1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ذیابیطس کی دوائی میٹفارمن سے متعلق نئے تحقیقی نتائج

1 دسمبر 2024

ایک نئی تحقیق کے مطابق ذیابیطس کے جس مرد نے اپنی شریک حیات کے حاملہ ہونے سے تین ماہ پہلے خود میٹفارمن نامی دوائی استعمال کی ہو، اس کی اولاد میں عموماﹰ کسی پیدائشی نقص کا کوئی خطرہ نہیں ہوتا۔

ذیابیطس کی ایک نوجوان مریضہ انجیکشن لگا کر الیکٹرانک ڈیوائس سے شوگر لیول چیک کرتی ہوئی
 ذیابیطس میں مبتلا مرد بلا جھجھک میٹفارمن استعمال کر سکتے ہیں، کیونکہ اس سے ان کے بچوں میں پیدائشی نقائص کا کوئی خطرہ نہیں ہوتاتصویر: Masante Patrice/abaca/picture alliance

ذیابیطس میں مبتلا مرد بلا جھجھک میٹفارمن استعمال کر سکتے ہیں، کیونکہ اس سے ان کے بچوں میں پیدائشی نقائص کا کوئی خطرہ نہیں ہوتا۔

برطانیہ میں مکمل کی گئی ایک حالیہ تحقیق کے دوران یورپ میں ناروے اور ایشیا میں تائیوان کی قومی آبادیوں میں تیس لاکھ سے زیادہ حاملہ خواتین کے طبی ریکارڈ کا تفصیلی تجزیہ کیا گیا۔

معدے کے جراثیم اور ذیابیطس: پاکستانی محقق کی سنگ میل تحقیق

اس ریسرچ سے نتیجہ یہ اخذ کیا گیا کہ ذیابیطس کے جن مردوں نے اپنی اپنی شریک حیات کے حاملہ ہونے سے تین ماہ پہلے خود میٹفارمن نامی دوائی استعمال کی تھی، ان کے نومولود بچوں میں اس وجہ سے کوئی پیدائشی نقائص نہیں تھے۔

میٹفارمن سے ذیابیطس کے مریضوں کو کوئی ’خطرہ‘ نہیںتصویر: Zubair Ahmed/Pacific Press/picture alliance

امراض قلب، ذیابیطس اور سرطان پاکستان میں قبل از وقت اموات کی وجہ

میٹفارمن نامی دوا جو ذیابیطس کی ٹائپ ٹو کے مریضوں کی طرف سے سب سے زیادہ استعمال ہونے والی دوائی ہے، ماضی میں انسانی صحت کے لیے مکمل طور پر محفوظ نہیں سمجھی جاتی تھی۔

2022ء میں ڈنمارک میں مکمل کی جانے والی ایک تحقیق کے نتیجے میں تو میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ اس دوا کے استعمال سے ذیابیطس کی بیماری میں مبتلا مردوں کے بچوں میں پیدائشی نقائص کا خطرہ بڑھ جاتا ہے، خاص طور پر لڑکوں میں۔

لیکن اب برطانیہ میں کی گئی نئی میڈیکل ریسرچ سے اخذ کردہ نتائج نے اس تصور کو غلط ثابت کر دیا ہے، جو ڈنمارک میں اسی حوالے سے کی گئی تحقیق کے بعد پیدا ہوا تھا۔ 

تقریباً ایک تہائی پاکستانی خواتین ذیابیطس کا شکار

ماضی میں میٹفارمن کو انسانی صحت کے لیے مکمل طور پر محفوظ نہیں سمجھا جاتا تھا تصویر: Manaf Siddique/DW

طبی ماہرین نے اس نئی تحقیق کو بہت اہم قرار دیا ہے۔ خاص طور پر اس وجہ سے بھی کہ اس میں صرف کسی ایک مخصوص یا محدود علاقے کا ڈیٹا شامل نہیں تھا بلکہ ناروے اور تائیوان جیسے دور دراز خطوں میں لاکھوں انسانوں کے ڈیٹا سے حاصل کردہ نتائج باہم مماثل تھے۔

یونیورسٹی آف مانچسٹر کے ڈاکٹر ایلن پیسی، جو مردانہ تولیدی صحت کے ماہر ہیں، نے کہا کہ اس نئے مطالعے کے نتائج نے پچھلی تحقیق کے دعوے کو جھٹلا دیا ہے۔

اسٹیم سیلز نے خاتون کو ذیابیطس سے نجات دلا دی

ان کے مطابق کوئی ایسا حیاتیاتی طریقہ کار نہیں تھا، جو یہ ثابت کر سکتا کہ میٹفارمن نامی دوا نومولود بچوں میں پیدائشی جسمانی، ذہنی یا دیگر نقائص پیدا کر سکتی ہے۔

یہ تحقیق ذیابیطس کے مریضوں اور ان کے خاندانوں کے لیے اس لیے امید کی نئی کرن قرار دی جا رہی کہ اب ایسے مریض بلا خوف و خطر میٹفارمن کا استعمال کر سکتے ہیں۔

ش خ / ص ز (روئٹرز)

پاکستان میں تقریبا 33 ملین لوگ ذیابیطس کا شکار

02:47

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں