راولپنڈی ٹیسٹ: بنگلہ دیش کو ایک اننگز اور چوالیس رنز سے شکست
10 فروری 2020
پاکستان اور بنگلہ دیش کی قومی کرکٹ ٹیموں کے مابین راولپنڈی میں کھیلے گئے پہلے ٹیسٹ میچ میں مہمان ٹیم کو ایک بڑی شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ میچ کے چوتھے روز پاکستان نے بنگلہ دیش کو ایک اننگز اور چوالیس رنز سے ہرا دیا۔
اشتہار
دونوں ممالک کے مابین موجودہ ٹیسٹ سیریز کے اس پہلے میچ میں چوتھے روز کا کھیل شروع ہونے پر بنگلہ دیش کو اننگز کی شکست سے بچنے کے لیے 86 رنز کی ضرورت تھی اور اس کی صرف چار وکٹیں باقی تھیں۔ لیکن پیر دس فروری کی صبح پہلے ہی سیشن میں ڈیڑھ گھنٹے کے اندر اندر مہمان ٹیم اپنی دوسری اننگز میں صرف 168 رنز بنا کر آؤٹ ہو گئی۔
اس اننگز میں لیگ اسپنر یاسر شاہ نے 58 رنز دے کر چار وکٹیں حاصل کیں جبکہ فاسٹ بولر شاہین آفریدی نے 39 رنز دے کر ایک کھلاڑی کو آؤٹ کیا۔ آفریدی نے دن کے پہلے ہی اوور میں بنگلہ دیشی کپتان اور اس وقت کریز پر موجود بلے باز مومن الحق کو 41 کے ذاتی اسکور پر ایل بی ڈبلیو کر دیا۔
میچ کا آخری روز ثابت ہونے والے چوتھے دن پاکستان کی طرف سے 16 سالہ بولر نسیم شاہ نے ایک بھی اوور نہ کرایا۔
وہ کل اتوار کو اس میچ کے تیسرے روز ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ میں ہیٹ ٹرک کرنے والے سب سے کم عمر بولر بن گئے تھے۔ لیکن اس ہیٹ ٹرک کے کچھ ہی دیر بعد ان کی پسلیوں میں درد ہونا شروع ہو گیا تھا اور وہ میدان سے باہر چلے گئے تھے۔ نسیم شاہ نے بنگلہ دیش کی دوسری اننگز میں 26 رنز دے کر چار وکٹیں حاصل کیں۔
آج پیر کے روز بنگلہ دیش کی دوسری اننگز کے دوران آخری دونوں وکٹیں مسلسل دو اوورز میں یاسر شاہ نے حاصل کیں، جس دوران انہوں نے لٹن داس کو 29 اور ابو زید کو تین رنز پر آؤٹ کیا۔
عالمی ٹیسٹ چیمپئن شپ میں پاکستان اب چوتھے نمبر پر
اس ٹیسٹ میچ میں اپنی فتح کے ساتھ پاکستان اب آئی سی سی کی ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ رینکنگ میں 140 پوائنٹس کے ساتھ چوتھے نمبر پر آ گیا ہے۔ اس فہرست میں اس وقت بھارت 360 پوائنٹس کے ساتھ پہلے، آسٹریلیا 296 پوائنٹس کے ساتھ دوسرے اور انگلینڈ 146 پوائنٹس کے ساتھ تیسرے نمبر ہیں۔
بنگلہ دیش کی ٹیم اب موجودہ سیریز کا دوسرا ٹیسٹ میچ کھیلنے کے لیے اپریل میں واپس پاکستان لوٹے گی۔ تب یہ مہمان ٹیم کراچی میں ایک ون ڈے انٹرنیشنل میچ بھی کھیلے گی، جو دونوں ممالک کے مابین موجودہ دورے کا واحد ایک روزہ بین الاقوامی میچ ہو گا۔
گزشتہ ماہ بنگلہ دیش کی قومی کرکٹ ٹیم نے سلامتی سے متعلق اپنے خدشات کی بنا پر پاکستان کے اپنے دورے کو تین مرحلوں میں تقسیم کرنے پر اتفاق کر لیا تھا۔ اس دورے کے پہلے مرحلے میں بنگلہ دیشی ٹیم لاہور میں کھیلی گئی ٹی ٹوئنٹی سیریز صفر کے مقابلے میں دو سے ہار گئی تھی۔
