روبوٹ کا بنایا ہوا 'فن پارہ' پہلی مرتبہ نیلامی کے لیے پیش
16 اکتوبر 2024سوتھبیز کے منتظمین نے بدھ کو اعلان کیا کہ ایک روبوٹ آرٹسٹ تاریخ رقم کرنے کے لیے تیار ہے، جس نے پہلا فن پارہ کسی بڑے نیلام گھر کے ذریعے فروخت کے لیے رکھا ہے، جس میں ایلن ٹیورنگ کی تصویر کو ایک لاکھ چھیانوے ہزار ڈالر تک ملنے کی توقع ہے۔
یورپی یونین میں تاریخی اے آئی قوانین کا نفاذ
اس فن پارے کو مصنوعی ذہانت سے چلنے والے انسان نما روبوٹ آرٹسٹ آئی ڈان نے تخلیق کیا ہے۔ جسے پہلی بار نیلام کے لیے رکھا جانے والا ہے۔ سوتھبیز اگلے ماہ لندن میں اس کی نیلامی کا انعقاد کرے گی۔ اسے جدید دور کے کمپیوٹنگ کے ماہرین میں سے ایک انگریز ریاضی دان ایلن ٹیورنگ کی "پریشان کن" تصویر کے طور پر بیان کیا گیا ہے۔
بڑے سائز کے اسفن پارے کو "اے آئی گاڈ" کا نام دیا گیا ہے۔ اسے پہلی مرتبہ اس سال مئی میں نمائش کے لیے اقوام متحدہ میں رکھا گیا تھا۔
انسان جیسی خصوصیات والا روبوٹ
انتہائی حقیقی نظر آنے والا یہ روبوٹ چہرے، بڑی آنکھوں اور بھورے رنگ کی وگ کے ساتھ انسانی خاتون سے کافی مشابہت رکھتا ہے۔
یہ روبوٹ مصنوعی ذہانت کے الگوردم کی مدد سے کام کرتا ہے اور اس کی آنکھوں میں کیمرے لگے ہونے کے ساتھ ساتھ بایونک ہاتھ بھی ہیں۔
آئی ڈا روبوٹ اسٹوڈیو کے بانی اور مالک آئیڈان ملر کی قیادت میں اسے آکسفورڈ اور برمنگھم یونیورسٹی کی ماہرین کی ایک ٹیم کی مدد سے تیار کیا گیا تھا۔
علامتی فن پارہ
ملر نے کہا کہ ٹیورنگ، جنہوں نے دوسری عالمی جنگ کے دوران کوڈ بریکر کے طور پر شہرت حاصل کی، 1950 کی دہائی کے اوائل میں ہی مصنوعی ذہانت کی طاقت پر اپنے خدشات کا اظہار کیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ اس آرٹ ورک کے "خاموش ٹونز اور شکستہ چہرہ" سے بظاہر یہ بتانے کی کوشش کی گئی ہے کہ جس خدشے کی جانب ٹیورنگ نے اشارہ کیا تھا، جب مصنوعی ذہانت کو سنبھالنے کی بات آئے گی تو ہمیں اس کا سامنا کرنا پڑے گا۔"
انہوں نے مزید کہا کہ آئی ڈا کا 'فن پارہ' "ماورائی اور پریشان کن" ہے جو ذہنوں کو جھنجھوڑتے ہیں کہ "مصنوعی ذہانت کی طاقت ہمیں کہاں لے جائے گی اور دنیا اس کے طاقت کا استعمال کس طرح کرے گی۔"
سوتھبیز میں اس ڈیجیٹل آرٹ کی بولی 31 اکتوبر سے 7 نومبر تک جاری رہے گی۔
ج ا ⁄ ص ز ( اے ایف پی، ڈی پی اے)