روس:صدارتی مدت میں توسیع
26 نومبر 2008روسی حکام صدارتی مدت میں اضافے کے لیے تیزی سے کام کر رہے ہیں جس سے سیاسی حلقوں میں پھیلی یہ چہ مگیوئیاں زور پکڑ گئی ہیں کہ حکومت سابق صدر اور موجودہ وزیر اعظم ولادیمیر پوٹین کو تیسری مرتبہ صدر بنوانے کی کوشش کر رہی ہے۔ ولادیمیر پوٹین مسلسسل دومرتبہ صدررہنے کے بعد اسی سال وزیراعظم بنے تھے۔
بدھ کےروزاس آئینی ترمیمی بل پر رائے شماری ہوئی جس میں فیڈریشن کونسل کے 166 میں سے 144 ارکان نے اس کے حق میں ووٹ ڈالے، ایک ووٹ اس بل کے خلاف تھا جبکہ باقی ارکان اجلاس سے غیرحاضر تھے۔ اس بل کی حتمی منظوری کے باقی مراحل طے ہو گئے تو روس میں صدارتی عہدے کی مدت میں اضافے کے ساتھ ایوان زیریں یعنی دُوما کی مدت بھی چار سے بڑھ کر پانچ سال ہوجائے گی۔
اس آئینی ترمیم کااطلاق روس کےآئندہ صدرکے انتخاب سےہوگا۔ روسی حکام کےمطابق اس قدربڑےملک میں اصلاحات کےنفاذ کے لیے صدارتی عہدے کی چارسالہ مدت کافی نہیں۔
دوسری جانب روس کی کمیونسٹ پارٹی نے اس بل پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ پارٹی کے سربراہ گنادی سُیوگا نوف نے کہا ہے کہ وہ یہ سمجھتے ہیں کہ صدارتی اور پارلیمانی کارکردگی پر مؤثر کنٹرول کے بغیر صدارتی عہدے کی مدت کو چار سے چھ سال کرنا اور ایوان زیریں کی مدت کو چار سے پانچ سال کرنا بے سُود ہو گا۔
آئین میں اس ترمیم کی تجویز موجودہ صدر دیمیتری میدویدیف نے ماہ رواں کے آغاز پر پیش کی تھی جس کے بعد گزشتہ ہفتے ایوان زیریں میں بل بھی پیش کیا گیا تھا۔ آئندہ مرحلے میں یہ بل منظوری کے لیے روس کے علاقائی پارلیمانی اداروں میں پیش کیا جائے گا پھر فیڈریشن کونسل کی دوبارہ منظوری کے بعد روسی صدر اس بل پر دستخط کر دیں گے جس کے بعد یہ باقاعدہ طور پر آئین کا حصہ بن جائے گا۔
اس بل کو حتمی منظوری مل گئی تو یہ سابق صدر بورس یلسن کے دور کے بعد سے ریاستی آئین میں کی گئی پہلی ترمیم ہوگی۔