ذیابیطُس ایک پیچیدہ مرض ہے اور یہ کئی دیگر بیماریوں کی راہ بھی ہموار کرتا ہے۔ اس کی ایک قسم ’ذیابیطُس ٹائپ ٹو‘ سے بچاؤ آسان ہے۔ بنیادی اصولوں پر عمل پیرا ہونے سے صحت مند رہا جا سکتا ہے۔
اشتہار
ذیابیطس سے محفوظ رہنا ممکن ہے
ذیابیطس کی پانچ اقسام بتائی جاتی ہیں۔ اس کی ایک قسم ’ذیابیطُس ٹائپ ٹو‘ سے بچاؤ آسان ہے۔ بنیادی اصولوں پر عمل پیرا ہونے سے صحت مند رہا جا سکتا ہے۔
تصویر: Colourbox/L. Dolgachov
زیادہ وزن خطرناک ہے
وزن کی زیادتی یقینی طور پر ایک خطرناک علامت ہے۔ اگر آپ کا وزن بہت زیادہ ہے تو پھر آپ ذیابیطس کی راہ پر بیٹھے ہوئے ہیں۔
تصویر: picture alliance/dpa
وزان کم کرنے کی کوشش بہت ضروری ہے
زیادہ وزن کو کم کرنے کے لیے خوراک پر کنٹرول کرنے کے ساتھ ساتھ ہلکی پھلی ورزش، جاگنگ، یا پیدل چلنا بہت ضروری خیال کیا گیا ہے۔ تیس سے ساٹھ منٹ کی ورزش یا واک بہت اہم ہے۔
تصویر: Ronaldo Schemidt/AFP/Getty Images)
چیپس کھانے سے گریز کریں
چیپس یا ایسی دوسری تلی ہوئی خوراک کھاتے رہنا کسی بھی طور پر صحت مندانہ عادت نہیں ہے۔ ایسی عادتوں سے ذیابیطُس کی ٹائپ ٹُو یا diabetes mellitus کا لاحق ہو جانا یقینی ہو جاتا ہے۔
تصویر: DW/E. Grenier
منہ کا ذائقہ، موٹاپے کو دعوت دینا ہے
چیپس، چاکلیٹ، پیزا، کیک اور ایسی دوسرے فوڈ آئٹمز’جنک فوڈ‘ میں شمار ہوتے ہیں۔ ایسی اشیا کو ’کیلوریز بم‘ قرار دیا جاتا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ یہ صرف ایک منٹ کے لیے انسانی منہ میں رہتی ہیں لیکن ان سے بننے والی چربی ساری عمر ساتھ نہیں چھوڑتی۔
تصویر: Colourbox
پھلوں سے رغبت پیدا کریں
ماہرینِ خوراک کا خیال ہے کہ چاکلیٹ یا کیک کھانے کی شدید طلب ہو رہی ہو تو ایک سیب یا ایک ناشپاتی زیادہ فائدہ مند ہو سکتی ہے۔ اس کے لیے منہ کے ذائقے کو تبدیل کرنا ضروری ہے۔
تصویر: Colourbox
کھانا پکانے کا انداز تبدیل کریں
کھانا پکاتے ہوئے صحت مندانہ طریقہ یعنی کم گھی کا استعمال ایک مناسب انداز ہے۔ مچھلی یا گوشت کے ٹکڑوں کو تیل میں فرائی کرنے کے بجائے اسٹیم کے ذریعے پکائیں۔ جتنی چربی یا گھی انسانی بدن کے اندر جائے گا، اتنا ہی خطرناک ہو گا۔
تصویر: DW/A. Islam
مشروبات سے بھی گریز
بازار میں دستیاب مشروبات سے بھی گریز کرنا بہت ضروری ہے۔ ایک گیس والی بوتل میں چھتیس چینی کے کیوبز کے برابر شکر ہوتی ہے۔ کسی مشروب کی طلب کے وقت پانی یا چائے کا استعمال بہتر ہوتا ہے، بس اس کے لیے عادت بنانی پڑتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/empics/A. Devlin
تازہ پھلوں یا سبزیوں کا جوس
مشروبات کے متبادل کے طور پر تازہ پھلوں یا سبزیوں کا جوس یا ’سمُودی‘ کا استعمال ایک صحت مند رویہ خیال کیا جاتا ہے۔ سمودی سے لذت اور تازگی حاصل ہوتی ہے۔
