بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں آج جمعرات کے روز فضائی آلودگی کی شرح خطرناک حد تک زیادہ ہے۔ آلودگی میں اضافے کی وجہ گزشتہ روز دیوالی کے موقع پر کی جانے والی آتش بازی ہے۔ سپریم کورٹ کی کوشش بھی کام نہیں آئی۔
اشتہار
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ہندو مذہبی تہوار ديوالی کے موقع پر آتش بازی اور پٹاخوں کے استعمال کی وجہ سے بھارتی دارالحکومت ميں فضائی آلودگی کی شرح کافی بڑھ گئی ہے۔ نئی دہلی کے اہم مقامات جن میں دہلی گیٹ اور لال قلعہ وغیرہ شامل ہیں غبار میں چھپے ہوئے تھے جبکہ شہریوں کی زیادہ تر تعداد نے چہرے پر ماسک لگائے ہوئے تھے۔ اس دھند اور غبار کے سبب حد نظر محض 50 میٹر تک محدود تھی۔
نئی دہلی میں قائم امریکی سفارت خانے کے مطابق آج جمعرات آٹھ نومبر کی صبح ہوا کی کوالٹی کا انڈیکس ’ايئر کوالٹی انڈيکس‘ 595 تک پہنچ گیا۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق اس انڈیکس پر 300 سے فضائی آلودگی کو خطرناک اور صحت مند لوگوں کے لیے بھی مضر صحت سمجھا جاتا ہے۔
سموگ کیا ہے؟
00:50
بھارتی سپريم کورٹ نے پچھلے ماہ ہی ماحول دوست پٹاخوں کی فروخت کی منظوری دی تھی تاکہ دھواں کم پھيلے تاہم نئی دہلی کے لگ بھگ بيس ملين رہائشيوں کے ليے اس ہدايت کی کوئی اہميت نہ تھی۔ عدالت نے يہ بھی حکم ديا تھا کہ آتش بازی اور پٹاخے صرف رات کے آٹھ بجے سے دس بجے تک پھوڑے جا سکتے ہيں تاہم يہ سلسلہ پوری رات جاری رہا۔
دیوالی ہندوؤں کا سالانہ مذہبی تہوار ہے جس میں روایتی طور پر پٹاخے پھوڑے جاتے ہیں اور آتش بازی کی جاتی ہے۔
قبل ازیں 2016ء میں دیوالی کے موقع پر ہونے والی آتش بازی کے سبب شہر میں فضائی آلودگی کی شرح دو دہائیوں کی بلند ترین سطح تک پہنچ گئی تھی، جس کے بعد شہر میں اسکول بند کر دیے گئے تھے اور حکام کو دیگر ایمرجنسی اقدامات کرنا پڑے تھے۔
عالمی ادارہ صحت کے مطابق عمارتوں کے اندر زہریلی ہوا میں سانس لینے کے سبب ہر سال 15 برس سے کم عمر قریب چھ لاکھ بچے موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔
زہریلا سموگ، نئی دہلی میں پرائمری اسکول بند
بھارتی دارالحکومت ميں سموگ کے سبب آج تمام پرائمری اسکول بند رکھنے کے احکامات جاری کيے گئے ہيں۔ نئی دہلی اس وقت عالمی ادارہ صحت کی جانب سے ’محفوظ‘ قرار دی جانی والی آلودگی کی سطح سے ستر فيصد زيادہ آلودگی کی زد ميں ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/S. Hussain
نئی دہلی کی ہوا میں آلودگی کی شرح میں ’خطرناک حد‘ تک اضافے کے باعث پبلک ہیلتھ کے شعبے میں ایمرجنسی کا نفاذ کر دیا گیا ہے۔ محمکہ صحت سے وابستہ ماہرین نے شہریوں کو تاکید کی ہے کہ وہ غیر ضروری طور پر گھروں سے باہر نہ نکلیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/S. Hussain
اس دھند میں کاربن مونو آکسائیڈ ، سلفر اور نائٹروجن جیسے زہریلے ذروں کی مقدار بہت زیادہ ہے۔ اس لیے اس دھند کو تکنیکی طور پر ’سموگ‘ کہا جاتا ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/S. Hussain
بھارتی سینٹرل پولوشن کنٹرول بورڈ کے مطابق یہ صورتحال اس وقت پیدا ہوتی ہے، جب ہوا میں نمی کی مقدار میں اضافہ ہو جائے اور چلنے والی ہواؤں کی رفتار انتہائی سست ہو جائے۔
تصویر: Getty Images/AFP/D. Faget
شہر کے ڈاکٹروں نے اسے ’پبلک ہيلتھ ايمرجنسی‘ قرار ديا ہے جبکہ کئی متعلقہ ايجنسيوں نے خبردار کيا ہے کہ آنے والے دنوں ميں صورتحال مزيد بگڑ سکتی ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/S. Hussain
بھارتی دارالحکومت ميں پرائمری اسکول کے طلباء کی تعداد لگ بھگ دو ملين ہے۔ علاوہ ازيں شہر بھر کے کُل چھ ہزار اسکولوں ميں باہر کی تمام تر سرگرمياں بھی بند رکھنے کا اعلان کيا گيا ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/S. Hussain
انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن نے پیر کے دن ہی مطالبہ کیا تھا کہ فضا میں ضرر رساں ذرات میں اضافے میں کمی کی خاطر فوری طور پر اقدامات اٹھائے جائیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/P. Singh
ڈاکٹروں کی تنظیم انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن نے بتایا نئی دہلی کے باسیوں کو آنکھوں میں جلن اور حلق میں تکلیف کی شکایت کا سامنا ہے۔
تصویر: Reuters/S. Khandelwal
گزشتہ برس عالمی ادارہ صحت کی جانب سے جاری کیے جانے والے ایک جائزہ کے مطابق نئی دہلی دنیا کے آلودہ ترین شہروں مں سے ایک ہے۔
تصویر: Reuters/S. Khandelwal
نئی دہلی میں ہر سال بڑھتی ہوئی فضائی آلودگی کی وجہ سے ماسک اور فلٹرز کا کاروبار بھی عروج پکڑ رہا ہے۔ لیکن ہر کوئی ایسے ماسک خریدنے کی سکت نہیں رکھتا۔ غریب عوام زیادہ تر بغیر ماسک یا فلٹر کے ہی گزارا کرتے ہیں۔
تصویر: Imago/Hindustan Times
مختلف ماحولیاتی تنظمیوں کی طرف سے عوام میں سموگ سے بچاو کے لیے آگاہی مہم بھی چلائی گئی ہے۔ نجی سطح پر اسکولوں میں بھی بچوں کو اس حوالے سے معلومات فراہم کی جا رہی ہیں۔
تصویر: Imago/Hindustan Times
جنوبی ایشیا میں ماحولیاتی آلودگی کی یہ شرح ایک ایسے وقت میں زیادہ ہوئی ہے، جب جرمن شہر بون میں عالمی ماحولیاتی کانفرنس COP 23 کا آغاز ہو چکا ہے۔