رافال جنگی طیاروں کو بھارتی فضائیہ میں شامل کر لیا گيا
صلاح الدین زین ڈي ڈبلیو نیوز، نئی دہلی
10 ستمبر 2020
بھارت کا کہنا ہے کہ اس وقت سرحد پر جو صورت حال ہے اس تناظر میں فرانسیسی ساخت کے پانچ رافال جنگی طیاروں کی بڑی اہمیت ہے اور یہ گیم چینجر ثابت ہوں گے۔ فرانس کا کہنا ہے کہ اب بھارت کو اپنے حریفوں پر برتری حاصل ہوگئی ہے۔
اشتہار
بھارت نے فرانس سے حاصل کردہ پانچ رافال جنگی طیاروں کو باضابطہ طور پر اپنی فضائیہ میں شامل کر لیا ہے۔ یہ طیارے رواں برس 29 جولائی کو بھارت پہنچے تھے اور انبالہ ایئر بیس پر آج ایک شاندار تقریب کے دوران انہیں 'گولڈن ایرو' نامی 17ویں اسکواڈرن میں شامل کیا گیا۔ اس تقریب میں بھارتی وزیر دفاع راجناتھ سنگھ، ان کی فرانسیسی ہم منصب فلورینس پارلی اور چیف آف ڈیفنس اسٹاف بپن راؤت سمیت بھارتی فضائیہ کے سربراہ موجود تھے۔
اس موقع پر وزیر دفاع راجناتھ سنگھ نے لداخ میں چین کے ساتھ موجودہ کشیدگی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اس موقع پر ان طیاروں کی بڑی اہمیت ہے۔ ان کا کہنا تھا، ''سرحد پر جو حالات ہیں، یا کہیے جو حالات بنائے گئے ہیں، اس مناسبت سے بھارتی فضائیہ میں رافال جنگی طیاروں کی شمولیت بڑی اہمیت کی حامل ہے۔ رافال جیٹ گیم چینجر ثابت ہوں گے۔'' بھارتی وزیر دفاع نے وقت پر رافال فراہم کرنے کے لیے فرانس شکریہ ادا کیا اور کہا کہ اس سے دونوں ملکوں کے درمیان دفاعی تعلقات مزید مضبوط ہوئے ہیں۔
راجناتھ سنگھ نے اس موقع پر بھارتی فضائیہ کی تعریف کرتے ہوئے پاکستان کے ساتھ سنہ 1965 کی جنگ اور کارگل کا تذکرہ کیا اور کہا کہ بھارتی جنگی طیاروں نے پاکستانی ٹھکانوں کو نشانہ بنا کر ان جنگوں میں کامیابی دلائی تھی۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ دنوں میں بھارتی فضائیہ نے ایل اے سی پر جنگی ساز و سامان کی تعیناتی میں بہت اہم رول ادا کیا ہے اور اس سے ظاہر ہو تا ہے کہ وہ کسی بھی صورتحال کے لیے تیار ہے۔
فرانس کی وزیر دفاع نے کہا کہ یہ جہاز جنگ میں موثر ثابت ہوں گے جو اپنی حربی مہارت پہلے ہی ثابت کرچکے ہیں اور دہشت گردی کے خلاف کارروائی میں فرانس کی بہت مدد کی ہے۔ ''جہاں تک سکیورٹی کا سوال ہے توان جیٹ طیاروں کی شمولیت سے بھارت کو اپنے حریفوں پر برتری حاصل ہوگی، اور ان سے میک ان انڈیا کو بھی کافی بڑھاوا ملے گا۔''
اشتہار
رافال سے کیا فرق پڑے گا؟
بھارت نے فرانس سے 36 رافال جنگی طیاروں کا سودا کیا تھا جس میں سے پانچ طیاروں کی پہلی کھیپ 29 جولائی کو بھارت پہنچی تھی اور تبھی سے ان جنگی جہازں کی خوبیوں اور خامیوں کے بارے میں میڈیا میں کافی بحث ہوتی رہی ہے۔ کئی نشریاتی اداروں نے ان طیاروں کا پاکستانی ایف سولہ اور چینی جے ٹوئنٹی سے موازنہ کیا اور اس بات کا تجزیہ کیا گیا کہ کسی ممکنہ تصادم کی صورت میں کس جہاز میں کیا خوبی ہے۔ بھارتی میڈیا میں اس حوالے سے اکثر یہ بات کہی جاتی ہے کہ رافال کے آنے سے بھارتی فضائیہ کو چین پر بھی برتری حاصل ہوگئی ہے۔