تصویر: Colorbox/M. Anwarul Kabir Choudhury
بیئر بھی وزن بڑھاتی ہے
یہ ایک طے شدہ حقیقت ہے کہ الکوحل کے حامل ڈرنکس وزن بڑھاتے ہیں۔ نصف لٹر بیئر میں دو سو کیلوریز ہوتی ہیں۔
تصویر: Fotolia/Alexander Raths
شراب بھی مضر صحت ہے
الکوحل یا شراب پینے سے بھی وزن بڑھتا ہے۔ نصف لٹر شراب یا وائن میں تین سو کیلوریز ہوتی ہیں۔ زیادہ وزن رکھتے ہوئے شراب کے استعمال سے خون میں شکر کی مقدا بڑھ جاتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/Foodfolio
کافی پیئں جی بھر کے
کافی بڑے شوق سے استعمال کریں۔ طبی ریسرچر نے پتا چلایا ہے کہ کافی میں ایسا مواد ہوتا ہے انسانی بدن میں چینی کے میٹابولزم کے کنٹرول کا باعث بنتا ہے۔ ایک عام آدمی کافی کے چھ کپ روزانہ کی بنیاد پر پی سکتا ہے۔
تصویر: Imago/imagebroker/siepmann
اچھی نیند صحت کی ضمانت
نیند سے بہتر کوئی دوا نہیں۔ بہتر نیند کے حامل لوگ صحت مند ہوتے ہیں۔ بہتر نیند کے ساتھ ورزش ایک طرح سے سونے پر سہاگے کے مساوی قرار دی جاتی ہے۔ نیند کے دوران بھی بدن کی کیلوریز استعمال ہوتی ہیں اور چربیلے مادے ٹوٹتے ہیں۔
تصویر: Colourbox/Production Perig/P. Morisse
12 تصاویر1 | 12
موٹاپے سے نجات
وزن کی زیادتی یقینی طور پر ایک خطرناک علامت ہے۔ اگر آپ کا وزن بہت زیادہ ہے تو پھر آپ ذیابیطس کی راہ پر بیٹھے ہوئے ہیں اور ضرورت اس امر کی ہے کہ ہلکی پھلی ورزش، جاگنگ، یا پیدل چلنے سے اپنے وزن کو کم کریں۔
سارا دن صوفے پر بیٹھے رہ کر چپس کھاتے رہنا کسی بھی طور پر صحت مندانہ عادت نہیں ہے۔ ایسی عادتوں سے ذیابیطُس کی ٹائپ ٹُو یا diabetes mellitus کا لاحق ہو جانا یقینی ہو جاتا ہے۔ اس تناظر میں تیس سے ساٹھ منٹ تک کی روزانہ ورزش انتہائی مفید ہو سکتی ہے۔
صحت بخش خوراک
صحت بخش خوراک کا استعمال صحت مندی کی علامت تصور کیا جاتا ہے۔ یاد رہے کہ صحت بخش خوراک میں چپس، چاکلیٹ، پیزا، کیک اور ایسی دوسری اشیا شمار نہیں کی جاتیں، جنہیں ’جنگ فوڈ‘ کہا جاتا ہے۔
ایسی اشیا کو ’کیلوریز بم‘ قرار دیا جاتا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ یہ صرف ایک منٹ کے لیے انسانی منہ میں رہتی ہیں لیکن ان سے بننے والی چربی ساری عمر ساتھ نہیں چھوڑتی۔ صحت مند خوراک میں سبزیاں اور فروٹ شمار کیے جاتے ہیں۔ اسی طرح گھی میں تلی ہوئی اور زیادہ چربی والی اشیا سے بھی پرہیز ضروری ہے۔
پکوانوں میں صحت بخش اجزاء کا استعمال
کھانا پکاتے ہوئے صحت مندانہ طریقہ یعنی کم گھی کا استعمال ایک مناسب انداز ہے۔ مچھلی یا گوشت کے ٹکڑوں کو تیل میں فرائی کرنے کے بجائے اسٹیم کے ذریعے پکائیں۔ جتنی چربی یا گھی انسانی بدن کے اندر جائے گا، اتنا ہی خطرناک ہو گا۔
اسی طرح مشروبات سے بھی گریز کرنا بہت ضروری ہے۔ ایک گیس والی بوتل میں چھتیس چینی کے کیوبز کے برابر شکر ہوتی ہے۔ کسی مشروب کی طلب کے وقت پانی یا چائے کا استعمال بہتر ہوتا ہے، بس اس کے لیے عادت بنانی پڑتی ہے۔
الکوحل سے اجتناب یا انتہائی کم استعمال
الکوحل یا شراب پینے سے بھی وزن بڑھتا ہے۔ نصف لٹر بیئر میں دو سو کیلوریز ہوتی ہیں۔ نصف لٹر شراب یا وائن میں تین سو کیلوریز ہوتی ہیں۔
شراب کی جگہ ’سمُودی‘ کا استعمال ایک صحت مند رویہ خیال کیا جاتا ہے۔ زیادہ وزن رکھتے ہوئے شراب کے استعمال سے خون میں شکر کی مقدا بڑھ جاتی ہے۔ احتیاط لازم ہے۔
کافی بہترین مشروب
کافی بڑے شوق سے استعمال کریں۔ طبی ریسرچر نے پتا چلایا ہے کہ کافی میں ایسا مواد ہوتا ہے انسانی بدن میں چینی کے میٹابولزم کے کنٹرول کا باعث بنتا ہے۔
ایک عام آدمی کافی کے چھ کپ روزانہ کی بنیاد پر پی سکتا ہے۔ اس کے لیے کافی کی مشین تک جانا بہتر ہوتا ہے۔ اس طرح ہلکی پھلکی چہل قدمی بھی ہوجاتی ہے۔ کیفین سے انسانی ذہن کا اسٹریس لیول بھی کم ہو جاتا ہے۔
بہتر نیند
نیند سے بہتر کوئی دوا نہیں۔ صحت مند لوگ بہتر نیند کے حامل ہوتے ہیں۔ بہتر نیند کے ساتھ ورزش ایک طرح سے سونے پر سہاگے کے مساوی قرار دی جاتی ہے۔ نیند کے دوران بھی بدن کی کیلوریز استعمال ہوتی ہیں اور چربیلے مادے ٹوٹتے ہیں۔
اچھی نیند کئی بیماریوں کے رسک کو کم کر دیتی ہے۔ آپ تمام غیر صحت بخش اشیا یعنی چاکلیٹ، پیزا، کیک، چپس وغیرہ کو نیند میں سوتے ہوئے دیکھیں، اس سے کیلوریز پیدا نہیں ہوں گی۔
خوش کیسے رہا جائے؟
خوش رہنا اتنا مشکل نہیں جتنا سمجھا جاتا ہے۔ کچھ عادتوں کو اپنا کر خوشی حاصل کی جا سکتی ہے۔ ایسی چند عادات کے بارے میں جانیے اس پکچر گیلری میں
تصویر: Maksim Bukovski - Fotolia.com
حال میں زندہ رہیے
کہتے ہیں کہ ہر وقت ماضی میں رہنا یا پھر مستقبل کی پریشانی انسان کو سکون نہیں لینے دیتی۔ معروف کتاب ’دی پاور آف ناؤ‘ کے مصنف ایکھارٹ ٹولے اس کتاب میں لکھتے ہیں، آج میں زندہ رہنا اور حال کو بھر پور انداز میں محسوس کرنا ہمیں ماضی کی سوچوں میں ڈوبنے سے بچا سکتا ہے۔ کل کس نے دیکھا ہے؟ تو کیوں نہ حال میں زندہ رہنا سیکھیں۔
تصویر: DW/M. Rahman
منفی خیالات سے دور رہیے
یونیورسٹی آف میڈرڈ کی ایک تحقیق کے مطابق منفی خیالات کو لکھ لینا اور پھر اسے ردی کی ٹوکری میں پھینک دینا، ان خیالات سے جان چھڑانے کا اچھا طریقہ ہے۔ ماہرین نفسیات کی رائے میں ایسا باقاعدگی سے کرنا چاہیے۔ اپنے خیالات پر توجہ دینا اور خیال رکھنا کہ منفی سوچ کب ذہن پر حملہ آور ہو رہی ہے اور فوری طور پر کچھ اچھا سوچنے کی کوشش کرنا بھی منفی سوچوں کو ہمارے ذہنوں سے بھگا سکتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/Maxppp/Kyodo
خوابوں کی تعبیر
مستقبل کے بارے میں سوچتے رہنا منفی عمل ہے لیکن زندگی میں اپنا کوئی مقصد بنا لینا ایک مثبت بات ہے۔ چاہے یہ مقصد کتابیں پڑھنا ہو، اپنے شعبے میں آگے تک بڑھنا ہو، بچوں کی اچھی تربیت کرنا ہو یا پھر کچھ اور لیکن مقصد انسان کو آگے بڑھنے کی ہمت دیتا ہے۔
تصویر: Colourbox
کچھ دینے کی عادت ڈالیے
کچھ حاصل کرنا کسے پسند نہیں لیکن کہتے ہیں کہ جو مزا کوئی تحفہ دینے میں ہے وہ لینے میں نہیں۔ ویب سائٹ ’ٹائنی بدھا‘ میں شائع ہونے والے ایک مضمون کے مطابق کبھی اپنے کسی ضرورت مند دوست یا رشتہ دار کی مدد کر دینا، کسی بے گھر شخص کو کھانا کھلا دینا یا پھر کسی اور قسم کی خیرات حتیٰ کہ کسی کو ایک مسکراہٹ بھی دے دینا آپ کے موڈ کو اچھا کر دے گا۔
تصویر: Reuters/C. Firouz
اپنی صلاحتیوں پر توجہ دیں
کیا آپ بہادر ہیں، روشن خیال ہیں یا علم حاصل کرنے کی جدو جہد میں رہتے ہیں؟ آپ کیسے اپنی صلاحیتوں اور شخصیت کے مثبت پہلوؤں کو استعمال کر رہے ہیں؟ کہا جاتا ہے کہ اپنی صلاحیتوں کو بھر پور انداز میں بروئے کار لانے سے انسان نہ صرف اپنی زندگی میں مزید مطمئن ہو سکتا ہے بلکہ دوسروں کی زندگی بھی بہتر ہو سکتی ہے۔
تصویر: Reuters/A. Soomro
محبت پھیلائیں
محبت کیسی پھیلائی جائے؟ یہ سوال اتنا مشکل نہیں۔ اپنے چاہنے والوں کو کبھی تحفہ دے دینا، دفتر میں کام کرنے والے دیگر ملازمین کے ساتھ اچھا رویہ اختیار کرنا، کسی بچے کو آئس کریم دلا دینا، بہت سی چھوٹی چھوٹی عادات ہمیں محبت بانٹنے اور محبت حاصل کرنے میں مدد گار ثابت ہو سکتی ہیں۔
تصویر: picture-alliance/empics/I. West
معاف کرنے کا جذبہ
اگر انسان دوسروں کی غلطیوں کو معاف کرنے میں کامیاب ہو جائے تو زندگی پر سکون بنائی جا سکتی ہے۔ ایک ماہر نفسیات جنہوں نے بہت سے شادی شدہ جوڑوں کی کونسلنگ کی، کا کہنا ہے کہ زیادہ تر مسائل روزہ مرہ کی تلخیوں سے شروع ہوتے ہیں۔ ایک دوسرے کو توجہ دینے، ایک دوسرے کا خیال رکھنے اور سب سے بڑھ کر غلطیاں معاف کر دینے سے بہت سے رشتے ٹوٹنے سے بچ سکتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/Photoshot
اپنی صحت کا خیال رکھیں
دنیا کے نامور موٹیویشنل اسپیکر ’ٹونی روبنز‘ اپنی کتاب ’ان لیمیٹیڈ پاور‘ میں کہتے ہیں کہ انسان کی اچھی جسمانی صحت کا ان کی ذہنی صحت اور زندگی میں کامیابی کے ساتھ گہرا رشتہ ہے۔ چکنائی والی غذائیں کم کھانے، تازہ سبزیوں اور پھلوں کو اپنی خوراک کا حصہ بنانے اور باقاعدگی سے چہل قدمی یا ورزش کرنے سے انسان روز مرہ کی زندگی میں ہشاش بشاش رہتا ہے اور اچھا محسوس کرتا ہے۔