1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’روزہ رکھیں‘ کم خوراکی قوت مدافعت بڑھاتی ہے!

شمشیر حیدر
29 اپریل 2020

ایک امریکی تحقیق کے مطابق روزہ رکھنے اور کم کھانے یا کم کیلوریز کے باعث جسم کا مدافعتی نظام مضبوط ہوتا ہے۔ مدافعتی نظام کی مضبوطی سے انسانی جسم کو مختلف بیماریوں سے نمٹنے میں مدد ملتی ہے۔

Ramadan Iftar fastenbrechen Sri Lanka
تصویر: Reuters/D. Liyanawatte

عام طور پر کورونا وائرس سمیت دیگر مختلف امراض اس وقت جان لیوا ثابت ہوتے ہیں جب انسانی مدافعتی نظام اپنے ہی اعضا پر حملہ آور ہو جاتا ہے۔ ایسا تب ہوتا ہے جب مدافعتی نظام جسمانی اعضا کے خلیوں کا جینیاتی فنگر پرنٹ نہیں پڑھ پاتا اور اسے دشمن سمجھ کر خلیوں کو تباہ کرنا شروع کر دیتا ہے۔

مرض تب زیادہ شدت اختیار کر کے جان لیوا تک ثابت ہو جاتا ہے جب مدافعتی نظام کسی ایک عضو اور اعضا کے گروہ کو ہدف بنا لیتا ہے۔

کم کھانا زیادہ مفید

امریکی ماہرین کی ایک تحقیق کے مطابق خاص وقت کے لیے کم کھانا مدافعتی نظام کو مضبوط بناتا ہے۔ تازہ تحقیق یونیورسٹی آف ساؤتھ کیلیفورنیا کی ریسرچ ٹیم کے سربراہ پروفیسر والٹر لونگو کی قیادت میں کی گئی۔ والٹر لونگو کو ٹائم میگزین نے صحت کے شعبے کی 50 نمایاں شخصیات کی فہرست میں بھی شامل کیا تھا۔

کووڈ انیس کی وبا پھیلنے کے بعد پروفسیر لونگو اپنی تحقیق میں یہ جاننے کی کوشش کر رہے ہیں کہ روزہ رکھنے سے مدافعتی نظام مضبوط ہوتا ہے اور کیا اس کے ذریعے کورونا وائرس کے خلاف مدافعت بڑھ سکتی ہے؟

کورونا لاک ڈاؤن: کراچی میں ماہ رمضان کی پہلی شب

02:36

This browser does not support the video element.

ان کی تحقیق کے مطابق روزہ رکھنا یا 'روزے جیسی خوراک‘ (ایف ایم ڈی) استعمال کرنے سے مدافعتی نظام مضبوط ہوتا ہے اور 'جسم سے متاثرہ اور غلط شناخت کرنے والے خلیے ختم ہو جاتے ہیں اور ان کی جگہ نئے اور صحت مند خلیے‘ لے لیتے ہیں۔

ابتدا میں یہ تحقیق چوہوں پر کی گئی جس میں ظاہر ہوا کہ کم خوراک کھانے سے چوہوں میں آنتوں کی سوزش کم ہوئی۔ بعد میں یہ تجربہ انسانوں پر بھی کیا گیا۔

اس تجربے میں ہفتے کے تین دن خوراک کم کر دی گئی اور اس کے بعد عمومی خوراک بحال کی گئی۔ 'روزہ رکھنے‘ سے مماثلت رکھنے والے تجربے کے نتائج 'صحت کے لیے روزہ‘ رکھنے کی نسبت زیادہ کارآمد ثابت ہوئے۔ اس طریقے میں کھانا مکمل بند کر دیا جاتا ہے اور صرف پانی پیا جاتا ہے۔

اس بارے میں مزید پڑھیے: جرمن ریسرچ: بحالی صحت کے لیے روزہ رکھنا انتہائی مفید

پروفسیر لونگے کہتے ہیں کہ اب کی نئی تحقیق اس بات پر مرکوز ہو گی کہ کیا روزہ رکھنے سے کورونا وائرس یا انفلوئنزا کا حملہ روکا جا سکتا ہے۔ علاوہ ازیں انسداد کورونا ویکسین بن جانے کے بعد وہ یہ تحقیق بھی کرنا چاہتے ہیں کہ آیا کم خوراکی ویکسین کے زیادہ موثر ہونے میں مدد کر سکتی ہے۔

کورونا وائرس کے دوران رمضان

03:49

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں