رنگ، موسیقی اور آتش بازی کی چکا چوند: ریو اولمپک کا افتتاح
6 اگست 2016برازیل میں 2016 کے اولمپک مقابلوں کی پُرتعیش افتتاحی تقریب میں جہاں روشنی اور ملکی ثقافت کی آئینہ دار موسیقی اور رقص کے رنگا رنگ پروگراموں کا انعقاد ہوا وہیں دنیا کے 200 سے زائد ممالک کے کھلاڑیوں نےافتتاحی تقریب میں ہزاروں شائقین کے سامنے مارچ پاسٹ کیا۔
ریو ڈی جنیرو کے ماراکانا اسٹیڈیم میں پانچ سے 21 اگست تک ہونے والے مختلف کھیلوں کے ان مقابلوں میں حصہ لینے والے دس ہزار کھلاڑیوں میں پاکستان کا سات رکنی دستہ شرکت کر رہا ہے جس میں دو ایتھلیٹ، دو تیراک، دو نشانہ باز اور جوڈو کا ایک کھلاڑی شامل ہے۔
ریو اولمپک کی خاص بات
2008 ء میں بیجنگ میں ہونے والے عظیم الشان اولمپک مقابلوں کے بعد اس ورلڈ ایونٹ کا انعقاد 2012 ء میں یورپی شہر لندن میں ہوا تھا۔ اب 2016 ء میں برازیل میں منعقد ہونے والے ان مقابلوں کو اس لیے غیر معمولی قرار دیا جا رہا ہے کہ اولمپک کھیلوں کی تاریخ میں پہلی باراس کا اہتمام کسی جنوبی امریکی ملک میں کیا گیا ہے۔ دوسری سب سےاہم بات اس ضمن میں یہ ہے کہ ایک ایسے وقت میں جب دنیا بھر میں مہاجرین اور پناہ گزینوں کا بحران غیر معمولی توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے اس بار انٹرنيشنل اولمپک کميٹی (IOC) نے ان کھيلوں ميں شرکت کے ليے مہاجرين کی دس رکنی ٹيم کا بھی اعلان کيا۔ اس کا مقصد ان کھلاڑيوں کی اولمپکس ميں شرکت سے مہاجرين کے بحران کے بارے ميں عالمی سطح پر آگہی میں اضافہ اور لاکھوں پناہ گزينوں کو نا امیدی کی تاریکی سے نکال کر انہیں زندگی کی روشنی دکھانا اور انہیں امید کا پيغام دینا ہے۔ دس ارکان پر مشتمل اس ٹیم میں جنوبی سوڈان سے پانچ، شام سے دو، ڈیموکریٹک رپبلک آف کانگو سے دو اور ایتھوپیا سے تعلق رکھنے والا ایک رکن شامل ہے۔ ریو اولمپک کی ایک اور خاص بات یہ ہے کہ اس میں رگبی اور گولف مقابلوں کا سلسلہ دوبارہ سے شروع کیا گیا ہے۔
تاریخ، موحولیاتی تبدیلی اور کارنیوال
ریو ڈی جینیرو کے تمثالی ماراکانا اسٹیڈیم میں 2016 ء اولمپک مقابلوں کی باقاعدہ افتتاحی تقریب میں فن آتش بازی کا جو مظاہرہ کیا گیا وہ انوکھا تھا۔ پورا اسٹیڈیم برازیلی قومی ترانے سے گونج رہا تھا اور ہر ہر طرف اس جنوبی امریکی ملک کا پرچم لہراتا نظر آ رہا تھا۔ ریو کے اسی اسٹیڈیم میں دو سال قبل فُٹ بال ورلڈ کپ کا فائنل بھی کھیلا گیا تھا۔ اولمپک مقابلوں کی افتتاحی تقریب کے ثقافتی پروگراموں کے ہدایت کار برازیل کے معروف فلمساز، ہدایت کار اور فلم نگار فرنانڈو میرلس ہیں جن کی 2002 ء میں ریلیز ہونے والی فلم ’’City of God ‘‘ نے غیر معمولی شہرت حاصل کی تھی۔ اس فلم میں فرنانڈو نے برازیل کی مختصر تاریخ نہایت خوبصورتی سے پیش کی تھی۔