دیہی زندگی میں بالی وُڈ کی دلچسپی
3 ستمبر 2010ان میں سے بعض فلموں میں بھارتی کسانوں میں پائے جانے والے خودکشی اور دیہی علاقوں کے جنسی رجحانات کو موضوع بنایا گیا ہے۔ ایسی کہانیاں بالی وُڈ کی اس چمکتی دمکتی فلمی صنعت کے لئے غیرمعمولی ہیں، جہاں بیشتر فلموں کی کہانی رومانس اور خاندانی چپقلش کے گرد ہی گھومتی ہے۔
دیہی موضوعات پر اب تک بننے والی فلموں سے ایک ’پیپلی (لائیو)‘ ہے، جس میں بھارت کے دیہی علاقوں میں کسانوں کے درمیان پائے جانے والے خودکشی کے رجحان کا احاطہ طنزو مزاح پر مبنی ایک کہانی کے ذریعے کیا گیا ہے۔ دو ہفتے قبل ریلیز ہونے والی یہ فلم باکس آفس پر زبردست رہی ہے۔
واضح رہے کہ بھارت کے دیہی علاقوں میں کسانوں کی جانب سے خودکشی کے واقعات معمول رہے ہیں۔ وہاں ناقص انفراسٹرکچر اور قرضوں کا پیچیدہ نظام کسانوں کے لئے بھاری بوجھ کا باعث بنتا ہے۔ ایسی ہی مشکلات کے باعث بھارت میں 1997ء سے اب تک تقریباﹰ ڈیڑھ لاکھ کسان اپنے ہاتھوں اپنی جانیں لے چکے ہیں۔
پیپلی (لائیو) کی ہدایت کارہ انوشہ رضوی نے خبررساں ادارے روئٹرز سےبات چیت میں کہا، ’اس فلم میں گلوبل انڈیا کے تناظر میں لوکل انڈیا کی تصویر کشی کی گئی ہے۔ یہ ایک ایسا مسئلہ ہے، جس کی کسی کو فکر نہیں۔‘
پیپلی (لائیو) ایسی واحد فلم نہیں ہے۔ ڈائریکٹر ابھیشیک چاؤبے نے بھی فلم ’عشقیہ‘ بنجر علاقوں اور بھارت کے شمالی علاقوں کی بازاری زبان کے پس منظر میں ہی بنائی ہے۔ وہ کہتے ہیں، ’بالآخر ہم اس بھارت سے متعلق فلمیں بنا رہے ہیں، جس کے بارے میں عرصہ پہلے بات ہونی چاہئے تھی۔ بھارت کے دیہی علاقے سکرین پر بھلے ہی ٹھیک نہ لگیں، لیکن وہاں بہت سی دلچسپ کہانیاں ہیں، جنہیں اب سکرین پر دکھانا شروع کر دیا گیا ہے۔‘
’لَو، سیکس اور دھوکہ‘ بھی ایسی ہی ایک فلم ہے، جس میں دیہی علاقوں کے جنسی رجحانات کو موضوع بنایا گیا ہے۔ ان میں سے بیشتر فلمیں دس کروڑ روپے (بھارتی کرنسی) سے بھی کم بجٹ میں بنائی جاتی ہیں، جو کسی نارمل ہندی فلم کے بجٹ کے نصف سے بھی کم ہے۔
واضح رہے کہ بھارت کی ایک ارب سے زائد آبادی کا تین چوتھائی دیہات میں ہی آباد ہے۔ یہ پہلو بھی دلچسپ ہے کہ دیہی موضوعات پر بننے والی فلموں کو پسند کرنے والے شہروں میں آباد ہیں۔
رپورٹ : ندیم گِل
ادارت : افسر اعوان