سعودی عرب نے کہا ہے کہ اس سال ملک کے علاوہ بیرون ملک کے مسلمان بھی فریضہ حج ادا کرسکیں گے۔ تاہم انہیں کووڈ انیس کی مکمل ویکسینیشن لینا ہوگا اور ان کی عمر پینسٹھ برس سے کم ہونی چاہئے۔
اشتہار
کورونا وائرس کی عالمی وبا کے باعث دو برس تک محدود حج کے بعد سعودی عرب نے اس سال عازمین حج کی تعداد 10لاکھ تک بڑھانے کا اعلان کیا ہے۔ گزشتہ دو برسوں کے دوران صرف سعودی عرب میں رہنے والے چند ہزار عازمین کو ہی فریضہ حج ادا کرنے کی اجازت دی گئی تھی۔
عازمین حج کی تعداد میں اضافے کا اعلان کرتے ہوئے سعودی عرب کی وزارت حج و عمرہ نے بعض ضابطوں کا بھی اعلان کیا۔ وزارت کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ مسلمانوں کے مقدس ترین شہر مکہ میں صرف ایسے عازمین حج کو آنے کی اجازت دی جائے گی جنہوں نے کووڈ انیس کے دونوں ویکسین لگوالیے ہیں۔ اس کے علاوہ ان کی عمر 65برس سے کم ہونی چاہئے۔
سعودی وزارت حج و عمر کی طرف سے ہفتے کے روز جاری بیان میں کہا گیا ہے،"خادم الحرمین شریفین کے لیے جہاں اس امر کو یقینی بنانا ضروری ہے کہ دنیا بھر کے مسلمان ایک محفوظ او روحانی ماحول میں فریضہ حج ادا کرسکیں اور مسجد نبوی کی زیارت کرسکیں وہیں عازمین حج نیز مسجد نبوی کے زائرین کی صحت وسلامتی اور سکیورٹی کو یقینی بنانا بھی ان کے لیے انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔"
عازمین حج کے لیے دیگر شرائط
بیان میں کہا گیا ہے کہ بیرون ملک سے آنے والے عازمین حج کے لیے سعودی عرب روانہ ہونے سے قبل زیادہ سے زیادہ 72 گھنٹے پہلے کا پی سی آر منفی ٹیسٹ رپورٹ جمع کرنا ہوگی۔ اس کے ساتھ ہی انہیں مکہ اور مدینہ میں قیام کے دوران کورونا وائرس کو پھیلنے سے روکنے کے لیے کیے گئے احتیاطی اقدامات پر بھی عمل کرنا ہوگا۔
خیال رہے کہ حج اسلام کے پانچ ارکان میں سے ایک ہے۔ اور ہر صاحب اسطاعت مسلمان پر زندگی میں کم از کم ایک مرتبہ حج کرنا فرض ہے۔
امید ہے کہ اس سال حج کا فریضہ جولائی میں ادا کیا جائے گا اور کوٹہ سسٹم کے تحت ہر ملک سے محدود تعداد میں مسلمانوں کو سعودی عرب آنے کی اجازت دی جائے گی۔
سال 2021 میں کووڈ انیس کی وبا کے سبب صرف چند ہزار مسلمانوں کی ہی فریضہ حج ادا کرنے کی اجازت دی گئی تھی۔ جب کہ اس سے قبل یعنی سن 2020 میں صرف ایک ہزار لوگوں کو ہی حج کی اجازت ملی تھی۔
کورونا وائرس کی وبا سے قبل ہر سال دنیا بھر سے بالعموم پچیس سے تیس لاکھ کے قریب مسلمان حج کے لیے سعودی عرب آتے تھے۔
ج ا/ ع ت (ایجنسیاں)
اسلامی عبادات کا اہم رکن: حج
سعودی عرب کے مقدس مقام مکہ میں اہم اسلامی عبادت حج کی ادائیگی ہر سال کی جاتی ہے۔ حج کے اجتماع کو بڑے مذہبی اجتماعات میں شمار کیا جاتا ہے۔ رواں برس کے حج کے دوران سکیورٹی کے خصوصی انتظامات کیے گئے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/D. Yasin
حاجیوں کی تعداد
زائرین سعودی شہر مکہ میں واقع خانہ کعبہ کے گرد طواف کرتے ہیں۔ یہ اسلامی مذہب کا سب سے مقدس ترین مقام ہے۔ ہر مسلمان پر ایک دفعہ حج کرنا واجب ہے، بشرطیکہ وہ اس کی استطاعت رکھتا ہوا۔ سن 1941 میں حج کرنے والوں کی تعداد محض چوبیس ہزار تھی جو اب سفری سہولتوں کی وجہ سے کئی گنا تجاوز کر چکی ہے۔ رواں برس یہ تعداد بیس لاکھ سے زائد ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/D. Yasin
