1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ذکی الرحمن لکھوی کی نظر بندی معطّل

شکور رحیم ، اسلام آباد29 دسمبر 2014

پاکستانی دارالحکومت اسلام آباد کی ہائی کورٹ نے ممبئی حملہ سازش کیس کے مرکزی ملزم ذکی الرحمٰن لکھوی کو تین ماہ تک نظر بند رکھنے کا حکومتی نوٹیفکشن معطّل کردیا ہے۔

تصویر: Reuters/A. Arqam Naqash

جج نورالحق قریشی پر مشتمل ایک رکنی بنچ نے ذکی الرحمن لکھوی کو نقص امن کے خدشے (ایم پی او) کے تحت نوے روز تک نظر بند رکھنے کا حکومتی نوٹیفکیشن معطل کیا۔ سماعت کے دوران سرکاری وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ دیگر اہم ملکی امور میں مصروف ہونے کی وجہ سے حکومت جواب داخل نہیں کرا سکی۔ حکومت کو ملزم کی نظر بندی سے متعلق جواب جمع کرانے کے لیے مزید مہلت دی جائے۔

تاہم عدالت نے مزید مہلت دینے کی استدعا مسترد کر دکی۔ عدالتی حکم نامے کے مطابق وفاقی حکومت ملزم کو نظر بند رکھنے کے لیے جواب جمع کرانے کا وقت طلب کرتی رہی لیکن وہ وجوہات بیان نہیں کی گئیں کہ اسے مزید وقت کیوں درکار ہے۔

عدالت نے دس لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکوں کے عوض ذکی الرحمان لکھوی کی رہائی کا حکم دیا۔ عدالت نے ملزم کو ہر پیشی پر باقاعدگی سے حاضر ہونے یا شہر سے باہر جانے کی صورت میں اپنی نقل وحرکت کے حوالے سے آگاہ رکھنے کا بھی حکم دیا ہے۔

تصویر: picture-alliance/dpa

خیال رہے کہ ممبئی حملہ سازش کیس گزشتہ پانچ سال سےانسداد دہشتگرد کی عدالت زیر سماعت رہنے کے بعد عدالت نے گزشتہ ہفتے لکھوی کی ضمانت پر رہائی کا حکم دیا تھا۔ تاہم رہا کرنے کی بجائے حکومت نے نقص امن کے خدشے کے سبب اسے راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں نظر بند کر دیا تھا۔

سپریم کورٹ کے وکیل اور سابق ڈپٹی اٹارنی جنرل شعیب شاہین کے مطابق حکومت ملزم کی نظر بندی کی کوئی ٹھوس وجوہات عدالت میں پیش نہیں کر سکی۔ انہوں نے کہا کہ’’ ہماری سرکار کی جو لیگل ٹیم ہے یا جو انتظامی حکم نامے جاری کرتے ہیں وہاں عدالتی ذہن استعمال نہیں کیا جاتا۔ اس کے پیچھے ایک نا اہلی ہوتی ہے اور ایک بدنیتی ہوتی ہے۔ یہ نظر بندی کے احکامات یا سیاسی لوگوں کے نکلتے ہیں یا اس طرح (سیاسی) الزامات کی بنیاد پر نکلتے ہیں۔‘‘

خیال رہے کہ وفاقی حکومت نے ذکی الرحمٰن لکھوی کی ضمانت سے متعلق انسدادِ دہشت گردی عدالت کے فیصلے کو ابھی تک اعلیٰ عدالتوں میں چیلنج نہیں کیا۔

شعیب شاہین کے مطابق ناقص تفیتش اور کمزور استغاثہ اکثر مقدمات میں ملزمان کی رہائی کا سبب بنتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ’’ آپ اسکے(ملزم) خلاف شہادت لے آؤ تو اسے کل سزا ہو جائے گی۔ اس کو آپ سزا دلاؤ آپ اس طرف جائیں نا آپ کیوں یہ عارضی سہارے لیتے ہیں کہ جناب تیس دن یا ساٹھ دن کے لیے نظر بند کردیا۔ پھر اس کے بعد کیا کریں گے۔‘‘

دوسری جانب بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق نئی دہلی حکومت نے ذکی الرحمٰن لکھوی کی رہائی کے حکم پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے بھارت میں تعینات پاکستانی ہائی کمشنر عبدالباسط کو دفتر خارجہ طلب کر لیا ہے۔

خیال رہے کہ بھارتی شہر ممبئ میں 26 نومبر 2008 ء کو دہشتگردانہ حملے میں 162 افراد ہلاک ہوگئےتھے۔ بھارت نےواحد زندہ پکڑے جانے والے حملہ آور پاکستانی شہری اجمل قصاب کو سزائے موت دے دی تھی۔ تاہم پاکستان میں اس حملے کی سازش تیار کرنے کے الزام میں ذکی الرحمن لکھوی سمیت سات ملزمات کو گرفتار کر کے ان کے خلاف انسداد دہشت گردی کی عدالت میں مقدمہ چلایا جارہا ہے۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں