راؤل کاسترو کی اسّی ویں سالگرہ
3 جون 2011’لڑکیو، میں کیسا لگ رہا ہوں،‘ راؤل کاسترو نے جمرات کے روز ہوانا میں صحافیوں کے ساتھ بات چیت کے دوران ہلکے پھلکے اندار میں کہا۔
کاسترو کی صحافیوں سے یہ ملاقات ہوانا ایئرپورٹ پر برازیل کے صدر لولا ڈسلوا کے کیوبا کے دو روزہ دورے کے اختتام پر ہوئی۔
اپنی صحّت کے بارے میں بات کرتے ہوئے کیوبا کے صدر اور کیوبا کے انقلاب کے معمار فدیل کاسترو کے بھائی راؤل کاسترو نے کہا: ’کتنے ساٹھ سالہ مردوں کو آپ جانتے ہیں جو مجھ جیسے لگتے ہیں؟‘
آج جمعے کے روز راؤل کاسترو اپنی اسّی ویں سالگرہ منا رہے ہیں۔ فیدل کاسترو عملی سیاست سے کنارہ کشی اختیار کر چکے ہیں۔ ان کی عمر چوراسی سال ہے۔ راؤل کاسترو کے پہلے نائب صدر کی عمر اسی برس ہے، جب کہ دوسرے نائب کی عمر اناسی سال ہے۔
اپریل میں ہونے والی کمیونسٹ پارٹی کی کانگریس میں راؤل کاسترو اعتراف کر چکے ہیں کہ ان کی حکومت نے ایسی نوجوان قیادت پیدا نہیں کی جو کہ ان کی جگہ لے سکے۔ تاہم ان کا کہنا ہے کہ وہ اس سلسلے میں اقدامات کر رہے ہیں۔
کیوبا کا صدر بننے کے بعد راؤل کاسترو نے ملک میں کافی حد تک اصلاحات کی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ مزید اصلاحات کرنا چاہتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اگلے برس جنوری میں ہونے والی پارٹی کانفرنس میں وہ مستقبل میں کیوبا کی قیادت کرنے والے رہنماؤں کے عہدوں کی میعاد کو پانچ برس تک محدود کر دیں گے اور کوئی بھی شخص دو بار سے زیادہ ملک کا صدر نہیں رہ سکے گا۔
خیال رہے کہ فیدل کاسترو انتالیس سال تک کیوبا کے صدر رہے تھے۔ ناسازیِ طبع کے باعث سن دو ہزار آٹھ میں انہوں نے کیوبا کی باگ ڈور راؤل کاسترو کے حوالے کی تھی۔
کیوبا کے صدر کا کہنا ہے کہ وہ دوسری بار صدر بننے کا ارادہ نہیں رکھتے۔
رپورٹ: شامل شمس⁄ خبر رساں ادارے
ادارت: افسر اعوان