خانہٴ کعبہ کا طواف
دوران حج زائرین مختلف اوقات میں خانہٴ کعبہ کا طواف کرتے ہیں اور حجر اسود کو چومنے کی سعادت بھی حاصل کرتے ہیں۔ ایک طواف کی تکمیل میں سات چکر شمار کیے جاتے ہیں۔ استعارۃً خانہ کعبہ کو اللہ کا گھر قرار دیا جاتا ہے۔ زائرین طواف کے دوران بلند آواز میں دعائیہ کلمات بھی ادا کرتے رہتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/D. Yasin
چون ملین حاجی
گزشتہ پچیس برسوں کے دوران حج کرنے والوں کی تعداد چون ملین کے قریب ہے۔ سعودی حکام کا خیال ہے کہ سن 2030 تک سالانہ بنیاد پر مکہ اور مدینہ کے زیارات کرنے والے زائرین کی تعداد تیس ملین کے قریب پہنچ جائے گی۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Al-Rubaye
اسی لاکھ قرآنی نسخے
سعودی عرب کے محکمہٴ حج کے مطابق ہر روز مختلف زبانوں میں ترجمہ شدہ قرآن کے اسی لاکھ نسخے مختلف ممالک کے زائرین میں تقسیم کیے جاتے ہیں۔ ان کے علاوہ مقدس مقامات میں افراد کو حسب ضرورت مذہبی وظائف کی کتب بھی پڑھنے کے لیے دی جاتی ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/D. Yasin
دو ہزار اموات
حج کے دوران دہشت گردی کے خطرے کو سعودی سکیورٹی حکام کسی صورت نظرانداز نہیں کرتے لیکن مناسک حج کے دوران بھگدڑ مچھے کے واقعات رونما ہوتے رہے ہیں۔ ان میں سب سے خوفناک سن 2015 کی بھگدڑ تھی، جس میں دو ہزار انسانی جانیں ضائع ہوئی تھیں۔ سعودی حکام اس بھگدڑ میں ہلاکتوں کی تعداد محض 769 بیان کرتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Saudi Press Agency
خصوصی ایمبیولینس سروس
مناسک حج کی ادائیگیوں کے دوران پچیس مختلف ہسپتالوں کو چوکس رکھا گیا ہے۔ تیس ہزار ہنگامی طبی امدادی عملہ کسی بھی ایمرجنسی سے نمٹنے کے الرٹ ہوتا ہے۔ ہنگامی صورت حال کے لیے 180 ایمبیولینسیں بھی ہر وقت تیار رکھی گئی ہیں۔ شدید گرمی میں بھی کئی زائرین علیل ہو جاتے ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/K. Sahib
تین ہزار وائی فائی پوائنس
رواں برس کے حج کے دوران سولہ ہزار ٹیلی کمیونیکیشن ٹاور تعمیر کیے گئے ہیں۔ انہیں تین ہزار وائی فائی پوائنٹس کے ساتھ منسلک کر دیا گیا ہے۔ اس طرح رواں برس کے حج کو ’سمارٹ حج‘ بھی قرار دیا گیا ہے۔
تصویر: Reuters/Z. Bensemra
ہزاروں خصوصی سول ڈیفنس اہلکاروں کی تعیناتی
رواں برس کے حج کے دوران ہزاروں سکیورٹی اہلکاروں کے ساتھ اٹھارہ ہزار شہری دفاع کے رضاکار بھی تعینات کیے گئے ہیں۔ یہ اہلکار مختلف مقامات پر فرائض انجام دے رہے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/D. Yasin
حاجیوں کی آمد کا سلسلہ
مناسک حج کی عبادات میں شرکت کے لیے دنیا بھر سے بذریعہ ہوائی جہاز اور ہمسایہ ممالک سے زمینی راستوں سے لاکھوں افراد سعودی عرب پہنچ چکے ہیں۔ صرف چودہ ہزار انٹرنیشنل اور ڈومیسٹک پروازیں سعودی ہوائی اڈوں پر اتری ہیں۔ اکیس ہزار بسوں پر سوارہو کر بھی زائرین سعودی عرب پہنچے ہیں۔