م م / ع ا (اے پی، روئٹرز)
بلے بازوں کے چھکے چھڑا دینے والے گیند باز
کرکٹ کی دنیا میں سن 1990 کے دہائی سے لے کر اب تک سینکڑوں گیند بازوں نے بین الاقوامی کرکٹ کھیلی۔ تاہم ان میں چند ہی ایسے باؤلر تھے جو حریف بلے بازوں کے اعصاب پر سوار ہونے کی صلاحیت رکھتے تھے۔
تصویر: Getty Images/C. Mason
وسیم اکرم (1984 تا 2003)
چھوٹے رن اپ کے ساتھ بائیں بازو سے تیز رفتار سوئنگ باؤلنگ کرنے والے وسیم اکرم کو خطرناک ترین باؤلرز میں سرفہرست کہنا غلط نہ ہو گا۔ دو دہائیوں پر مبنی اپنے کیریئر میں انہوں نے انتہائی ماہر بلے بازوں کے ناک میں بھی دم کیے رکھا۔ وسیم ایک روزہ میچوں میں پانچ سو وکٹیں لینے والے واحد تیز گیند باز ہیں۔ انہوں نے ایک روزہ میچوں میں بھی 414 وکٹیں حاصل کر رکھی ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/J. Tallis
وقار یونس (1989 تا 2003)
وسیم اکرم اور وقار یونس کی جوڑی بھی خطرناک ترین باؤلرز میں شمار کی جاتی تھی۔ وقار یونس وکٹوں کی دوڑ میں وسیم اکرم سے پیچھے رہے۔ ان کے تیز رفتار اِن کٹرز خاص طور پر دائیں بازوں سے بیٹنگ کرنے والے بلے بازوں کی وکٹیں اڑا دیا کرتے تھے۔ وقار یونس نے بین الاقوامی ٹیسٹ میچوں میں 373 اور ایک روز میچوں میں 416 وکٹیں حاصل کیں۔
تصویر: AP
کرٹلی ایمبروز (1988 تا 2000)
سن نوے کی دہائی میں ویسٹ انڈیز کے کرٹلی ایمبروز اور کرٹنی واش کی جوڑی مخالف ٹیم کے بلے بازوں کو ناکوں چنے چبوانے میں شہرت رکھتی تھی۔ ایمبروز نے واش کے مقابلے میں وکٹیں تو کم حاصل کیں لیکن ان کا بلے بازوں پر دبدبہ کہیں زیادہ رہتا تھا۔ چھ فٹ سات انچ قد والے دراز قامت باؤلر کا شمار اپنے وقت کے خطرناک ترین گیند بازوں میں ہوتا تھا۔
تصویر: Imago Images/Mary Evans
شین وارن (1992 تا 2007)
آسٹریلوی لیگ اسپنر شین وارن بلے بازوں کے لیے ایک ڈراؤنا خواب ثابت ہوتے تھے۔ شین وارن کو نہ صرف ہاتھ میں پکڑی گیند کو سپن کرنے میں مہارت حاصل تھی بلکہ وہ اپنے سامنے کھڑے بلے باز کے اعصاب پر سوار ہو جایا کرتے تھے۔ بلے باز کے دماغ کو پڑھ لینے کی صلاحیت انہیں مزید خطرناک بنا دیتی تھی۔ انہوں نے ٹیسٹ میچوں میں 708 وکٹیں حاصل کیں۔
تصویر: dapd
متھیا مرلی دھرن (1992 تا 2011)
سری لنکن اسپنر ٹیسٹ اور ون ڈے میں سب سے زیادہ وکٹیں حاصل کرنے والے کھلاڑی ہیں۔ انہوں نے صرف زیادہ وکٹیں ہی نہیں حاصل کیں، بلکہ بلے بازوں پر ان کا رعب بھی بہت تھا۔ دنیا کے ماہر ترین بلے باز بھی ان کی انوکھی آف اسپن باؤلنگ کا مقابلہ کرتے وقت چوکس ہو جاتے تھے۔ مرلی دھرن نے اپنے کیریئر کے دوران ٹیسٹ میچوں میں 800 اور ون ڈے میں 534 وکٹیں حاصل کیں۔
