1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

رواں سال ڈھائی ہزار سے زائد تارکین وطن بحیرہ روم میں غرقاب

29 ستمبر 2023

رواں سال اب تک دس لاکھ سے زائد افراد نے تیونس سے بحیرہ روم کو عبور کرنے کی کوشش کی ہے، جو پچھلے سال کے مقابلے غیر معمولی طور پر 260 فیصد زیادہ ہے۔

اس سال جنوری سے 24 ستمبر کے درمیان تقریباً 186000افراد بحیرہ روم کے راستے یورپ پہنچ چکے ہیں
اس سال جنوری سے 24 ستمبر کے درمیان تقریباً 186000 افراد بحیرہ روم کے راستے یورپ پہنچ چکے ہیںتصویر: Rebecca Berker/ROPI/picture alliance

اقوام متحدہ کی پناہ گزینوں سے متعلق ایجنسی (یو این ایچ سی آر) نے جمعرات کے روز نیویارک میں بتایا کہ سال 2023  میں یورپ میں داخل ہونے کی کوشش کرتے ہوئے اب تک 2500  سے زائد افراد بحیرہ روم میں غرقاب یا لاپتہ ہو چکے ہیں۔

یہ گذشتہ سال اسی مدت کے دوران ہلاک یا لاپتہ ہونے والے 1680  تارکین وطن کے مقابلے میں غیر معمولی طور پر بہت زیادہ ہے۔

یو این ایچ سی آر کی ڈائریکٹر رووین مینیک ڈی ویلا نے سلامتی کونسل کو بتایا کہ" تارکین وطن اور پناہ گزینوں کو ہر قدم پر موت اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا خطرہ لاحق رہتا ہے۔"

انہوں نے یہ بات اسی دن کہی جب یورپی یونین  کے وزرائے خارجہ برسلز میں اس بات پر غور و خوض کررہے تھے کہ سمندر کے راستے یورپ جانے والے لوگوں کی وجہ سے پیدا شدہ مسائل سے اٹلی اورجرمنی جیسے رکن ملکوں کی بڑھتی ہوئی تشویش کو کیسے دو ر کیا جاسکتا ہے۔

یورپی یونین میں سیاسی پناہ کے لیے ریکارڈ دس لاکھ درخواستیں

رکن ممالک اور یورپی پارلیمان یورپی یونین کے مشترکہ سیاسی پناہ کے متعلق دو ررس اصلاحات پر پچھلے کئی سالوں سے بات چیت کررہے ہیں لیکن اب تک کوئی نتیجہ نہیں نکل سکا ہے۔

یورپی یونین کے رکن ممالک مشترکہ سیاسی پناہ کے متعلق اصلاحات پر کئی سالوں سے بات چیت کررہے ہیں لیکن اب تک کوئی نتیجہ نہیں نکل سکا ہےتصویر: Alessandro Serrano/AFP/Getty Images

اقوام متحدہ نے کیا کہا؟

یو این ایچ سی آر کے مطابق اس سال جنوری سے 24ستمبر کے درمیان تقریباً ایک لاکھ چھیاسی ہزار افراد بحیرہ روم کے راستے یورپ پہنچ چکے ہیں۔

ان میں سے ایک لاکھ تیس ہزار اٹلی پہنچے ہیں، جو کہ گزشتہ سال کے مقابلے 83 فیصد اضافہ ہے۔ دیگر افراد یونان، اسپین، قبرص اور مالٹا پہنچے۔

جہاں تک تارکین وطن کی روانگی کا تعلق ہے تو ان میں سے دس لاکھ دو ہزار تیونس سے اور پینتالیس ہزارنے لیبیا سے بحیرہ روم کو عبور کیا۔

مینیک ڈی ویلا نے بتایا کہ تقریباً اکتیس ہزار افراد کوتیونس میں سمندر میں بچایا گیا جب کہ دس ہزار چھ سو کو لیبیا میں جہاز سے اتارا گیا۔

جرمنی نے اٹلی سے تارکین وطن لینے کا رضاکارانہ منصوبہ معطل کر دیا

مینیک ڈی ویلا نے سلامتی کونسل کو یاد دلایا کہ سب صحارا افریقی ممالک، جہاں سے بیشتر تارکین وطن کا تعلق ہے، لیبیا اور تیونس کے ساحل پر روانگی کے مقامات تک پہنچنے کا زمینی سفر"دنیا کے انتہائی خطرناک سفر میں سے ایک ہے۔"

سمندری بچاؤ کی یورپی یونٹ ایس او ایس میڈیٹیرانے نوبل کے متبادل انعام کی حقدار

انہوں نے مزید کہا کہ صرف سمندر ہی نہیں بلکہ "زمین پر بھی جانیں ضائع ہورہی ہیں لیکن لوگوں کی نگاہیں اس طرف نہیں جارہی ہیں۔"

یورپی یونین کی مائیگریشن پالیسی میں اصلاحات

01:42

This browser does not support the video element.

 ج ا/ ص ز (اے ایف پی، ڈی پی اے)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں