ایشیا کا طاقتور ترین سمندری طوفان ویتنام سے ٹکرا گیا
7 ستمبر 2024
رواں سال ایشیا کا سب سے طاقتور سمندری طوفان ’یاگی‘ چین کے جنوبی جزیرے ہینان سے ٹکرانے کے بعد آج ہفتے کے روز ویتنام کے شمالی حصے سے ٹکرا گیا جس کے نتیجے میں دو افراد ہلاک ہوگئے۔
اشتہار
یاگی نامی یہ طوفان آج ہفتہ سات ستمبر کو مقامی وقت کے مطابق دن کے ایک بجے ویتنام کے شمالی اضلاع سے ٹکرایا۔ اس وقت اس طوفان کے مرکز کے قریب 160 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے ہوائیں چل رہی تھیں۔ ایک دن قبل ہینان میں ٹکرانے کی نسبت اب طوفان کی طاقت نسبتاﹰ کم ہو چکی ہے۔ ہینان میں اس طوفان کے ساتھ 234 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے ہوائیں چل رہی تھیں۔
ویتنام کا ساحلی شہر ہاییفونگ اب تک ان طوفانی ہواؤں سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے شہروں میں سے ایک ہے۔ 20 لاکھ کی آبادی والا یہ شہر ویتنام کا صنعتی مرکز ہے، جہاں غیر ملکی ملٹی نیشنل کمپنیوں اور مقامی کار ساز کمپنی ون فاسٹ کی فیکٹریاں موجود ہیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ شہر کے کچھ حصوں میں بجلی منقطع ہو گئی ہے۔
ایک عینی شاہد نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ ہوا سے عمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے اور درختوں کی شاخیں ٹوٹ گئیں۔
حکام کی طرف سے شہریوں کو گھروں کے اندر ہی رہنے کا کہا گیا تھا جس کی وجہ طوفان کے ٹکرانے کے وقت شہر کی سڑکیں ویران تھیں۔
اس سے قبل ایک کروڑ سے زائد آبادی والے چینی شہر ہینان میں یاگی نامی اس طوفان کے سبب درخت ٹوٹ کر گئے اور سڑکوں پر پانی بھر گیا تھا۔ اس سبب آٹھ لاکھ سے زائد گھروں کی بجلی منقطع ہوگئی تھی۔
ہوائی اڈے بند
ویتنام کی حکومت نے کہا ہے کہ ساحلی قصبوں سے تقریباﹰ 50 ہزار افراد کو نکالا گیا ہے اور قریب ساڑھے چار لاکھ فوجی اہلکار تعینات کیے گئے ہیں۔
اس طوفان کے سبب آج ہفتہ کو ویتنام کے چار ہوائی اڈوں پر بھی کئی گھنٹوں کے لیے پروازیں روک دی گئیں۔ ان میں ملک کے شمالی حصے کا مصروف ترین ہنوئی کا ایئرپورٹ نوئی بائی بھی شامل ہے ، جہاں سے 300 سے زیادہ پروازیں منسوخ کردی گئیں۔ دارالحکومت ہنوئی سمیت 12 شمالی صوبوں میں ہائی اسکول بھی بند کر دیے گئے ہیں۔
سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے سبب گرم ہوتے سمندروں کی وجہ سے سمندری طوفان زیادہ مضبوط ہو رہے ہیں۔ گزشتہ ہفتے جاپان کے جنوب مغربی علاقے میں سمندری طوفان شانشان آیا تھا جو کئی دہائیوں میں جاپان میں آنے والا سب سے طاقتور طوفان تھا۔
نائجیریا سے پاکستان تک، عالمی سطح پر سیلاب کی تباہ کاریاں
سیلاب جیسے تباہ کُن موسمی آفات میں اضافہ انسانوں کی وجہ سے رونما ہونے والی موسمیاتی تبدیلیاں بن رہی ہیں۔
تصویر: Pedro Rances Mattey/AA/picture alliance
نائجیریا کو انسانی تباہی کا سامنا
نائجیریا میں سیلاب سے 600 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں، لاکھوں افراد ہنگامی امداد کے منتظر ہیں۔ 36 ریاستوں میں سے 33 متاثر ہوئی ہیں۔ ملک کو بیماریوں اور خوراک کی کمی کے المیے کا سامنا ہے۔ نائجیریا کے ساحلی علاقوں میں سیلاب ایک معمول کی بات ہے، لیکن اس بار کا سیلاب ایک دہائی سے زیادہ عرصے میں بدترین ثابت ہوا۔ حکام نے اس کا ذمہ دار شدید بارشوں اور کیمرون کی طرف سے ڈیم کا پانی چھوڑنے کو ٹھہرایا ہے۔
تصویر: Ayodeji Oluwagbemiga/REUTERS
چاڈ کی خُشک سالی کو سیلاب نے دور کیا
طویل خشک سالی کے بعد، 30 سالوں میں ہونے والی سب سے زیادہ بارشوں نے وسطی افریقی ملک چاڈ کے بڑے حصے کو صرف کشتیوں کے ذریعے سفر کرنے کے قابل چھوڑا ہے۔ ہزاروں لوگ اپنے گھروں سے بھاگنے پر مجبور ہوئے۔ چرواہے جانوروں کو چارہ نہیں دے پا رہے ہیں۔ اقوام متحدہ کے اداروں کا تخمینہ ہے کہ خشک سالی اور سیلاب نے 2.1 ملین افراد کو شدید بھوک سے دوچار کردیا ہے، غذائی اجزا کی قیمتیں آسمان کو چھو رہی ہیں۔
تصویر: Mahamat Ramadane/REUTERS
سری لنکا ڈوب گیا
سری لنکا میں سیلاب سے کم از کم تین افراد ہلاک ہو گئے ہیں، دارالحکومت کولمبو خاص طور پر شدید متاثر ہوا ہے۔ سیلاب سے ملک کے کچھ حصوں میں لینڈ سلائیڈنگ کے زیادہ خطرات پیدا ہو گئے ہیں۔ جب کہ آنے والے دنوں میں مزید شدید بارشوں کی توقع ہے۔
پاکستان کو گوناگوں بیماریوں اور غذائی قلت کا سامنا
مون سون کی بے مثال بارشوں اور سیلاب کی وجہ سے پاکستان بھر میں ڈیڑھ ملین سے زائد افراد کو خیموں میں رہنے پر مجبور ہیں جبکہ اس دوران 1,700 سے زائد افراد ہلاک ہوئے۔ سیلاب کا پانی آہستہ آہستہ کم ہو رہا ہے، لیکن سندھ اور بلوچستان کو اب پانی سے پیدا ہونے والی بیماریوں کے خطرے کا سامنا ہے۔ اس کی وجہ صحت کی سہولیات کی ابتر صورتحال، کھڑا پانی، ادویات کا کم ذخیرہ اور صفائی کی سہولیات کا فقدان ہے۔
تصویر: Sabir Mazhar/AA/picture alliance
وینیزویلا کے کئی قصبے لینڈ سلائیڈنگ کی نذر
وینیزویلا میں رواں ماہ سیلاب کے نتیجے میں لینڈ سلائیڈنگ اور دریا میں طغیانی کے سبب 50 سے زائد افراد ہلاک ہوئے۔ ملکی حکومت کا کہنا ہے کہ شدید بارشوں نے گزشتہ کم از کم ایک دہائی کے دوران بدترین آفات کو جنم دیا ہے، جس کی ذمہ دار موسمیاتی تبدیلی ہے۔ مشکل سے متاثرہ ریاست اراگوا سمیت پورے ملک میں مزید بارش کی پیش گوئی کی گئی ہے۔
تصویر: Pedro Rances Mattey/AA/picture alliance
فلپائن میں سیلاب زندگی کی ایک حقیقت
فلپائن کے کچھ حصوں میں بار بار آنے والے سیلاب سے نمٹنے کے لیے موٹر سائیکل ٹیکسی مالکان نے اپنی موٹر سائیکلوں میں شدید موسم سے نمٹنے کے لیے تبدیلیاں لانا شروع کر دی ہیں۔ دارالحکومت منیلا کے باہر ہاگونوئے میں، مون سون کے موسم میں بارش کی سطح دو میٹر (6.5 فٹ) تک رہی۔ اس ہفتے کے شروع میں ایک طوفان نے ملک کے شمال میں دیہاتوں اور کھیتوں کو مکمل غرق کر دیا۔
تصویر: Eloisa Lopez/REUTERS
کیا ان تباہیوں کی ذمہ دار موسمیاتی تبدیلیاں ہیں؟
تباہ کن موسمی واقعات انسانوں کی لائی ہوئی موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے آئے دن رونما ہو رہے ہیں اور ان میں شدت پیدا ہوتی جا رہی ہے۔ گرم ماحول کی وجہ سے آب و ہوا میں نمی بڑھتی ہے اور اس کے نتیجے میں شدید بارش ہو سکتی ہے۔ اگرچہ یہ کہنا مشکل ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں نے کسی ایک واقعہ میں کتنا حصہ ڈالا، لیکن مجموعی رجحان واضح ہے۔ المیہ یہ کہ اقتصادی طور پر کمزور ممالک اس مسئلے کے سب سے کم ذمہ دار ہیں۔
تصویر: Sanjev Gupta/dpa/picture alliance
دنیا اس بارے میں کیا کر سکتی ہے؟
پیرس معاہدے کے تحت طے شدہ اہداف تک پہنچنے کے لیے تمام ممالک کو ضرر رساں گیس کے اخراج میں تیزی سے کمی کرنے کی ضرورت ہے، تاکہ رواں صدی کے وسط تک درجہ حرارت کو صفر کے قریب لایا جاسکے۔ سیلاب جیسی آفت کے خطرے سے دوچار ممالک کو سیلاب سمیت دیگر موسمیاتی آفات کے اثرات کو کم کرنے کے لیے انتباہی نظام کی ضرورت ہے۔ اس طرح کے نظاموں کی ادائیگی اقوام متحدہ کی آئندہ آب و ہوا کانفرنس کا ایک اہم مرکزی موضوع ہوگا۔