راکٹ حملے کے جواب میں غزہ پٹی پر اسرائیلی فضائی کارروائی
28 اکتوبر 2013خبر رساں ادارے AFP نے عینی شاہدین کے حوالے سے بتایا ہے کہ عسکریت پسندوں کی جانب سے اسرائیلی علاقوں پر راکٹ حملوں کے چند ہی گھنٹے بعد اسرائیلی فضائیہ کے لڑاکا طیاروں نے غزہ کے شمالی علاقے کو نشانہ بنایا۔ عینی شاہدین کے مطابق لڑاکا طیاروں نے اس حملے میں حماس کے ایک عسکری تربیتی مرکز کو نشانہ بنایا۔
اس سے قبل پیر ہی کو غزہ پٹی سے اسرائیلی علاقوں پر دو راکٹ فائر کیے گئے، جن میں سے ایک کو اسرائیلی کے میزائل شکن نظام ڈوم نے مار گرایا جب کے دوسرا راکٹ سمندر میں جا گرا۔ اسرائیلی فوج کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق اس حملے کے چند ہی گھنٹوں بعد اسرائیلی فضائیہ نے اس جگہ کو نشانہ بنایا جہاں سے یہ راکٹ فائر کیے گئے تھے۔ اسرائیلی فوج کے مطابق فضائیہ نے راکٹ داغنے کی دو ٹیوبز تباہ کیں۔ تاہم فوجی بیان کے مطابق اس حملے میں کوئی شخص ہلاک نہیں ہوا۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق حماس کے زیر انتظام غزہ پٹی سے پیر کی علی الصبح یہ راکٹ اسرائیلی علاقوں کی جانب داغے گئے۔ اس حملے کی ذمہ داری فی الحال کسی گروپ یا تنظیم نے قبول نہیں کی ہے۔
اے ایف پی کا کہنا ہے کہ اس حملے کی وجہ فلسیطنی انتظامیہ اور اسرائیل کے درمیان جاری امن مذاکرات سبوتاژ کرنے کی کوشش ہو سکتی ہے۔ واضح رہے کہ اسرائیل اور فلسطینی انتظامیہ کے درمیان براہ راست امن مذاکرات رواں برس جولائی سے جاری ہیں۔ اسی مذاکراتی سلسلے کے نتیجے میں رواں ہفتے اسرائیل مزید 26 فلسطینی قیدیوں کو رہا کر رہا ہے۔
اس سے قبل حماس کی جانب سے فلسطینی انتظامیہ کے صدر محمود عباس سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ وہ اسرائیل کے ساتھ امن مذاکرات ختم کر کے فلسطین میں متفقہ حکومت کا قیام عمل میں لائیں۔ حماس کی جانب سے اسرائیل کے خلاف مکمل جنگ کے اشارے بھی دیے گیے ہیں۔ گزشتہ ہفتے حماس نے غزہ پٹی سے اسرائیل پہنچنے والی ایک سرنگ کی تعمیر کی ذمہ داری بھی قبول کی تھی۔ اسرائیلی حکام کے مطابق اس سرنگ کا مقصد اسرائیل میں داخل ہو کر فوجیوں اور دیگر افراد کو اغوا کرنا یا بم نصب کرنا تھا۔