رفاہ سرحد کھول دی گئی
28 مئی 2011سینکڑوں کی تعداد میں فلسطینی باشندوں نے ہفتے کے دن رفاہ سرحد کا رخ کیا۔ مصری حکّام نے اپنے حالیہ فیصلے پر عمل درآمد کرتے ہوئے غزّہ سے منسلک اپنی سرحد کو کھول دیا ہے۔ یہ سرحد گزشتہ چار سال سے آمد و رفت کے لیے بند تھی۔ سابق مصری صدر حسنی مبارک کے دور میں اس سرحد کو محض چند بار مختصر مدّت کے لیے کھولا گیا تھا۔
سرحد کھلنے کے بعد غزّہ سے مصر میں سب سے پہلے دو ایمبولنس داخل ہوئیں جو کہ بیمار فلسطینیوں کو لے جا رہی تھیں۔ اس کے علاوہ رفاہ سرحد سے مصر میں ایک مسافر بس بھی داخل ہوئی جس میں پچاس کے قریب افراد سوار تھے۔
فلسطینیوں نے رفاہ سرحد کے کھولے جانے کا خیر مقدم کیا ہے۔ اس حوالے سے مصر میں داخل ہونے والے ایک شخص کا کہنا تھا کہ وہ کئی برسوں سے اس دن کا انتظار کر رہا تھا۔ اس کا کہنا تھا کہ اب وہ بذریعہ زمین ترکی جا سکے گا۔ اس کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس سے قبل اس نے دو مرتبہ مصر جانے کی کوشش کی لیکن ہر مرتبہ اس کو ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا۔
مصری حکّام کے مطابق رفاہ سرحد مستقل بنیادوں پر کھول دی گئی ہے اور اس کے ذریعے اٹھارہ اور چالیس سال کی درمیانی عمر کے افراد بغیر ویزے کے مصر میں داخل ہو سکتے ہیں۔
خیال رہے کہ غزّہ پر عسکری اسلامی تنظیم حمّاس کا قبضہ ہے۔ حمّاس کو اسرائیل اور مغربی ممالک دہشت گرد تنظیم قرار دیتے ہیں۔ اسرائیل رفاہ سرحد کو فلسطینیوں کے لیے کھولنے کی مخالفت کرتا ہے۔ اس کا موقف ہے کہ اس رستے کے ذریعے حمّاس اسلحہ درآمد کر سکتی ہے۔
تاہم حال ہی میں مصری حکومت کی ثالثی میں فلسطینی صدر محمود عبّاس کی جماعت الفتح اور حریف حمّاس میں ایک مصالحتی معاہدہ طے پایا تھا۔ اس معاہدے کو اسرائیل اور مغربی ممالک کے کئی حلقے تشویش کی نگاہ سے دیکھ رہے ہیں۔
خیال رہے کہ مصر میں سابق صدر حسنی مبارک کے طویل اقتدار کا خاتمہ ہو چکا ہے اور اس وقت ملک میں ایک عبوری فوجی حکومت کام کر رہی ہے، جس نے جلد انتخابات کرانے کا وعدہ کیا ہے۔ حسنی مبارک کو شدید عوامی مظاہروں کے بعد اقتدار سے ہاتھ دھونے پڑے تھے۔ مبارک کو عمومی طور پر اسرائیل کے قریب سمجھا جاتا تھا۔ عبوری حکومت کے رفاہ سرحد کھولنے کے اقدام کو مشرقِ وسطیٰ کی سیاست کا ایک اہم موڑ تصوّر کیا جا رہا ہے۔
رپورٹ: شامل شمس⁄ خبر رساں ادارے
ادارت: کشور مصطفیٰ