1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

رفاح سرحدی راستہ تین دن کے لیے کھل گیا، تناؤ میں کمی کی توقع

عاطف بلوچ13 جون 2015

مصری حکومت نے ہفتے کے دن رفاح سرحدی گزر گاہ کھول دی تاکہ غزہ پٹی سے فلسطینیوں کی آمد و رفت ممکن ہو سکے۔ گزشتہ تین ماہ کے دوران پہلی مرتبہ یہ سرحد کھولی گئی ہے۔

تصویر: Reuters/M. Salem

خبر رساں ادارے روئٹرز نے غزہ سے موصولہ اطلاعات کے حوالے سے بتایا ہے کہ رفاح سرحدی گزر گاہ کھولے جانے سے قبل ہی اس کے ارد گرد فلسطینیوں کا ایک بڑا ہجوم جمع ہو چکا تھا۔ اس پیشرفت کو قاہرہ اور غزہ کے مابین جاری کشیدگی میں کمی کے لیے ایک اہم اشارہ تصور کیا جا رہا ہے۔ حماس کے زیر انتظام غزہ پٹی، اسرائیل اور مصر سے متصل ہے۔ حماس کے مطابق غزہ پٹی کی ناکہ بندی کے باعث وہاں زندگی بری طرح متاثر ہو رہی ہے۔

مصر میں اسلام پسند صدر محمد مرسی کو اقتدار سے الگ کیے جانے کے بعد سے قاہرہ حکومت نے 2013ء سے لے کر اب تک زیادہ تر اس سرحدی گزر گاہ کو بند ہی رکھا ہے۔ فلسطینی حکام کے مطابق ہفتے کے دن تعمیراتی سامان سے لدے ہوئے سات ٹرک بھی غزہ پٹی میں داخل ہوئے۔ یہ امر اہم ہے کہ یہ گزرگاہ زیادہ تر انسانوں کی آمدو رفت کے لیے ہی استعمال ہوتی ہے لیکن 2007ء کے بعد پہلی مرتبہ یہاں سے کمرشل سازوسامان لے جانے کی اجازت بھی دی گئی ہے۔

دو ہفتے قبل مصری حکام نے یہ سرحد تین دن کے لیے کھولی تھی۔ تاہم اس وقت کسی فلسطینی کو مصر داخل ہونے کی اجازت نہیں تھی بلکہ مصر میں پھنسے فلسطینیوں کو اپنے گھروں کا رخ کرنے دیا گیا تھا۔ تاہم آج بروز ہفتہ 13 جولائی جب یہ سرحد کھولی گئی تو فلسطینیوں کو غزہ پٹی سے مصر داخل ہونے کی اجازت بھی تھی اور مصر سے غزہ پٹی جانے کی بھی۔

مبصرین نے اس پیشرفت کو گزشتہ دو برسوں سے حماس اور قاہرہ حکومت کے مابین جاری کشیدگی میں کمی کی طرف ایک اہم اشارہ قرار دیا ہے۔ مقامی ذرائع کے مطابق غزہ سے مصر داخل ہونے والے متعدد فلسطینی بعد ازاں قاہرہ کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پہنچے، جہاں سے وہ مختلف ممالک کی طرف روانہ ہوئے۔

سرحدی محافظوں نے تصدیق کی ہے کہ رفاح سرحد تین دن کھلی رہے گی جبکہ کچھ فلسطینی ذرائع کے مطابق اس مدت میں توسیع بھی ممکن ہے۔ تاہم مصری حکام نے اس سرحد کو تین دنوں سے زیادہ کھلا رہنے کے حوالے سے کوئی بیان جاری نہیں کیا ہے۔

گزشتہ چند ہفتوں کے دوران پندرہ ہزار افراد نے رفاح سرحد سے مصر داخل ہونے کے لیے رجسٹریشن کرائیتصویر: Reuters/I.A. Mustafa

مصری حکومت غیر ملکی پاسپورٹ کے حامل فلسطینی افراد، طالب علموں اور مریضوں کی آمدو رفت کے لیے کبھی کبھار یہ سرحدی راستہ کھولتی ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ مصری حکومت حماس پر الزام عائد کرتی ہے کہ یہ تنظیم مصری صحرائی علاقے سینائی میں جنگجوؤں کی مدد کرتی ہے۔ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ اخوان المسلمون اور حماس نظریات کے حوالے سے قربت رکھتے ہیں۔ تاہم حماس کی طرف سے ایسے الزامات مسترد کیے جاتے ہیں۔

رواں ماہ ہی مصر کی ایک عدالت نے اپنی ماتحت کورٹ کے اس فیصلے کو منسوخ کر دیا تھا، جس کے تحت حماس کو ایک دہشت گرد گروہ قرار دیا گیا تھا۔ اس عدالتی فیصلے کے بعد بالخصوص اسلام پسندوں کے حلقوں میں توقع کی جا رہی ہے کہ حماس اور قاہرہ کے پُرتناؤ تعلقات معمول پر آ سکتے ہیں۔

حماس کے ترجمان فوذی برہوم نے روئٹزر سے گفتگو کرتے ہوئے کہا، ’’تین دن کے لیے رفاح سرحد کا کھولا جانا ایک مثبت پیشرفت ہے۔ عدالتی فیصلے کے بعد یہ ایک اور اچھی خبر ہے۔ ہم امید کرتے ہیں کہ یہ گزر گاہ ہمیشہ کے لیے کھول دی جائے گی۔‘‘ غزہ حکام نے بتایا ہے کہ گزشتہ ہفتوں کے دوران پندرہ ہزار افراد نے رفاح سرحد سے مصر داخل ہونے کے لیے رجسٹریشن کرائی ہے، جن میں تین ہزار کے قریب مریض بھی شامل ہیں۔ ان افراد میں سینکڑوں کی تعداد میں طالب علم بھی ہیں، جو مصر یا دیگر عرب ممالک میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں