راجر فیڈرر حریفوں کے لئے اب بھی مشکل ہدف
14 اپریل 2009عالمی نمبر دو سوئس کھلاڑی راجر فیڈرر اس سال ٹینس کا کوئی ایک بھی اعزاز حاصل نہیں کر پائے بلکہ فیڈررحال ہی میں میامی میں ہونے والے ماسٹرز ٹورنامنٹ کے فائنل تک رسائی میں بھی ناکام رہے ہیں۔
راجر فیڈرر کے سب سے اہم حریف عالمی نمبر ایک ہسپانوی کھلاڑی رافائل نادال کا کہنا ہے کہ وہ اس سال ایک گرینڈ سلیم کے فائنل اور دو ماسٹرز ٹورنامنٹوں کے سیمی فائنل مقابلوں تک رسائی میں کامیاب بہرحال ہوئے ہیں لہذا یہ نہیں کہا جا سکتا کہ ان کا کھیل روبہ زوال ہے یا وہ ایک آسان حریف ہیں۔
سربیا سے تعلق رکھنے والے عالمی نمبر تین کھلاڑی نوواک ڈوکووچ کا کہنا ہے کہ راجر فیڈرر چار سال سے مسلسل جیت رہے ہیں اور اب اگر انہیں چند مقابلوں میں ناکامی ہوئی ہے تو اس کا مطلب ہر گز نہیں کہ وہ کسی طرح کی مشکلات کا شکار ہیں۔
’’میرے لئے یہ کوئی اچھوتی بات نہیں کہ وہ میامی ٹینس ٹورنامنٹ میں ہار گئے۔ وہ ہمیشہ پر سکون رہ کر کھیلتے ہیں۔ کارکردگی تب خراب ہوتی ہے جب آپ کورٹ میں پریشان دکھائی دیں۔‘‘
27 سال فیڈرر اب تک 13 گرینڈ سلیم ٹائٹل جیت چکے ہیں۔ تاہم پچھلے برس پانچ میں سے وہ صرف ایک گرینڈ سلیم ہی اپنے نام کر پائے۔ گزشتہ برس اگست میں ہسپانوی کھلاڑی رافائل نادال نے راجر فیڈرر سے عالمی نمبر ایک پوزیشن چھین لی تھی اور فیڈرر تب سے اب تک اسے دوبارہ حاصل کرنے میں ناکام رہے ہیں۔
رواں سال کے آغاز میں آسٹریلیا میں کھیلے جانے والے سال کے پہلے گرینڈ سلیم کے فائنل میں رافائل نادال کے ہاتھوں شکست کے بعد وہ اپنے آنسوؤں کو روکنے میں ناکام ہو گئے تھے۔ اس کے بعد ناقدین کی جانب سے ایسی آراء بھی سامنے آنا شروع ہوگئیں کہ فیڈرر کا کھیل اب زوال کا شکار ہے۔
فرانس کے Gilles Simon نے گزشتہ دو مقابلوں میں مسلسل فیڈرر کو شکست دی ہے تاہم وہ بھی نادال اور ڈوکووچ کی رائے سے اتفاق کرتے ہوئے کہتے ہیں ’’میری نظر میں وہ جیت صرف میرا اچھا دن تھی۔ مگر فیڈرر اب بھی دنیا کے بہترین کھلاڑی ہیں۔‘‘
اسپین کے تیزی سے ابھرتے ہوئے کھلاڑی Fernando Verdasco کا کہنا ہے کہ فیڈرر نفسیاتی الجھن کا شکار ہیں۔
’’دو سال پہلے وہ ہر میچ جیت رہے تھے۔ اس سال کے آغاز پر پہلے نادال نے، پھر ڈوکووچ نے اور پھر مرے نے انہیں شکست دی۔ ان کے لئے یقینا یہ تسلیم کرنا کچھ اتنا آسان نہیں ہے۔‘‘