رانا ثناء اللہ اور اعظم سواتی، انتقامی سیاست کے دو رخ؟
10 دسمبر 2022لاہور میں قائم ایک خصوصی عدالت نے وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کو منشیات برآمدگی کے مقدمے میں بری کر دیا ہے جبکہ دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر اعظم سواتی کو بلوچستان ہائی کورٹ کے حکم کے باجود رہا کرنے کی بجائے سرکاری تحویل میں کوئٹہ سے سکھر منتقل کر دیا گیا ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ وفاقی ترقیاتی ادارے سی ڈی اے نے اعظم سواتی کے اسلام آباد میں واقع فارم ہاؤس کو تعمیراتی ضوابط کی مبینہ خلاف ورزی پر سیل کر دیا ہے۔
خصوصی عدالت میں سماعت
لاہور کی ایک خصوصی عدالت نے رانا ثنا اللہ سے پندرہ کلو منشیات کی برآمدگی سے متلعق کیس کی سماعت ہفتے کے روز کی۔ سماعت کے دوران وزیر داخلہ کے وکیل فرہاد شاہ ایڈووکیٹ نے مؤقف اپنایا کہ انسداد منشیات فورس کے اہلکار رانا ثنا ءاللہ سے کسی بھی قسم کی منشیات بر آمد کرنے کی تردیدکر رہے ہیں۔
رانا ثنااللہ کی جانب سے دائر کی گئی بریت کی درخواست میں استدعا کی گئی تھی کہ ان کے خلاف مقدمہ تحریک انصاف کے دور حکومت میں محض سیاسی بنیادوں پر بنایا گیا لہٰذا انہیں بری کیا جائے ۔
عدالت نے انسداد منشیات فورس کے اہلکاروں کی طرف سے جمع کرائے گئے بیان حلفی اور وکیل صفائی کے دلائل سننے کے بعد وفاقی وزیر داخلہ کے خلاف مقدمہ خارج کر کے انہیں اس کیس میں بری کرنے کا حکم دیا۔
مقدمے کا پس منظر
پاکستان تحریک انصاف کے دور حکومت میں یکم جولائی 2019 کو رانا ثنا اللہ کو منشیات اسمگلنگ کے کیس میں گرفتار کر کے انہیں جیل بھجوا دیا تھا۔ بعد ازاں لاہور ہائی کورٹ نے 24 دسمبر 2019ء کو رانا ثنا اللہ کی ضمانت منظور کی تھی۔
اس حوالے سے اس وقت کے وفاقی وزیر مملکت برائے داخلہ شہریار آفریدی نے بارہا میڈیا پر آکر دعویٰ کیا تھا کہ ان کے پاس ویڈیو فوٹیج سمیت دیگر ثبوت بھی موجود ہیں کہ رانا ثنا اللہ ہیروئن کی اسمگلنگ میں ملوث ہیں تاہم وہ اس حوالے سے کوئی ثبوت پیش کرنے میں ناکام رہےتھے۔
ہفتے کو بریت کے کے بعد ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ نے اپنے خلاف مقدمے کے خاتمے کو سچ کی فتح قرار دیتے ہوئے کہا کہ عمران خان کی حکومت نے انہیں سیاسی انتقام کا نشانہ بنانے کی غرض سے ان کے خلاف جھوٹا مقدمہ درج کروایا تھا۔
اعظم سواتی کوئٹہ سے سکھر منتقل
اس دوران پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر اعظم خان سواتی کے وکیل کا کہنا ہے کہ سندھ پولیس اپنے صوبے میں درج ایف آئی آرز کا حوالہ دے کر ان کے مؤکل کو اپنی حراست میں لے لیا ہے۔ ہفتے کے روز مقامی زرا ئع ابلاغ پر یہ خبریں بھی نشر کی گئیں کہ اعظم سواتی کو سرکاری اہلکاروں کی تحویل میں کوئٹہ سے سکھر منتقل کر دیا گیا ہے۔
ان کی منتقلی بلوچستان ہائی کورٹ کے اس حکم کے ایک روز بعد کی گئی ہے، جس میں عدالت نے ان کے خلاف صوبے میں قائم تمام پانچ مقدمات ختم کر کے ان کی رہائی کا حکم دیا تھا۔ ان کی رہائی کے لیے درخواست اعظم سواتی کے صاحبزادے عثمان سواتی نے دائر کی تھی۔
تاہم اس کے باوجود انہیں رہائی نہیں مل سکی اور اب انہیں سندھ منتقل کیے جانے کی اطلاعات ہیں۔
اعظم سواتی کو سابق آرمی چیف جنرل باجوہ کے دور میں ان کے خلاف تنقیدی ٹویٹ کرنے پر قانونی کارروائی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ پی ٹی آئی کے حامیوں کا کہنا ہے کہ اس کے بعد سے ان کو مختلف مقدمات میں پھنسا کر انتقامی کاروائی کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔
فارم ہاؤس سیل
ہفتے کے روز وفاقی ترقیاتی ادارے نے اعظم سواتی کے اسلام آباد میں واقع فارم ہاؤس کو تعمیراتی ضوابط کی مبینہ خلاف ورزی پر سیل کر دیا۔ سی ڈی اے کے حکام کا کہنا ہے کہ اعظم سواتی کی اہلیہ کی ملکیت اس فارم ہاؤس میں مبینہ طور پر تعمیراتی قوانین کی خلاف ورزیاں کی گئی ہیں۔
حکام کے مطابق گھر کے اصل نقشے میں تہہ خانے کی منظوری شامل نہیں تھی لیکن بعد میں ایک تہہ خانہ یا بیسمنٹ تعمیر کی گئی۔ اس کے ساتھ ساتھ سکیورٹی گارڈز کی رہائش کے لیے کمرے بھی غیر قانی طور پر تعمیر کیے گئے ہیں۔
دوسری جانب تحریک انصاف کے رہنماؤں نے اس کارروائی کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ سیل کرنے کے علاوہ فارم ہاؤس کا کچھ حصہ مسمار بھی کیا گیا ہے۔
سیاسی مقدمات
اسلام آباد میں مقیم سیاسی امور کے ایک تجزیہ کار پروفیسر طاہر نعیم ملک کا کہنا ہے کہ آج کے دن میں دو سیاستدانوں کے ساتھ الگ الگ سلوک ہماری سیاست کا کڑوا سچ ہے۔ ڈی ڈبلیو سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا، '' جب پی ٹی آئی کا دور تھا تو رانا ثناء اللہ کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنائے جانے کی شکایت تھی اور شاید ایسا ہی تھا لیکن اب سواتی کے ساتھ جو کچھ ہو رہا ہے، وہ کیا ہے؟ وہ بھی تو اسی طرح ہی ایک قانونی سے زیادہ سیاسی معاملہ ہی ہے۔‘‘
طاہر ملک کا کہنا ہے تھا کہ جب سیاسی تحمل اور رواداری کی بات کی جاتی ہے تو اسے ایک وسیع تناظر میں دیکھنے کی ضرورت ہے۔ سیاستدانوں کو سمجھنا چاہیے کہ وہ انتقامی سیاست سے فائدے کے بجائے نقصان ہی اٹھاتے ہیں۔
انہوں نے کہا، '' رانا ثناء اللہ اب وزیر داخلہ ہیں۔ یہ اچھی بات ہے کہ انہیں انصاف ملک گیا لیکن اب اعظم سواتی کے ساتھ جو کچھ ہو رہا ہے رانا صاحب کو اسے روکنا چاہیے۔ اب سب کو معلوم ہے کہ سواتی کس وجہ سے موجودہ حال میں ہیں۔‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ انتقامی سیاست کے اس چکر کو کہیں تو روکنا ہو گا ورنہ یہ صورتحال ملکی سیاست اور سیاستدانوں کی ساکھ کو مزید خراب کرنے کا باعث بنے گی۔
ش ر ⁄ ش ح