لیکن بعض بھارتی دفاعی تجزیہ کار اس موقف کو مبالغہ آرائی پر مبنی بتاتے ہیں۔ سرکردہ دفاعی تجزیہ کار برہماچیلانی نے آج کی تقریب کے بعد بھارتی میڈیا سے بات چیت میں کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ رافال بہتر جنگی طیارے ہیں۔ ''لیکن یہ کہنا ہے کہ ان پانچ طیاروں کی شمولیت سے چین پر بھارتی فضائیہ کو برتری حاصل ہوگئی ہے، مبالغہ آرائی ہے۔ پورے 36 رافال ملنے کے بعد بھی بھارت کو چین سے سخت چیلنجز کا سامنا رہیگا۔''
برہما چیلانی کے مطابق لداخ میں لائن آف ایکچول کنٹرول پر اس وقت جو حالات ہیں اس سے تو یہی ظاہر ہوتا ہے کہ دونوں ملک سب کچھ بھول کر اب جنگ کرنے پر آمادہ ہیں۔ بھارت اور چین کی جانب سے ایل اے سی پر فوجیوں کی تعیناتی کا سلسلہ جاری ہے اور دفاعی ماہرین کے مطابق حالات بہت کشیدہ ہیں۔
مجموعی قومی پیداوار کا زیادہ حصہ عسکری اخراجات پر صرف کرنے والے ممالک
عالمی امن پر تحقیق کرنے والے ادارے سپری کی تازہ رپورٹ کے مطابق گزشتہ برس دنیا بھر میں عسکری اخراجات میں اضافہ ہوا۔ سب سے زیادہ اضافہ کرنے والے ممالک میں بھارت، چین، امریکا، روس اور سعودی عرب شامل ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/K. Talbot
عمان
مجموعی قومی پیداوار کا سب سے بڑا حصہ عسکری معاملات پر خرچ کرنے کے اعتبار سے خلیجی ریاست عمان سرفہرست ہے۔ عمان نے گزشتہ برس 6.7 بلین امریکی ڈالر فوج پر خرچ کیے جو اس کی جی ڈی پی کا 8.8 فیصد بنتا ہے۔ مجموعی خرچے کے حوالے سے عمان دنیا میں 31ویں نمبر پر ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
سعودی عرب
سپری کے رپورٹ کے مطابق سعودی عرب اپنی مجموعی قومی پیداوار کا آٹھ فیصد دفاع پر خرچ کرتا ہے۔ سن 2019 میں سعودی عرب نے ملکی فوج اور دفاعی ساز و سامان پر 61.9 بلین امریکی ڈالر صرف کیے اور اس حوالے سے بھی وہ دنیا بھر میں پانچواں بڑا ملک ہے۔
تصویر: Reuters/J. Ernst
الجزائر
شمالی افریقی ملک الجزائر نے گزشتہ برس 10.30 بلین ڈالر فوج اور اسلحے پر خرچ کیے جو اس ملک کی جی ڈی پی کا چھ فیصد بنتا ہے۔ عسکری اخراجات کے حوالے سے الجزائر دنیا کا 23واں بڑا ملک بھی ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP
کویت
تیسرے نمبر پر کویت ہے جہاں عسکری اخراجات مجموعی قومی پیداوار کا 5.6 بنتے ہیں۔ کویت نے گزشتہ برس 7.7 بلین امریکی ڈالر اس ضمن میں خرچ کیے اور اس حوالے سے وہ دنیا میں میں 26ویں نمبر پر ہے۔
تصویر: picture-alliance/ZumaPress/U.S. Marines
اسرائیل
اسرائیل کے گزشتہ برس کے عسکری اخراجات 20.5 بلین امریکی ڈالر کے مساوی تھے اور زیادہ رقم خرچ کرنے والے ممالک کی فہرست میں اسرائیل کا 15واں نمبر ہے۔ تاہم جی ڈی پی یا مجموعی قومی پیداوار کا 5.3 فیصد فوج پر خرچ کر کے جی ڈی پی کے اعتبار سے اسرائیل پانچویں نمبر پر ہے۔
تصویر: AFP/H. Bader
آرمینیا
ترکی کے پڑوسی ملک آرمینیا کے عسکری اخراجات اس ملک کے جی ڈی پی کا 4.9 فیصد بنتے ہیں۔ تاہم اس ملک کا مجموعی عسکری خرچہ صرف 673 ملین ڈالر بنتا ہے۔
تصویر: Imago/Itar-Tass
اردن
اردن اپنی مجموعی قومی پیداوار کا 4.9 فیصد فوج اور عسکری ساز و سامان پر خرچ کر کے اس فہرست میں ساتویں نمبر پر ہے۔ اردن کے دفاع پر کیے جانے والے اخراجات گزشتہ برس دو بلین امریکی ڈالر رہے اور مجموعی رقم خرچ کرنے کی فہرست میں اردن کا نمبر 57واں بنتا ہے۔
تصویر: Getty Images/J. Pix
لبنان
لبنان نے گزشتہ برس 2.5 بلین امریکی ڈالر عسکری اخراجات کیے جو اس ملک کے جی ڈی پی کے 4.20 فیصد کے برابر ہیں۔
تصویر: AP
آذربائیجان
آذربائیجان نے بھی 1.8 بلین ڈالر کے عسکری اخراجات کیے لیکن جی ڈی پی کم ہونے کے سبب یہ اخراجات مجموعی قومی پیداوار کے چار فیصد کے مساوی رہے۔
تصویر: REUTERS
پاکستان
سپری کی رپورٹ کے مطابق پاکستان نے گزشتہ برس اپنی مجموعی قومی پیداوار کا چار فیصد فوج اور عسکری معاملات پر خرچ کیا۔ سن 2019 کے دوران پاکستان نے 10.26 بلین امریکی ڈالر اس مد میں خرچ کیے یوں فوجی اخراجات کے اعتبار سے پاکستان دنیا کا 24واں بڑا ملک ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/F. Naeem
روس
روس کے فوجی اخراجات 65 بلین امریکی ڈالر رہے اور مجموعی خرچے کے اعتبار سے وہ دنیا میں چوتھے نمبر پر ہے۔ تاہم یہ اخراجات روسی جی ڈی پی کے 3.9 فیصد کے مساوی ہیں اور اس اعتبار سے وہ گیارہویں نمبر پر ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/I. Pitalev
بھارت
بھارت عسکری اخراجات کے اعتبار سے دنیا میں تیسرے نمبر پر ہے۔ گزشتہ برس بھارت کا فوجی خرچہ 71 بلین امریکی ڈالر کے برابر رہا تھا جو اس ملک کی مجموعی قومی پیداوار کا 2.40 فیصد بنتا ہے۔ اس حوالے وہ دنیا میں 33ویں نمبر پر ہے۔
تصویر: Reuters/S. Andrade
چین
چین دنیا میں فوجی اخراجات کے اعتبار سے دوسرا بڑا ملک ہے اور گزشتہ برس بیجنگ حکومت نے اس ضمن میں 261 بلین ڈالر خرچ کیے۔ یہ رقم چین کی جی ڈی پی کا 1.90 فیصد بنتی ہے اور اس فہرست میں وہ دنیا میں 50ویں نمبر پر ہے۔
دنیا میں فوج پر سب سے زیادہ خرچہ امریکا کرتا ہے اور گزشتہ برس کے دوران بھی امریکا نے 732 بلین ڈالر اس مد میں خرچ کیے۔ سن 2018 میں امریکی عسکری اخراجات 682 بلین ڈالر رہے تھے۔ تاہم گزشتہ برس اخراجات میں اضافے کے باوجود یہ رقم امریکی مجموعی قومی پیداوار کا 3.40 فیصد بنتی ہے۔ اس حوالے سے امریکا دنیا میں 14ویں نمبر پر ہے۔
لیکن بھارت کے سابق ایئر چیف مارشل بی ایس دھنوا رافال کو چینی ساخت کے جے ٹوئٹنی جیٹ سے بہترمانتے ہیں۔ انہوں نے بھی اس کی آمد پر رافال کو 'گیم چینجر' بتایا تھا اور کہا تھا کہ ہر صورت میں رافال کو چینی جدید ترین جے ٹوئنٹی پر برتری حاصل ہے۔
گزشتہ چند برسوں سے بھارتی حکومت اپنی افواج کو جدید ترین جنگی ساز و سامان سے لیس کرنے کے لیے بھاری سرمایہ کاری کر رہی ہے۔ اسی کے تحت مودی نے تقریبا ساڑھے نو ارب ڈالر کے ایک معاہدے کے تحت فرانس سے مجموعی طور پر 36 رافال جنگی طیارے خریدنے کا سودہ کیا تھا۔ فرانس نے انہیں 2021 کے اواخر تک بھارت کو فراہم کرنے کا وعدہ کیا ہے۔
روایتی حریف ممالک پاکستان اور چین کے ساتھ کشیدگی کے تناظر میں رافال میں چین نے لداخ کے قریب ہوٹان ایئر بیس پر متعدد جنگی طیارے پہلے ہی سے تعینات کر رکھے ہیں۔ بھارت نے بھی اس علاقے میں اپنی فوج اور فضائیہ کو الرٹ پر رکھا ہوا ہے اور ایسے ماحول میں رافال سے بھارتی فضائیہ کو مزید حوصلہ ملے گا۔