تعمیر نو کی گئی ہے۔ یہ کمپلیکس جرمنی کی تقسیم کے حوالے سے ایک اہم یادگار ہے۔ یہاں برلن وال میں ہلاک ہونے والے افراد کو خراج عقیدت پیش کیا جاتا ہے۔
تصویر: DW/F. Wiechel-Kramüller
دیوار برلن کہا تعمیر کی گئی ؟
برلن شہر کے بہت زیادہ حصوں میں اب برلن وال نہیں دیکھی جا سکتی۔ مشرقی اور مغربی برلن اب ایک ہو چکے ہیں۔ شہر کے وسط میں پتھروں کے ذریعے ان جگہوں کی نشاندہی کی گئی ہے جہاں جہاں برلن وال تعمیر کی گئی تھی۔
تصویر: DW/F. Wiechel-Kramüller
چیک پوائنٹ چارلی
مشرقی اور مغربی برلن کی سرحد دیکھنے کے لیے سیاح اس جگہ کا دورہ ضرور کرتے ہیں۔ اس چیک پوائنٹ سے صرف غیر ملکیوں اور سفارت کاروں کو گزرنے کی اجازت تھی۔ اکتوبر 1961 میں برلن وال کی تعمیر کے کچھ ہی عرصے بعد اس جگہ امریکی اور سویت ٹینک آمنے سامنے آ گئے تھے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/W. Kastl
آنسوؤں کا محل
اس مقام پر بہت دکھی الوداعی ملاقاتیں ہوئیں۔ یہاں فریڈریش سٹراسے پر قائم سرحد سےسینکڑوں لوگ مشرقی برلن سے مغربی برلن گئے تھے۔ سیاح اُس راستے سے گزر سکتے ہیں جہاں پاسپورٹس چیک کیے جاتے تھے۔ سیاح اس گزرگاہ سے چلتے ہوئے یہ محسوس کر سکتے ہیں کہ اس وقت شہریوں کو کتنی سختی کا سامنا کرنا پڑتا تھا۔
تصویر: ullstein - Mrotzkowski
ہوہین شُون ہاؤزن میموریلl
سن1994 سے اس سابقہ ’ستاسی جیل‘ کو کمیونسٹ آمریت کے دوران متاثرین کی یادگار بنا دیا گیا تھا۔ سیاحوں کو بتایا جاتا ہے کہ مشرقی جرمنی کی کمیونسٹ حکومت کس طرح سے لوگوں کو قید رکھتی تھی اور تفتیش کے دوران کیسے حربے استعمال کیے جاتے تھے۔ یہ تفصیلات سابقہ قیدی بیان کرتے ہیں۔
تصویر: picture alliance/dpa/P. Zinken
ٹوئیفل بیرگ لسننگ اسٹیشن
دوسری عالمی جنگ کے بعد اس جگہ کو ملبہ پھینکنے کے لیے استعمال کیا جاتا تھا۔ جنگ کی وجہ سے ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہونے والی عمارات کے ملبہ کے ذریعے مغربی برلن کے سب سے اونچے مقام پر ٹوئیفلبرگ کی تعمیر کی گئی تھی۔ سرد جنگ کے دوران امریکا کی قومی سکیورٹی ایجنسی اس مقام کو ’لسسننگ اسٹیشن‘ کے طور پر استعمال کرتی تھی۔ اس مقام پر وارسا معاہدے میں شریک ممالک کے عسکری پیغامات سنے جا سکتے تھے۔
تصویر: Ullstein/Getty Images
گلینیکے برج
آپ سمجھتے ہوں گے کہ شاید جاسوسوں کا تبادلہ صرف فلموں میں دیکھا جاتا ہے۔ لیکن برلن اور پوسٹ ڈام کے درمیان اس پل پر ایسے تین آپریشنز کیے گئے ہیں۔ سٹیون اسپیلبرگ نے اس تاریخی مقام کو اپنی فلم ’بریج آف سپائز‘ میں بھی استعمال کیا تھا۔
تصویر: imago/Camera4
جرمن سپائے میوزیم
پوسٹ ڈامر پلاٹز پر بنایا گیا یہ عجائب گھر آپ کو جاسوسی کی دنیا میں لے جاتا ہے۔ اس عجائب گھر میں خاص توجہ سرد جنگ کے دوران برلن کی سرگرمیوں پر دی گئی ہے۔