ویکسین کے بغیر حج بھی ممکن نہیں
3 مارچ 2021دنیا بھر میں کورونا کی وبا کی پھیلائی ہوئی تباہیوں کے ساتھ ساتھ ہر خطے میں سفر و سیاحت کو شدید نقصان پہنچا ہے اور اس وائرس نے تمام شعبہ ہائے زندگی کو مفلوج کر رکھا ہے۔ 2019ء کے اواخر میں چین سے اس وبائی مرض کا آغاز ہوا اور دیکھتے ہی دیکھتے اس نے تمام دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ 2020ء میں دنیا کی طاقتور ترین معیشتوں سے لے کر ترقی پذیر ممالک تک میں کورونا کی وبا اور اس کے خلاف کیے جانے والے اقدامات نے ایک طرف تو معاشی بحران پیدا کیا دوسری جانب ہر مذہب اور مسلک سے تعلق رکھنے والے انسانوں کو اپنے دینی مناسک اور فرائض ادا کرنے سے بھی بڑی حد تک محروم رکھا۔ عبادت گاہوں میں اجتماعات پر ممانعت رہی۔ جزوی طور پر مساجد، امام بارگاہوں، گرجا گھروں اور دیگر عبادت خانوں میں لوگوں کو معمول کے فرائض اور مذہبی رسومات کی ادائیگی کی اجازت نہیں تھی۔ اسی طرح مکہ اور مدینہ جو مسلمانوں کے مقدس ترین مقامات ہیں وہاں عمرے اور حج پر بھی گزشتہ برس جزوی پابندی تھی۔ پھر آہستہ آہستہ ان مقامات کو انتہائی نگرانی اور سخت ضوابط کے ساتھ کھولا گیا۔ 2020ء کے حج کے موقع پر سعودی بادشاہت کی طرف سے حاجیوں کی تعداد کو ڈرامائی حد تک کم کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ جدید تاریخ میں ایسا پہلی بار ہوا تھا کہ غیر ملکوں سے حاجیوں کو حج کے لیے سعودی عرب پہنچنے کی اجازت نہیں دی گئی تھی۔عمرے کی دوبارہ اجازت، سات ماہ بعد خانہ کعبہ کی رونق واپس
اب جبکہ دنیا بھر میں کورونا کے خلاف ویکسینیشن مہم کا آغاز ہو گیا ہے اور بیشتر ممالک نے اس مہم کو تیزی سے آگے بڑھانا شروع کر دیا ہے، 2021ء کے آغاز میں بھی سفر و سیاحت کے اعتبار سے کسی خاص نرمی کی صورت نظر نہیں آ رہی۔ مختلف ممالک اپنی اپنی انفرادی اندرونی صورتحال اور صلاحیتوں کے اعتبار سے کورونا لاک ڈاؤن میں جزوی نرمی لا رہے ہیں۔ طبی ماہرین اور محققین بار بار اس امر کی نشاندہی کر رہے ہیں کہ رواں برس کورونا ویکسینیشن مہم کے باوجود کورونا کے خطرات مکمل طور پر ختم نہیں ہو سکتے۔
ان حقاقئق کے پیش نظر سعودی عرب کی وزارت صحت کی طرف سے کہا گیا ہے، ''کووڈ انیس ویکسین حاجیوں کے لیے لازمی ہے اور یہ اس سال حج کی اجازت ملنے کے ضمن میں سب سے اہم شرط ہو گی۔‘‘
سعودی عرب کے لیے ہر سال بہت بڑے پیمانے پر جمع ہونے والے حاجیوں کو حج کے دوران محفوظ اور منظم سہولیات فراہم کرنا ایک بڑا چیلنج ہوتا ہے۔ ماضی میں متعدد ایسے واقعات رونما ہوئے ہیں جن میں حج کے موقع پر بھگدڑ کے نتیجے میں عازمین حج کچلے گئے، ان کی اموات ہوئیں یا آگ لگنے کے واقعات پیش آئے۔ ان حادثات کے سبب سعودی عرب کی ساکھ کو دھچکہ لگتا ہے اس لیے بھی ریاض حکومت روز بروز نظم و ضبط کے قوانین میں سختی لا رہی ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ ماہ کورونا وائرس پر قابو پانے کی کوشش کے تحت سعودی عرب کی وزارت داخلہ نے بیس ممالک کے شہریوں کے ملک میں داخلے پر پابندی عائد کردی تھی۔ اس پابندی کا اطلاق پاکستان اور بھارت سمیت مصر، متحدہ عرب امارات، لبنان اور ترکی کے شہریوں پر بھی ہوا تھا اور ان میں یورپی ملکوں میں برطانیہ، جرمنی، آئر لینڈ، اٹلی، پرتگال، سویڈن اور سوئٹزر لینڈ شامل تھے۔
ک م/ اب ا (روئٹرز)