1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

راہول گاندھی کی پارلیمانی رکنیت بحال

جاوید اختر، نئی دہلی
7 اگست 2023

سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد پیر کو راہول گاندھی کی پارلیمانی رکنیت بحال کردی گئی، کانگریس اسے مودی کی شکست اور اپنی کامیابی قرار دے رہی ہے۔ راہول کو'مودی سرنیم' کیس میں گجرات کی عدالت نے دو سال قید کی سزا سنائی تھی۔

Indien Indischer Oppositionsführer Rahul Gandhi
تصویر: Drew Angerer/Getty Images

کانگریس کے سابق صدر اور کیرالا کے وائناڈ پارلیمانی حلقے سے رکن راہول گاندھی کی رکنیت بحال کیے جانے کی خبر ملتے ہی کانگریس کے ہیڈکوارٹر پر جشن کا ماحول ہے۔ ڈھول نگاڑوں کی تھاپ پر کانگریسی کارکنان رقص کر رہے ہیں اور راہول اور سونیا گاندھی زندہ باد کے نعرے لگا رہے ہیں۔

ہندو قوم پرست حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے ایک رہنما نےراہول گاندھی کے خلاف ہتک عزت کا کیس دائر کرتے ہوئے کہا تھا کہ کانگریس نے مودی سرنیم والے تمام افراد کی توہین کی ہے۔ گجرات کی ایک نچلی عدالت نے اس 'جرم' میں راہول گاندھی کو دو سال قید کی سزا سنائی تھی جس کے نتیجے میں انہیں 24مارچ کو پارلیمان سے برطرف کر دیا گیا تھا۔

رکنیت کیسے بحال ہوئی؟

سپریم کورٹ نے جمعے کے روز راہول گاندھی کی پارلیمان سے برطرفی کیس کی سماعت کرتے ہوئے اپنے فیصلے میں کہا کہ گوکہ ان کے بیان کا لب و لہجہ مناسب نہیں تھا لیکن پارلیمان سے انہیں برطرف کرنے سے ان کے پارلیمانی حلقے کے افراد پر اثر پڑے گا۔

سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد پیر سات اگست کو بھارتی پارلیمان کے ایوان زیریں، لوک سبھا، کی سکریٹریٹ نے راہول گاندھی کی رکنیت بحال کرنے کا نوٹیفیکیشن جاری کردیا۔

کیا راہول گاندھی کی پارلیمانی رکنیت ختم ہوجائے گی؟

سپریم کورٹ کے فیصلے کے باوجود راہول گاندھی کی رکنیت بحال کرنے میں تاخیر پر کانگریس نے نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ سینکڑوں میل دور گجرات کی ایک نچلی عدالت کے فیصلے کے چند گھنٹے بعد ہی لوک سبھا نے راہول گاندھی کی رکنیت ختم کردی تھی لیکن چند کلومیٹر دور ہونے کے باوجود اسے سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل کرنے میں تاخیر ہورہی ہے۔

لوک سبھا کے حکام نے تاہم اس کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ چھٹیوں کے دن ہونے کی وجہ سے نوٹس جاری کرنے میں تاخیر ہوئی۔

 

'سچائی کی فتح'

راہول گاندھی کی رکنیت بحال ہونے کی خبر پھیلتے ہی نئی دہلی میں کانگریس کے ہیڈ کوارٹرپر جشن کا ماحول ہے۔ ڈھول نگاڑے بجائے جا رہے ہیں، پٹاخے چھوڑے جارہے ہیں اور مٹھائیاں تقسیم کی جارہی ہیں۔نئے اپوزیشن اتحاد 'انڈیا'نے عدالت کے فیصلے اور راہول گاندھی کی رکنیت کی بحالی کو "سچائی کی فتح"قرار دیا۔

کانگریس کے صدر ملک ارجن کھڑگے نے اپوزیشن کے دیگر رہنماوں کو خوشی میں مٹھائیاں کھلائیں۔

بھارت: کیا نیا اپوزیشن اتحاد مودی کو بے دخل کر سکتا ہے؟

بہار کے نائب وزیر اعلی اور راشٹریہ جنتا دل کے رہنما تیجسوی یادو نے ایک ٹوئٹ کرکے کہا، "سورت کی نچلی عدالت کے فیصلے کے چند گھنٹے میں ہی راہو ل گاندھی کی رکنیت چھین لی گئی تھی لیکن سپریم کورٹ کے فیصلے کے باوجود اسے بحال کرنے میں اتنی تاخیر کیوں؟" انہوں نے مزید کہا مودی حکومت نے پچھلے نو سالوں میں آئین اور جمہوریت کو کچل کر رکھ دیا ہے اور نفرت اور ناکامی کا پہاڑ کھڑا کردیا ہے۔

سماج وادی پارٹی کے رہنما اور اترپردیش کے سابق وزیر اعلی اکھلیش یادو نے کہا کہ بی جے پی سازش اب طشت از بام ہوگئی ہے۔

راہول گاندھی نے وزیر اعظم مودی پر طنز کرتے ہوئے کہا تھا، "میرا ایک سوال ہے، یہ سارے چوروں کے ناموں میں مودی کیوں ہوتا ہے؟"تصویر: Hindustan Times/IMAGO

راہول گاندھی نے کیا کہا تھا؟

راہول گاندھی نے سن 2019 کے عام انتخابات کے دوران کرناٹک میں ایک انتخابی جلسے میں رفائل طیارہ سودے میں مبینہ بدعنوانی کے حوالے سے وزیر اعظم مودی پر طنز کرتے ہوئے کہا تھا، "میرا ایک سوال ہے، یہ سارے چوروں کے ناموں میں مودی کیوں ہوتا ہے؟  نیرو مودی، للت مودی اور نریندر مودی۔ ہمیں نہیں معلوم ایسے اور کتنے مودی آئیں گے؟"

راہول گاندھی کے خلاف کارروائی پر اب جرمنی کا ردعمل

راہول گاندھی کو پارلیمان سے برطرف کرنے کے معاملے پر امریکہ اور جرمنی سمیت کئی دیگر ملکوں نے بھی اپنے اپنے ردعمل کا اظہار کیا تھا۔ جرمنی نے امید ظاہر کی تھی کہ اس معاملے پر 'جمہوری اصولوں 'کا خیال رکھا جائے گا۔

راہول گاندھی کی رکنیت ایسے وقت بحال ہوئی ہے جب منی پور میں جاری نسلی تشدد کے معاملے پر پارلیمان میں ہنگامہ آرائی جاری ہے اور کانگریس کی تحریک پر وزیر اعظم نریندر مودی کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر اسی ہفتے بحث ہونے والی ہے۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں