راشد لطیف افغان ٹیم کو کامیابیوں کی ڈگر پر ڈالنے کے لئے پر عزم
27 نومبر 2010اگرچہ بنگلہ دیش نے کرکٹ کے عالمی افق پر تیزی سے ابھرتی افغان ٹیم کو ایشیائی کھیلوں میں تاریخی طلائی تمغہ جیتنے سے محروم کردیا ہے تاہم کرکٹ کے مداحوں کو ان کا کھیل پسند آیا۔ راشد کا کہنا ہے کہ افغان ٹیم کو ٹیسٹ سٹیٹس دلوانا اور دنیا کی بہترین ٹیموں کےخلاف کھیلنا اگلا ہدف ہے۔ راشد کا کہنا ہے کہ انہوں نے اس ٹیم کو 1983ء کے ورلڈ کپ کی داستانیں سنائی ہیں کہ کیسے بھارت جیسی کمزور تصور کی جانے والی ٹیم نے معیاری کھیل پیش کرکے اس زمانے میں ناقابل شکست سمجھی جانے والی ویسٹ انڈین ٹیم سے ورلڈ کپ جیتا۔
چین کے شہر گوانگ ژو میں کھیلے گئے کرکٹ کے فائنل معرکے میں دونوں ٹیموں کے درمیان کانٹے کا مقابلہ ہوا۔ افغان ٹیم سیمی فائنل میں فیورٹ پاکستان کو شکست دے چکی تھی اور ان کے کھلاڑیوں کے حوصلے خاصے بلند دکھائی دے رہے تھے۔ طلائی تمغے کے مقابلے میں افغان ٹیم کے قائد محمد نبی نے ٹاس جیت کر پہلے بلے بازی کا فیصلہ کیا اور بنگلہ دیش کی اچھی باؤلنگ لائن کے مقابلے میں مقررہ 20 اوورز کے اندر 118 رنز کا سکور بنا ڈالا۔
اس ٹوئنٹی ٹوئنٹی مقابلے میں افغان گیند بازوں نے بھی شاندار کارکردگی دکھائی اور ایک موقع پر بنگلہ دیش کے پانچ کھلاڑیوں کو محض 75 رنز پر پویلین سدھار دیا تھا۔ اسی موقع پر چھٹی وکٹ کے لئے نعیم الاسلام اور محمد شبیر کی جوڑی نے ٹیم کو سنبھالا دیا اور 44 رنز کی فاتحانہ شراکت بنا ڈالی۔ آخری دو اوورز میں بنگہ دیش کو جیت کے لئے 19 رنز درکار تھے۔ کھیل کا پانسہ اس وقت بنگہ دیش کے حق میں پلٹ گیا جب شبیر نے آف سپنر کریم صادق کے اوور میں دو بلند و بالا چھکے لگائے۔
افغان ٹیم کے قائد محمد نبی کا کہنا ہے کہ ان کا ملک تین دہائیوں سے بھی زیادہ عرصے سے جنگ و جدل میں گھرا ہوا ہے تاہم کرکٹ کے شوقین سہولیات کی عدم دستیابی کے باوجود کھیل جاری رکھے ہوئے ہیں۔
رپورٹ : شادی خان سیف
ادارت : عاطف توقیر