'رمضان میں کشمیری علیحدگی پسندوں کے خلاف آپریشن بند‘
16 مئی 2018
نئی دہلی حکومت کا کہنا ہے کہ بھارت کے زیر انتطام کشمیر میں علیحدگی پسندوں کے خلاف جاری آپریشن کو رمضان کے مہینے میں بند کر دیا جائے گا۔ یہ بیان بھارتی وزارت داخلہ نے ایک ٹویٹر پیغام کے ذریعے جاری کیا ہے۔
اشتہار
یہ اقدام بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں حالیہ چند ہفتوں میں ہوئے پُر تشدد واقعات کے تناظر میں اٹھایا گیا ہے۔ رواں ماہ کی ابتدا سے ہی اس متنازعہ علاقے میں کئی پُر تشدد واقعات رونما ہوئے۔
ہفتہ پانچ مئی کو تین مشتبہ عسکریت پسندوں کے علاوہ ایک شہری کی ہلاکت ہوئی تھی۔ اس کے علاوہ تین افراد نامعلوم مسلح افراد کی گولیوں سے بھی ہلاک ہوئے۔
اس کے علاوہ جمعہ چار مئی کو کشمیر کے شمالی قصبے حجین میں دو افراد کو نامعلوم مسلح افراد نے گھر سے زبردستی اغوا کیا تھا۔ بعد میں ان مغویوں کی لاشیں ہفتہ پانچ مئی کو حجین کے نواحی علاقے سے ملی تھیں۔
رواں برس اب تک ان جھڑپوں اور پر تشدد واقعات میں ایک سو تیس سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ تاہم مسلمانوں کے مقدس مہینے رمضان کی آمد پر انڈیا کے زیر کنٹرول جموں و کشمیر کی ریاست نے عسکریت پسندوں کے خلاف کاروائیاں معطل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
بھارتی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے سکیورٹی فورسز کو حکم دیا ہے کہ علاقے میں جاری سرچ آپریشن اور دیگر کارروائیاں روک دی جائیں۔ گزشتہ ہفتے کے آخر میں ہی بھارتی فوجیوں نے شوپیاں میں پانچ مشتبہ علیحدگی پسندوں کو ہلاک کیا تھا جس کے بعد بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرے ہوئے تھے۔
وزارت داخلہ نے ایک ٹویٹ پیغام میں کہا ہے کہ یہ فیصلہ اس لیے کیا گیا تاکہ پُر امن کشمیری مسلمان سکون سے رمضان منا سکیں۔
بھارتی حکومت کی جانب سے اس بیان پر ابھی تک کشمیر کے سب سے بڑے علیحدگی پسند اتحاد آل پارٹیز حریت کانفرنس کی جانب سے کوئی فوری تبصرہ نہیں کیا گیا ہے۔
ص ح/ روئٹرز
پانی کی لہروں پر بنے گھر
ٹیکنالوجی کا شاندار استعمال کرتے ہوئے دنیا بھر میں پانی کی سطح پر تیرتے رہائشی منصوبے وضع کیے جا رہے ہیں۔ اس طرح سے اور باتوں کے علاوہ سمندروں میں پانی کی مسلسل بلند ہوتی ہوئی سطح کے مسئلے سے بھی نمٹا جا سکے گا۔
تصویر: Koen Olthuis, Waterstudio.NL
طویل عرصے سے چلی آ رہی روایت
دنیا کے کئی حصوں میں لوگ پانی پر رہتے ہیں۔ کشمیر میں ہاؤس بوٹس 25 سے 40 میٹر طویل ہوتی ہیں۔ یہ خاص طور پر سیاحوں کے لیے بنائی گئی تھیں۔ ان کا رواج برصغیر میں انگریزوں کے دورِ حکومت میں شروع ہوا تھا۔
تصویر: Getty Images
سیلاب سے بچاؤ
ہالینڈ کی ایک معمار کمپنی ’واٹر اسٹوڈیو‘ نے یورپ کے پہلے تیرتے رہائشی کمپلیکس کا خاکہ تیار کیا ہے۔ سیلاب وغیرہ سے محفوظ ایسی ایک عمارت ساٹھ رہائشی اپارٹمنٹس پر مشتمل ہو گی۔ اس میں باہر کھلے آسمان تلے بیٹھنے یا پھر پارکنگ کے لیے بھی کافی جگہ ہو گی۔
