اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اس نے حماس کے ایک کمپاؤنڈ کو نشانہ بنایا ہے۔ غزہ کی سرحد پر کشیدگی بڑھتی جا رہی ہے، جس سے اس بات کے خدشات ہیں کہ خطے میں تشدد میں ایک بار پھر سے اضافہ ہو سکتا ہے۔
اشتہار
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ فلسطینی عسکریت پسندوں نے اتوار کے روز غزہ پٹی کے علاقے سے اسرائیل پر ایک راکٹ داغا تھا جسے فضا میں ہی ناکام بنا دیا گیا۔ اس کے جواب میں اسرائیلی فضائیہ نے غزہ کے علاقے میں بمباری کی ہے۔
اسرائیلی فوج کے ایک بیان کے مطابق غزہ میں موجود عسکریت پسند اسرائیل میں گزشتہ تین دن سے رات کے وقت راکٹ فائر کرتے رہے تھے، اسی لیے جوابی کارروائی کے طور پر غزہ پر فضائی حملے کیے گئے۔
اسرائیلی ڈیفنس فورس کا کہنا ہے کہ اس کے جنگی طیاروں نے اتوار کی رات کو حماس سے تعلق رکھنے والے بعض عسکری ٹھکانوں کو نشانہ بنایا ہے۔ ان حملوں میں اب تک کسی جانی نقصان کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔ اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ حماس کے جس کمپاؤنڈ کو نشانہ بنایا گیا اس کے تہہ خانے میں راکٹ بنانے کا کارخانہ چل رہا تھا، ہتھیاروں کے ذخیرے کے ساتھ ہی حماس کا ایک ملٹری کیمپ بھی واقع تھا اور اس میں فوجی تربیت گاہ ہونے کے ساتھ ہی سرنگ بھی بن ہوئی تھی۔
اسرائیلی فوج نے اس حوالے سے اپنے بیان کہا، ''اسرائیلی ڈیفنس فورس ایسی صورت حال قطعی نہیں برداشت کر سکتی جس میں، شدت پسند تنظیمیں اسرائیلی شہریوں کے خلاف کارروائی کر سکیں۔''
اسرائیل اور فلسطین میں پھر کشیدگی بڑھ رہی ہے
فلسطینیوں اور اسرائیلیوں کے درمیان تازہ کشیدگی اور جھڑپوں کے واقعات ایک ایسے وقت پیش آ رہے ہیں جب سخت سکیورٹی والی اسرائیلی جیل سے فرار ہونے والے چار فلسطینیوں کو پھر سے پکڑ لیا گیا ہے۔
حماس نے جمعے کے روز اس وقت بھی اسرائیل میں راکٹ فائر کیے تھے جب چھ میں سے دو قیدیوں کو پکڑا گیا تھا اور پھر جب سنیچر کو دو مزید مفرور قیدیوں کو پکڑا گیا اس وقت بھی راکٹ فائر کیے گئے تھے۔ اس دوران دو مزید مفرور قیدیوں کی گرفتاری کے لیے اسرائیل نے اپنی کوششیں تیز کر دی ہیں۔
اسرائیل کا کہنا ہے کہ غزہ سے ایسے کسی بھی حملے کے لیے وہ حماس کو ذمہ داری مانتا ہے۔
گزشتہ ایک ہفتے کے دوران اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔ خاص طور پر غزہ کی پٹی کی سرحد پر ہونے والے مظاہروں میں ہلاکتوں اور زخمیوں کی اطلاعات کے بعد یہ خدشات پیدا ہوگئے ہیں کہ کہیں فریقین کے درمیان جلد ہی دوبارہ کھل کر لڑائی نہ شروع ہو جائے۔
اسرائیلی فوج نے گزشتہ ہفتے بھی غزہ کے کئی ٹھکانوں پر بمباری کی تھی اور اس نے کہا تھا کہ یہ حملے حماس کی جانب سے آتشی غباروں کے جواب میں کیے گئے تھے۔
یاد رہے کہ اس برس مئی میں حماس اور اسرائیل کے درمیان گیارہ دنوں تک جنگ ہوتی رہی تھی جو حالیہ برسوں میں فریقین کے جانب سے شدید ترین جنگ تھی۔ اس میں تقریباً ڈھائی سو فلسطینی ہلاک ہوئے تھے جب کہ بارہ اسرائیلی بھی مارے گئے تھے۔ مصر کی ثالثی سے دونوں میں جنگ بندی ہوئی تھی۔اس کے بعد بھی اسرائیل اور حماس کے درمیان تشدد کے اکا دکا واقعات ہوتے رہے ہیں۔
ص ز/ ج ا (ڈی پی اے، روئٹرز)
اسرائیل فلسطین تنازعہ، دو سو سے زائد فلسطینی ہلاک
اسرائیل اور فلسطین حالیہ تاریخ کے بدترین تنازعہ میں گھرے ہوئے ہیں۔ اسرائیل کی جانب سے غزہ پٹی پر فضائی بمباری اور حماس کے جنگجوؤں کی جانب سے اسرائیل میں راکٹ داغنے کا سلسلہ جاری ہے۔ ایک نظر اس تنازعہ پر
تصویر: Fatima Shbair/Getty Images
اسرائیل پر راکٹ داغے گئے
دس مئی کو حماس کی جانب سے مشرقی یروشلم میں فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے طور پر اسرائیل پر راکٹ داغے گئے۔ اسرائیل کی جانب سے جوابی کارروائی میں غزہ پر بھاری بمباری کی گئی۔ تشدد کا یہ سلسلہ مشرقی یروشلم میں فلسطینیوں اور اسرائیلی سکیورٹی فروسزکے درمیان تصادم کے بعد شروع ہوا۔
تصویر: Fatima Shbair/Getty Images
تل ابیب میں راکٹ داغے گئے
گیارہ مئی کو اسرائیل کی جانب سے غزہ کے مرکز میں بمباری کی گئی جوابی کارروائی کرتے ہوئے حماس کی جانب سے تل ابیب میں راکٹ داغے گئے۔
تصویر: Cohen-Magen/AFP
فرقہ وارانہ تشدد
اگلے روز اسرائیل میں فلسطینی اور یہودی آبادیوں میں تناؤ اور کشیدگی کی رپورٹیں آنا شروع ہوئی۔ اور فرقہ وارانہ تشدد کے باعث ایک اسرائیلی شہری ہلاک ہوگیا۔ پولیس کی جانب سے تل ابیب کے ایک قریبی علاقے میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی۔ پولیس نے چار سو سے زائد عرب اور یہودی افراد کو حراست میں لے لیا۔
تصویر: Cohen-Magen/AFP
ہنگامی اجلاس
بارہ مئی کو روس کی جانب سے یورپی یونین، امریکا اور اقوم متحدہ کے اراکین کے ساتھ اس بگڑتی صورتحال پر ایک ہنگامی اجلاس بلایا گیا۔
تصویر: Ahmad gharabli/AFP
جنگی گاڑیاں اور فوجی تعینات
تیرہ مئی کو اسرائیل کی جانب سے غزہ کی سرحد کے پاس جنگی گاڑیاں اور فوجی تعینات کر دیے گئے۔ اگلے روز اسرائیل کے زیر انتظام مغربی کنارے میں فلسطینیوں اور اسرائیلی پولیس کے درمیان جھڑپوں میں گیارہ افراد ہلاک ہو گئے۔
تصویر: Mussa Qawasma/REUTERS
مہاجرین کے کیمپ پر اسرائیلی بمباری
پندرہ مئی کو غزہ میں قائم مہاجرین کے کیمپ پر اسرائیلی بمباری سے ایک ہی خاندان کے دس افراد ہلاک ہو گئے۔ کچھ ہی گھنٹوں پر اسرائیلی نے بمباری کرتے ہوہے ایک ایسی عمارت کو مسمار کر دیا گیا جس میں صحافتی ادارے الجزیرہ اور اے پی کے دفاتر تھے۔ اس عمارت میں کئی خاندان بھی رہائش پذیر تھے۔ بمباری سے ایک گھنٹہ قبل اسرائیل نے عمارت میں موجود افراد کو خبردار کر دیا تھا۔
تصویر: Mohammed Salem/REUTERS
حماس کے رہنماؤں کے گھروں پر بمباری
اگلے روز اسرائیل کی جانب سے حماس کے مختلف رہنماؤں کے گھروں پر بمباری کی گئی۔ غزہ کی وزارت صحت کے مطابق ان حملوں میں بیالیس فلسطینی ہلاک ہو گئے۔ اقوام متحدہ کے سکریڑی جنرل کی جانب سے اس تنازعہ کو فوری طور پر ختم کیے جانے کی اپیل کی گئی۔
تصویر: Mahmud Hams/AFP
'اسلامک اسٹیٹ' کا ایک کمانڈر ہلاک
سترہ مئی کو دہشت گرد تنظیم 'اسلامک اسٹیٹ' کی جانب سے کہا گیا کہ اسرائیلی بمباری میں ان کا ایک کمانڈر ہلاک ہو گیا ہے۔ دوسری جانب اقرام متحدہ کی سکیورٹی کونسل میں امریکا کی جانب سے تیسری مرتبہ اسرائیلی فلسطینی تنازعہ پر اس مشترکہ بیان کو روک دیا گیا جس میں تشدد کے خاتمے اور شہریوں کو تحفظ پہنچانے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
تصویر: Said Khatib/AFP
دو سو سے زائد فلسطینی ہلاک
اس حالیہ تنازعہ میں اب تک دو سو سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔ ان میں سے قریب ساٹھ بچے ہیں۔ تیرہ سو سے زائد افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔
تصویر: Ahmad Gharabli/AFP/Getty Images
تین ہزار سے زائد راکٹ فائر کئے گئے
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ حماس کی جانب سے تین ہزار سے زائد راکٹ فائر کئے گئے ہیں جن کے باعث ایک بچے سمیت دس اسرائیلی شہری ہلاک ہو گئے ہیں۔
ب ج، ا ا (اے ایف پی)