دیوالیہ پن کا مقدمہ، بورس بیکر کی سفارتی استثنیٰ کی درخواست
16 جون 2018
جرمنی کے ٹینس لیجنڈ بورس بیکر کو برطانیہ میں اپنے خلاف دیوالیہ پن کے ایک مقدمے کا سامنا ہے لیکن اس مقدمے میں اپنے خلاف عدالتی فیصلے سے بچنے کے لیے پچاس سالہ بورس بیکر نے اب اپنے لیے سفارتی استثنیٰ کی درخواست دے دی ہے۔
اشتہار
برطانوی دارالحکومت لندن سے موصولہ نیوز ایجنسی ڈی پی اے رپورٹوں کے مطابق بورس بیکر نے اپنے وکلاء کے ذریعے متعلقہ برطانوی عدالت میں جمع کرائی گئی ایک درخواست میں کہا ہے کہ انہیں اس لیے اس مقدمے کی کارروائی سے باہر رکھا جائے کہ وہ وسطی افریقی جمہوریہ کے سپورٹس اتاشی کے طور پر ایک سفارت کار ہیں اور انہیں سفارتی استثنیٰ حاصل ہے۔
برطانوی نیوز ایجنسی پریس ایسوسی ایشن کے مطابق جون 2017ء میں لندن کی مالیاتی امور کی ایک عدالت نے بورس بیکر کے ذمے واجب الادا قرضے ادا نہ کیے جانے پر ان کے ’مالی ادائیگیوں کے قابل نہ رہنے‘ کا فیصلہ سنا دیا تھا۔ تکنیکی طور پر اس کا مطلب عالمی سطح پر مشہور ماضی کے اس سٹار ٹینس کھلاڑی کا دیوالیہ پن تھا۔
پریس ایسوس ایشن کے مطابق اب 50 سالہ بورس بیکر کے وکلاء نے اس عدالت میں یہ درخواست جمع کرا دی ہے کہ بورس بیکر دراصل ایک سفارت کار ہیں اور انہیں حاصل سفارتی مامونیت کے باعث ان کے خلاف برطانیہ میں یہ مقدمہ نہیں چلایا جا سکتا۔
لیکن مسئلہ یہ ہے کہ بیکر جو اس وقت وسطی افریقی جمہوریہ کے کھیلوں کے شعبے میں خصوصی اتاشی ہیں، اس عہدے پر اس سال اپریل سے فائز ہیں اور ان کا دعویٰ ہے کہ یہ بات درست نہیں کہ وہ اپنے ذمے مالی ادائیگیوں کے قابل نہیں رہے۔
ومبلڈن اوپن ٹینس ٹورنامنٹ کی چیمپئین خواتین کھلاڑی
ومبلڈن اوپن ٹینس ٹورنامنٹ کے رواں برس کے فائنل میچ میں امریکی ٹینس اسٹار وینس ولیمز کو اسپین کی ابھرتی ہوئی نوجوان کھلاڑی گاربینے مُوگوروسا کا سامنا تھا۔ مُوگوروسا نے آسانی کے ساتھ یہ فائنل میچ جیت لیا۔
تصویر: Reuters/M. Childs
گاربینے مُوگوروسا
اسپین کی گاربینے موگوروسا نے آج پندرہ جون سن 2017 کو اپنا دوسرا گرینڈ سلیم ٹورنامنٹ جیتا ہے۔ وہ سن 2015 میں ومبلڈن کا فائنل میچ سیرینا ولیمز سے ہار گئی تھیں۔ سن 2016 میں اُنہوں نے فرنچ اوپن کے فائنل میں سیرینا ولیمز کو شکست دے کر ٹائٹل اپنے نام کیا تھا۔ وہ دوسری ہسپانوی خاتون کھلاڑی ہیں جنہوں نے ومبلڈن جیتا ہے۔
تصویر: Reuters/M. Childs
وینس ولیمز
ٹینس کی عالمی شہرت یافتہ کھلاڑی وینس ولیمز آج نویں بار ومبلڈن فائنل کھیلنے کے لیے کورٹ میں اتریں لیکن وہ جیت نہیں سکیں۔ وینس نے ومبلڈن میں پہلی جیت سن 2000 میں حاصل کی تھی۔ وہ پانچ مرتبہ یہ ٹورنامنٹ جیت چکی ہیں۔
تصویر: Reuters/T. O'Brien
سیرینا ولیمز
سن 2016 میں سیرینا ولیمز 35 سال کی تھیں جب اُنہوں نے سب سے زیادہ عمر میں ومبلڈن ٹرافی جیتنے کا اعزاز حاصل کیا تھا۔ وہ ٹینس کے اوپن دور میں سب سے زیادہ چوبیس گرینڈ سلیم ٹورنامنٹ جیت چکی ہیں۔ رواں برس وہ اپنے پہلے بچے کی ولادت کی منتظر ہیں، اس باعث ٹینس سے کنارہ کش ہیں۔ سیرینا، آج کا فائنل میچ کھیلنے والی وینس ولیمز کی چھوٹی بہن ہیں۔
تصویر: Reuters/A. Couldridge
اسٹیفی گراف
تاریخ ساز جرمن کھلاڑی اسٹیفی گراف نے سن 1988 میں پہلی مرتبہ ومبلڈن چیمپئن شپ جیتی۔ وہ سات مرتبہ لندن میں کھیلے جانے اس ٹورنامنٹ میں فتح مند رہی تھیں۔ اپنے کیریر میں وہ بائیس گرینڈ سلیم ٹورنامنٹ جیتنے کا ریکارڈ رکھتی تھیں، جسے سیرینا ولیمز توڑ چکی ہیں۔ گراف نے سن 1988 کی اولمپک گیمز میں بھی سونے کا تمغہ حاصل کیا۔
تصویر: picture alliance/Photoshot
ماریا شاراپووا
روس سے تعلق رکھنے والی ماریا شارا پووا نے ومبلڈن کی ٹرافی سن 2004 میں جیتی تھی۔ سن 2005 میں وہ اٹھارہ برس کی عمر میں عالمی درجہ بندی میں پہلی پوزیشن حاصل کرنے میں کامیاب رہی تھیں۔ شارا پووا پانچ گرینڈ سلیم ٹورنامنٹ جیتنے کا اعزاز رکھتی ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/V. Donev
پیٹرا کوویٹووا
چیک ری پبلک کی پٹرا کویٹووا اپنے بائیں ہاتھ سے کھیلے جانے والے اسٹروک کے لیے مشہور ہیں۔ کویٹووا دو بار سن 2011 اور سن 2014 میں ومبلڈن کی چیمپئن شپ جیتنے میں کامیاب رہی تھیں۔ گزشتہ برس انہیں چاقو کے ایک حملے میں زخمی کر دیا گیا تھا۔
تصویر: REUTERS
برطانوی ٹینس اسٹار جوہانا کونٹا
سن 2017 میں ہونے والی عالمی رینکنگ کے مطابق جوہانا کونٹا چھٹے نمبر پر ہیں۔ جوہانا کونٹا وہ پہلی خاتون برطانوی ٹینس کھلاڑی ہیں جنہوں نے 39 سال بعد پہلی بار ومبلڈن کے سیمی فائنل کےلئے کوالیفائی کیا تھا۔
تصویر: Getty Images/A.Dennis
7 تصاویر1 | 7
دوسری طرف عدالت کے لیے یہ بات بھی اہم ہے کہ بورس بیکر کے خلاف یہ مقدمہ کافی عرصے سے چل رہا ہے اور اس میں اپنا فیصلہ لندن کی ایک عدالت نے گزشتہ برس جون میں سنایا تھا جبکہ بیکر کو وسطی افریقی جمہوریہ کا اعزازی سپورٹس اتاشی اس سال اپریل میں بنایا گیا تھا۔ اس اعزازی سفارتی عہدے کے تحت بورس بیکر یورپی یونین میں وسطی افریقی جمہوریہ کے کھیلوں اور ثقافتی امور کے نگران اہلکار ہیں۔
بورس بیکر نے اپنے وکلاء کے ذریعے کہا ہے، ’’میرے خلاف دیوالیہ پن کے مقدمے میں یہ عدالتی فیصلہ جتنا غیر منصفانہ ہے، اتنا ہی غیر قانونی بھی۔ مجھے سفارتی استثنیٰ حاصل ہے اور میں چاہتا ہوں کہ دیوالیہ پن سے متعلق اس مقدمے سے نکل کر بالآخر نئے سرے سے اپنی زندگی کا آغاز کر سکوں۔‘‘
بورس بیکر ماضی میں ٹینس کے عالمی نمبر ایک کھلاڑی رہ چکے ہیں اور وہ جرمن ٹینس فیڈریشن کے ’ہیڈ آف ٹینس‘ کے طور پر بھی خدمات انجام دے رہے ہیں۔ وہ کئی نشریاتی اداروں کے لیے ٹینس کے ماہر کے طور پر بھی کام کرتے ہیں۔
ان کے بارے میں گزشتہ ماہ مئی میں یہ خبریں بھی میڈیا میں گردش کرتی رہی تھیں کہ انہوں نے ہالینڈ سے تعلق رکھنے والے اپنی موجودہ اہلیہ لِلی سے باہمی افہام و تفہیم سے اور دوستانہ انداز میں قانونی علیحدگی اختیار کر لی ہے۔ بورس بیکر اور لِلی کی ایک دوسرے سے دوستی 2005ء میں ہوئی تھی اور جون 2009ء میں انہوں نے شادی کر لی تھی۔