تصویر: AP
گلین میک گَرا (1993 تا 2007)
عالمی سطح پر تیز گیند بازی میں لائن اور لینتھ کے اعتبار سے میک گرا کا شاید ہی کوئی دوسرا باؤلر مقابلہ کر پائے۔ بلے بازوں کو باندھ کر رکھنے والے آسٹریلوی گیند باز نے ٹیسٹ میچوں میں 563 اور ون ڈے میچوں میں 381 وکٹیں حاصل کیں۔
تصویر: Getty Images/C. Mason
انیل کمبلے (1990 تا 2008)
بھارتی لیگ اسپنر انیل کمبلے گزشتہ چھ دہائیوں کے دوران ایسے واحد باؤلر ہیں جنہوں نے ٹیسٹ میچ کی ایک اننگز میں 10 وکٹیں حاصل کیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Kiran
ثقلین مشتاق (1995 تا 2004)
عالمی کرکٹ میں ون ڈے میچ کے آخری اوورز میں اسپن باؤلنگ کرانے اور ’دوسرا‘ متعارف کرانے والے پاکستان آف سپنر ثقلین مشتاق ہی ہیں۔ ثقلین 200 ون ڈے وکٹیں حاصل کرنے والے کم عمر ترین گیند باز بھی ہیں۔
تصویر: Imago Images/Mary Evans
شان پولک (1995 تا 2008)
جنوی افریقہ کے شان پولک نے کئی ٹاپ آرڈر بلے بازوں کو دفاعی حکمت عملی اختیار کرنے پر مجبور کیے رکھا۔ ان کی رفتار بہت تیز نہیں تھی لیکن عمدہ لائن اور لینتھ اور اس میں بھی ایک خاص تسلسل، ان کی کامیابی کا راز رہا۔ پولک نے ٹیسٹ میچوں میں 421 اور ون ڈے میں 393 وکٹیں حاصل کیں۔
تصویر: Imago Images/Colorsport
شعیب اختر (1998 تا 2011)
پاکستانی گیند باز شعیب اختر کی انتہائی تیز رفتار باؤلنگ نے انہیں ایک انتہائی خطرناک باؤلر بنایا۔ 150 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے آنے والے باؤنسرز اور یارکرز ان کے سامنے کھڑے بلے بازوں پر ہیبت طاری کر دیتے تھے۔ شعیب اختر کا سامنا کرتے وقت ساروو گنگولی، برائن لارا اور گیری کرسٹن جیسے بلے باز بھی پریشان دکھائی دیتے تھے۔
تصویر: Getty Images/AFP/S. Kodikara
لاسیت ملنگا (2004 سے اب تک)
سری لنکا کے تیز گیند باز لاسیت ملنگا نے اپنے کیریئر کے شروع ہی میں منفرد باؤلنگ ایکشن اور تیز رفتار یارکرز کے ساتھ بلے بازوں کی نیندیں حرام کر دی تھیں۔ ملنگا اب بھی کرکٹ کھیل رہے ہیں لیکن ان کی رفتار کچھ کم پڑ چکی ہے۔ انہوں نے اپنی زیادہ تر وکٹیں سن 2007 اور سن 2014 کے درمیان حاصل کیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/empics/PA-Wire/S. Cooper
جسپرت بمرا (2016 سے اب تک)
بھارتی گیند باز جسپرت بمرا گزشتہ چند برسوں کے دوران ایک خطرناک باؤلر بن کر ابھرے ہیں۔ گیند کی رفتار میں غیر معمولی انداز میں تغیر اور انتہائی درست یارکرز کے باعث بمرا خاص طور ڈیتھ اوورز میں انتہائی خطرناک باؤلر ہیں۔ بمرا 60 ون ڈے میچوں میں سو وکٹیں اور درجن بھر ٹیسٹ میچوں میں بھی 60 سے زائد وکٹیں حاصل کر چکے ہیں۔