تصویر: Koen Olthuis, Waterstudio.NL / ONW/BNG GO
انسانوں کے لیے نہیں
یہ ڈیزائن بھی ’واٹر اسٹوڈیو‘ کا ہے لیکن یہ عمارت انسانوں کے لیے نہیں بلکہ جانوروں کے لیے بنائی جائے گی۔ اس عمارت کو ’سمندری درخت‘ کا نام دیا گیا ہے، جہاں نباتات اور حیوانات انسانوں کی مداخلت سے مکمل طور پر آزاد رہتے ہوئے پھل پھول سکیں گے۔
تصویر: Koen Olthuis, Waterstudio.NL
تیرتی مسجد
متحدہ عرب امارات کے لیے تیرتی ہوئی مسجد کا ڈیزائن بھی ہالینڈ ہی کے ماہرینِ تعمیرات نے بنایا ہے۔ اس کے اندر شفاف ستون ہیں، جو ایک جانب چھت کو سہارا دیتے ہیں اور دوسری جانب مسجد کے اندرون کو روشن بھی کرتے ہیں۔
تصویر: Koen Olthuis, Waterstudio.NL
ماحول دوست سیاحت
سمندروں میں پانی کی بلند ہوتی ہوئی سطح کا خطرہ بحر ہند کے جزائر کو بھی ہے، مالدیپ کو بھی، جس کے لیے ہالینڈ ہی کے ماہرین نے ’گرین سٹار‘ کے نام سے ایک تیرتے ہوٹل کا خاکہ تیار کیا گیا ہے۔ اس ہوٹل میں سیاحوں کے لیے آٹھ سو کمروں کے ساتھ ساتھ ایک ایسے کانفرنس ہال کی بھی گنجائش ہو گی، جس میں دو ہزار افراد بیٹھ سکیں گے۔
تصویر: Koen Olthuis, Waterstudio.NL
ایک پھول جیسا
مالدیپ کے لیے واٹر سٹوڈیو نے ایک ایسا ڈیزائن بنایا ہے، جو جزائر پر مشتمل اسی ریاست میں پائے جانے والے ایک پھول کی شکل کا ہے۔ ہر طرح کا عیش و آرام فراہم کرنے والے 185 بنگلے، جن تک کشتی کے ذریعے جایا جا سکتا ہے، تیار بھی ہو چکے ہیں۔
اور یوں دکھائی دیتے ہیں ہر طرح کا عیش و آرام فراہم کرنے والے یہ بنگلے۔ پھر یہ بھی ہے کہ ان کے لیے مالدیپ کے کسی بھی شہری کو بے گھر نہیں ہونا پڑے گا کیونکہ یہ ایک قریبی مصنوعی جزیرے پر بنائے جائیں گے۔
ہالینڈ کے شہر ایمسٹرڈم کی نہروں میں یہ کشتی گھر کچھ عرصے سے نہیں بلکہ عشروں پہلے سے نظر آ رہے ہیں۔ ایمسٹرڈم میں رہائش مہنگی ہے، اس لیے کوئی ڈہائی ہزار کنبے مستقلاً اس طرح کے کشتی گھروں میں رہتے ہیں۔
تصویر: Fotolia/peteri
پورا گاؤں
شمالی ویت نام کی خلیج ہالونگ، جہاں پورے کے پورے گاؤں ہی پانی کی سطح پر تیرتے ہیں۔ تقریباً سولہ سو افراد لکڑی کے ان تیرتے ہوئے گھروں میں رہتے ہیں۔ ان کا ذریعہٴ معاش ماہی گیری اور موتیوں کی کاشت ہے جبکہ انہیں اس یونیسکو کے عالمی ثقافتی ورثے میں شامل ملک کے اس مشہور مقام کی سیر کو آنے والے سیاحوں سے بھی آمدنی ہوتی ہے۔
تصویر: Fotolia/MasterLu
ایک ایک گھر کروڑوں ڈالر میں
جیسا کہ فضا سے لی گئی اس تصویر میں دیکھا جا سکتا ہے، عرب دنیا میں بھی پانی پر رہائش کا آغاز ہو چکا ہے۔ دبئی میں اس طرح کے سینکڑوں رہائشی جزائر بنائے گئے ہیں۔ ایک ایک گھر کی قیمت کروڑوں ڈالر ہے۔
تصویر: AFP/Getty Images
تنقید
دبئی میں ہی سن 2001ء سے پام کے درخت کی شکل کے یہ جزیرے بنائے جا رہے ہیں۔ اب تک صرف ایک ہی پام جزیرہ تعمیر ہو سکا ہے اور صرف اُسی تک گاڑی کے ذریعے جایا جا سکتا ہے۔ اس مقام پر پانی کی خراب سرکولیشن کی وجہ سے یہ منصوبہ ہدفِ تنقید بھی بن رہا ہے۔ پانی کی وجہ سے وہاں کائی جمنے لگی ہے۔