راتکو ملاڈچ کی ملک بدری، دی ہیگ منتقلی
1 جون 2011جنگی جرائم کے ٹربیونل کی ترجمان Nerma Jelacic کا کہنا ہے کہ ملاڈچ کو اس پر عائد الزامات کی تفصیل فراہم کر دی گئی ہے اور اسے طریقہ کار وضاحت سے بتائے جا رہے ہیں۔
ملاڈچ کی دی ہیگ منتقلی کے بعد اب ججوں کا ایک پینل تشکیل دیا جائے گا اور اسے بلا تا خیر عدالت کے سامنے پیش کرنا ہو گا۔ عام طور پر مشتبہ افراد کی دی ہیگ منتقلی کے بارہ سے چوبیس گھنٹے بعد ان کو عدالت کے سامنے پیش کیا جاتا ہے۔
ملاڈچ نے اپنی ملک بدری کے خلاف بلغراد میں اپیل کر رکھی تھی، جو منگل کو قبل ازیں جنگی جرائم کی ایک عدالت نے ردّ کر دی۔ ملاڈچ کے وکیل اور خاندان کے افراد کا مؤقف تھا کہ ملاڈچ کی ذہنی صحت ٹھیک نہیں، وہ بیمار بھی ہے اور اس لیے اسے ملک بدر نہیں کیا جانا چاہیے۔
ملک بدری سے قبل ملاڈچ کو بلغراد میں اس کی بیٹی اینا کی قبر پر لے جایا گیا، جس نے 1994ء میں خود کشی کر لی تھی۔ اس کی اہلیہ اور بیٹے نے بھی منگل کو ان سے ملاقات کی۔ پیر کو جیل میں ملاڈچ نے اپنے پانچ سالہ پوتے اور دس سالہ پوتی سے بھی ملاقات کی۔ خیال ظاہر کیا جاتا ہے کہ وہ ان بچوں سے پہلی مرتبہ ملے۔
اس بوسنیائی کمانڈر پر نسلی کشی کے الزامات ہیں۔ اسے سابق یوگو سلاویہ کے لیے قائم بین الاقوامی ٹربیونل نے سولہ برس قبل نسل کشی میں ملوث قرار دیا تھا۔ اس پر الزام ہے کہ 1992ء سے 1995ء تک جاری رہنے والی بوسنیا کی جنگ کے دوران وہ آٹھ ہزار افراد کی ہلاکت میں ملوث رہے۔
سولہ برس تک فرار رہنے کی بعد اس کی گرفتاری گزشتہ ہفتے جمعرات کو عمل میں آئی تھی۔ اسے سربیا کے ایک شمالی علاقے میں فارم ہاؤس سے گرفتار کیا گیا۔
سربیا اور بوسنیا میں قوم پرستوں نے ملاڈچ کی گرفتاری کے خلاف مظاہرے بھی کیے۔ خیال ظاہر کیا جا رہا ہے کہ ملاڈچ کی ملک بدری سے سربیا کے لیے یورپی یونین کی رکنیت کے حصول کا راستہ ہموار ہو گا۔
رپورٹ: ندیم گِل/خبررساں ادارے
ادارت: امتیاز احمد