1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

رات کے وقت سوشل میڈیا پر پوسٹ کرنا ذہنی صحت کے لیے نقصان دہ

جاوید اختر (ڈی پی اے، پی اے میڈیا)
10 اکتوبر 2025

محققین کے مطابق رات کے وقت سوشل میڈیا استعمال کرنے والے افراد میں ڈپریشن اور بے چینی کی علامات ظاہر ہونے کا امکان بھی زیادہ ہوتا ہے۔

اداس خاتون بستر پر لیٹی ہوئی ہے اور اسمارٹ فون کے ذریعے اپنے سابقہ دوست کو سوشل میڈیا پر فالو کر رہی ہے
محققین نے یہ بھی پایا کہ رات کو ٹویٹ کرنے کا تعلق ڈپریشن اور بے چینی سے ہےتصویر: Dimaberlin/Pond5 Images/IMAGO

ایک تحقیق سے پتا چلا ہے کہ جو لوگ رات کے وقت سوشل میڈیا پر پوسٹ کرتے ہیں، ان میں ذہنی صحت کے مسائل زیادہ دیکھے گئے ہیں۔

ماہرین نے بتایا کہ زیادہ تر سابقہ مطالعات نے صرف سوشل میڈیا کے استعمال کی کثرت پر توجہ دی تھی، لیکن اس تحقیق کا مقصد یہ جانچنا تھا کہ کیا وقت بھی اس میں کوئی کردار ادا کرتا ہے۔

اس مقصد کے لیے محققین نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (جسے پہلے ٹوئٹر کہا جاتا تھا) پر لوگوں کی رات کے وقت کی سرگرمیوں کا جائزہ لیا۔

اس کا موازنہ سن نوے کی دہائی میں ویسٹ انگلینڈ کے بچوں پر کیے گئے ایک طویل مدتی مطالعے سے کیا گیا۔ یہ تحقیق ایون لانگیٹیوڈینل اسٹڈی آف چلڈرن اینڈ پیرنٹس کے نام سے جانا جاتا ہے۔

تحقیق میں 310 افراد کو شامل کیا گیا جنہیں ان کے ٹویٹس کے اوقات اور ذہنی صحت سے متعلق سوالناموں کے جوابات کی بنیاد پر منتخب کیا گیا۔

مجموعی طور پر، جنوری 2008 سے فروری 2023 تک کیے گئے 18,288 ٹویٹس (ری ٹویٹس سمیت) کا تجزیہ کیا گیا۔ یہ مطالعہ اس وقت کے ہیں جب پلیٹ فارم کا نام ٹوئٹر تھا۔

محققین نے واضح کیا کہ رات کو سوشل میڈیا استعمال کرنے سے نیند متاثر ہو سکتی ہے، کیونکہ لوگ بیدار رہ کر پوسٹ کرتے ہیںتصویر: HalfPoint Images/Imago

دن کے مقابلے رات میں ٹویٹ کرنے والے زیادہ متاثر

تحقیق سے معلوم ہوا کہ جو لوگ اوسطاً رات 11 بجے سے صبح 5 بجے کے درمیان ٹویٹ کرتے ہیں، ان کی ذہنی صحت دن کے وقت پوسٹ کرنے والوں کے مقابلے میں "نمایاں طور پر کمزور" پائی گئی۔

یونیورسٹی آف برسٹل کے ماہرین کی قیادت میں شائع ہونے والے اس مطالعے کے مطابق، رات کو ٹویٹ کرنے کی عادت ذہنی صحت میں آنے والے فرق میں تقریباً 2 فیصد زیادہ خلل ڈالتی ہے۔

محققین نے یہ بھی پایا کہ رات کو ٹویٹ کرنے کا تعلق ڈپریشن اور بے چینی سے ہے، لیکن یہ تعلق نسبتاً کمزور تھا۔

ٹیم نے واضح کیا کہ رات کو سوشل میڈیا استعمال کرنے سے نیند متاثر ہو سکتی ہے، کیونکہ لوگ بیدار رہ کر پوسٹ کرتے ہیں۔

یہ کہا گیا کہ رات کو پوسٹ یا میسج کرنے سے ذہنی تناؤ پیدا ہو سکتا ہے، اور موبائل فون کی نیلی روشنی میلاٹونن ہارمون کی پیداوار کو روک سکتی ہے، جو نیند کے لیے ضروری ہے۔

تحقیق سے معلوم ہوا کہ جو لوگ اوسطاً رات 11 بجے سے صبح 5 بجے کے درمیان ٹویٹ کرتے ہیں، ان کی ذہنی صحت دن کے وقت پوسٹ کرنے والوں کے مقابلے میں نمایاں طور پر کمزور پائی گئیتصویر: imago images/Pond5 Images

بہتر صحت کے لیے اچھی نیند ضروری

محققین نے سائنٹیفک رپورٹس نامی جریدے میں لکھا، ''یہ تمام عوامل مل کر نیند آنے میں تاخیر پیدا کر سکتے ہیں اور نیند کے معیار و دورانیے کو کم کر سکتے ہیں۔‘‘

’’جبکہ بہتر نیند کے نتائج کا تعلق بہتر ذہنی صحت سے ہوتا ہے۔‘‘

یونیورسٹی آف برسٹل کے محقق اور مقالے کے مرکزی مصنف، ڈینیئل جوائن سن نے کہا، ''اگرچہ سوشل میڈیا کو اکثر ایک جیسا سمجھا جاتا ہے، مگر اس کا اثر اس بات پر منحصر ہوتا ہے کہ صارف کس قسم کے رویے اپناتا ہے اور اسے کیسا تجربہ حاصل ہوتا ہے۔‘‘

انہوں نے مزید کہا، ''ہمارا مقالہ ایک مخصوص رویے کے ممکنہ نقصان کو اجاگر کرتا ہے: رات کے وقت مواد پوسٹ کرنا۔‘‘

انہوں نے کہا کہ ہمارے جیسے تحقیقی کام ایسے اقدامات یا قوانین بنانے میں مددگار ہو سکتے ہیں جو نقصان دہ سوشل میڈیا استعمال کو روکیں اور فائدہ مند رویوں یا تجربات کو فروغ دیں۔

ادارت: صلاح الدین زین

جاوید اختر جاوید اختر دنیا کی پہلی اردو نیوز ایجنسی ’یو این آئی اردو‘ میں پچیس سال تک کام کر چکے ہیں۔
ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں