سن 1438 ہجری قمری میں مناسک حج کی مذہبی رسومات معمول کی طرح مکہ میں ادا کی جائیں گی۔ سعودی حکام نے اندازہ لگایا ہے کہ اس مذہبی عبادت کے لیے دنیا بھر سے بیس لاکھ کے قریب مسلمان مکہ میں جمع ہوں گے۔
اشتہار
رواں برس کے حج میں ایران کے شیعہ مسلمان بھی شریک ہیں۔ اس کو خطے کی سیاسی عدم استحکام کی صورت حال میں ایک مثبت پیش رفت قرار دیا گیا ہے۔ گزشتہ برس ایران نے حج کی ادائیگی کے لیے اپنے شہریوں کو منع کر دیا تھا۔
تہران حکومت نے سن 2016 میں اپنے زائرین کو نہ بھیجنے کا فیصلہ سن 2015 میں رونما ہونے والی بھگدڑ اور اُس میں ہونے والی 23 سو افراد کی ہلاکت کے تناظر میں کیا تھا۔ ایرانی حکومت نے سعودی سکیورٹی انتظامات پر بھی کڑی تنقید کی تھی۔ ان ہلاکتوں میں کئی سو ایرانی حجاج بھی شامل تھے۔ جنوری سن 2016 سے ایران اور سعودی عرب کے سفارتی تعلقات بھی منقطع ہیں۔
اس کے علاوہ مشرق وسطیٰ میں یمن، عراق اور شام کی دگرگوں اندرونی حالات کے بھی حج پر اثرات مرتب ہونے کو اہم خیال کیے گئے ہیں۔ عرب دنیا میں دہشت گرد تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘ بھی ایک خطرہ بنی ہوئی ہے اور حج کے دوران سکیورٹی انتظامات بھی خاص طور پر غیرمعمولی رکھے گئے ہیں۔
منیٰ میں بھگدڑ، سینکڑوں ہلاکتیں: ویڈیو رپورٹ
01:13
اس کے علاوہ سعودی عرب نے سفارتی تنازعے کے شریک خلیجی عرب ریاست قطر کے مسلمانوں کو بھی حج کی ادائیگی کی خصوصی اجازت دے رکھی ہے۔ کئی مسلمان دانشور حج پر بین الاقوامی سیاسی اثرات کو نامناسب خیال کرتے ہیں اور اسے مذہبی عبادت کی روح کے منافی بھی سمجھتے ہیں۔
حج مسلمانوں کی واجب عبادت میں شمار کیا جاتا ہے لیکن یہ بھی ضروری قرار دیا گیا ہے کہ ادا کرنے والا مسلمان اپنی ضروریات کو مدِ نظر رکھتے ہوئے اس کی ادائیگی کرے۔ قرض یا مالی مشکلات پیدا کر کے حج کرنے کی ممانعت کی گئی ہے۔ کئی مسلمانوں کی یہ خواہش ہوتی ہے کہ وہ زندگی میں ایک مرتبہ مکہ کا سفر ضرور اختیار کر سکیں۔
ملائيشيا میں ہزاروں بچوں کا ’چھوٹا حج‘ ، خانہ کعبہ کے ماڈل کے گرد طواف
ملائيشیا میں ہزاروں کم سن بچوں نے احرام باندھ کر مسلمانوں کے مقدس فریضے حج کی ادائیگی کی مشق کی ہے۔ ان بچوں نے جھلسا دینے والی گرمی میں خانہ کعبہ کے ایک ماڈل کے ارد گرد طواف بھی کیا۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Rasfan
’چھوٹا حج‘
ملائيشیا کے دارالحکومت کوالالمپور سے باہر ایک کھلے میدان میں چھ سال کی عمر کے قریب چار ہزار بچوں نے ’چھوٹے حج‘ کی مشق میں حصہ لیا۔ ان تمام بچوں نے احرام باندھ رکھے تھے اور سبز رنگ کے بیگ بھی اٹھائے ہوئے تھے۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Rasfan
مقدس ترین زیارت
خانہ کعبہ سعودی عرب کے شہر مکہ میں واقع ایک چوکور عمارت ہے جو سیاہ رنگ کے کپڑے سے ڈھکی ہوئی ہے۔ یہ مسلمانوں کے نزدیک مقدس ترین زیارت ہے۔ کعبے کے گرد پھرنا یا طواف کرنا مناسک حج کا ایک اہم جز ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Rasfan
بےقراری سے انتظار
خیزراہ نے بتایا کہ تمام بچے حج کی پریکٹس کرتے ہوئے بہت پر جوش تھے اور اب وہ اصلی حج پر جانے کا بے قراری سے انتظار کریں گے۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Rasfan
کاغذ کے پتھر
بچوں کی حج مشق کے منتظمین کی ترجمان خاتون خیرزاہ قمرالدین نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ اس مشق کا مقصد چھوٹے بچوں کو آنے والے حج کے لیے تیار کرنا تھا۔ اس تصویر میں یہ بچے شیطانوں پر کنکر مارنے کے لیے کاغذ سے بنے پتھر چن رہے ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Rasfan
تصویروں سے تفہیم
بچوں کو حج کی مشق کے دوران بتایا جاتا ہے کہ حج کے مناسک کونسے ہیں اور ان کی ادائیگی کی ترتیب کیا ہو گی۔ اس تصویر میں ایک بچہ تصویروں کی مدد سے حج کے مختلف مراحل کو سمجھ رہا ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Rasfan
حج ادا کرنے کی بےتابی
حج مذہب اسلام کے پانچ بنیادی ارکان میں سے ایک ہے اور مالی استطاعت رکھنے والے تمام مسلمانوں پر عمر میں کم از کم ایک بار فرض بھی ہے۔ اس تصویر میں حج کی تیاری کرنے والی بچیاں حجاب پہنے ہوئے ہیں اور اپنے نقلی پاسپورٹ ہاتھوں میں اٹھائے حج پر جانے کے لیے بےتاب نظر آ رہی ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Rasfan
حج کی اہمیت
اس تمام عمل کا مقصد چھوٹے بچوں کو حج کی اہمیت بتانا اور حج کے موقع پر لوگوں کے ہجوم یا وہاں پیدا ہونے والے کسی بھی قسم کے ممکنہ خوف کو دور کرنا ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Rasfan
خوشی کا اظہار
خیزراہ نے بتایا کہ تمام بچے حج کی پریکٹس کرتے ہوئے بہت پر جوش تھے اور اب وہ اصلی حج پر جانے کا بے قراری سے انتظار کریں گے۔ اس تصویر میں مشق مکمل ہونے پر ایک طالبہ بچی اپنی ٹیچر کے ساتھ خوشی کا اظہار کر رہی ہے۔