روسی ٹک ٹاک ویڈیو میں سبھی کچھ ہوتا ہے، لوگ اس سے بے حد محظوظ بھی ہوتے ہیں۔ مشکل سے ہی لگتا ہے کہ ان ویڈیو کے ذریعے ریاستی سطح پر پراپیگنڈا کیا جا رہا ہے۔
اشتہار
سن دو ہزار چودہ میں روس میں بے شمار جعلی اکاؤنٹس بنائے گئے، جن میں کریمیا پر روسی قبضے کے حوالے سے غلط فہمہاں پھیلائی گئیں۔ ان واقعات کے آٹھ سال بعد ماہرین کا کہنا ہے کہ اب روس کی طرف سے یوکرائن پر حملے کے بعد نہایت اعلیٰ انداز میں پراپیگنڈا کیا جائے گا۔
روس میں ٹک ٹاک کے جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے یوکرائن مخالف جذبات ابھارے جا رہے ہیں۔ اسی طرح ریاستی میڈیا مغربی صارفین کو بھی شک میں ڈالنے کی کوشش میں ہیں۔ روس کی طرف سے چالاکی کے ساتھ بنائی جانے والی ٹک ٹاک ویڈیوز میں مزاح کے ساتھ روسی قوم پرستی کو مزید مضبوط کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
واشنگٹن میں قائم ایک امریکی تھنک ٹینک ولسن سینٹر سے وابستہ ماہر نینا جانکووچ کا کہنا ہے کہ روس یہ تاثر دینا چاہتا ہے کہ یوکرائن میں اس کا حملہ دفاعی نوعیت کا ہے۔ مشرقی یورپ کی ماہر نینا نے مزید کہا کہ روس نے انٹر نیٹ پر غلط معلومات پھیلانے اور لوگوں کو شک میں ڈالنے کے حوالے سے مہارت حاصل کر لی ہے۔
خبر رساں ادارے اے پی نے متعدد ریسرچ اداروں کے حوالے سے بتایا ہے کہ ایسے آن لائن گروپوں کی سرگرمیوں میں تیزی دیکھی جا رہی ہے، جو کسی نہ کسی طریقے سے روسی ریاستی اداروں سے تعلق رکھتے ہیں۔ روس نے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے حوالے سے جو حکمت عملی بنائی ہے، اس کے تحت مغربی الائنس کو عدم استحکام کا نشانہ بنانے کی کوششیں کی جا رہی ہے۔
اسرائیلی ٹیکنالوجی کی کمپنی سائبارا کے مطابق ایسے بے شمار جعلی اکاؤنٹس فعال ہیں، جو یوکرائن مخالف جذبات کو ہوا دے رہے ہیں۔ اس ادارے کے مطابق یہ اکاؤںٹس حال ہی میں بنائے گئے ہیں۔ سائبارا نے فیس بک اور ٹوئٹر کے ایسے بے شمار مشتبہ اکاؤنٹس کی نشان دہی بھی کی ہے، جو یوکرائن کے بارے میں مواد شائع کر رہے ہیں۔
روس میں جنگ مخالف مظاہرے
گرفتاری کے خطرے کے باوجود کئی روسی شہروں میں بے شمار لوگوں نے یوکرائن کی جنگ کے خلاف احتجاج کیا۔ روسی حکام نے ان مظاہرین کے خلاف فوری اقدامات کیے۔
تصویر: ANTON VAGANOV/REUTERS
’جنگ نہیں‘
سینٹ پیٹرزبرگ میں چوبیس فروری کے روز سینکڑوں افراد اپنا احتجاج کا حق استعمال کرتے ہوئے جمع ہوئے۔ یہ مظاہرین ’جنگ نہیں‘ کے نعرے لگاتے رہے۔ کئی روسی شہریوں نے یوکرائنی باشندوں کے ساتھ اپنے روابط منقطع کر دیے ہیں۔ ان میں سرحد پار آباد خاندانوں سے تعلق رکھنے والے شہری بھی شامل ہیں۔
تصویر: ANTON VAGANOV/REUTERS
پولیس کا ردعمل
مظاہروں پر پابندی اور سخت سزاؤں کے خوف کے باوجود سماجی طور پر سرگرم افراد نے بتایا کہ چوالیس روسی شہروں میں عام شہری احتجاجی مظاہروں میں شریک ہوئے۔ ماسکو (تصویر) کی طرح باقی تمام مقامات پر بھی پولیس نے موقع پر پہنچچ کر مظاہرین کو حراست میں لے لیا۔
تصویر: EVGENIA NOVOZHENINA/REUTERS
مظاہرے اور گرفتاریاں
سیاسی اور سماجی طور پر سرگرم روسی شہریوں کے مطابق اب تک ایک ہزار سات سو سے زائد روسی باشندوں کو یوکرائنی جنگ کے خلاف مظاہروں میں شریک ہونے پر گرفتار کیا جا چکا ہے۔ یہ تصویر ماسکو کی ہے، جہاں شہر کے مرکز میں واقع پشکن اسکوائر میں مظاہرین جمع ہوئے۔
تصویر: DENIS KAMINEV/REUTERS
یوکرائن کے ساتھ یک جہتی
’جنگ نہیں‘ اور ’فوجیوں کو واپس بلایا جائے‘، یہ ہیں وہ الفاظ جو اس تصویر میں ایک نوجوان خاتون کے ہاتھ میں موجود پلے کارڈ پر درج ہیں۔ یہ خاتون سینٹ پیٹرزبرگ میں کیے گئے احتجاج میں شریک تھی۔
تصویر: ANTON VAGANOV/REUTERS
مظاہرین کو پولیس نے تحویل میں لے لیا
مختلف شہروں میں حکام نے کووڈ انیس کی وبا کا سہارا لے کر بھی مظاہروں پر پابندی عائد کر دی تھی۔ کئی عینی شاہدین نے مظاہرین کے خلاف پولیس کی کارروائی کو اپنے کیمروں بطور ثبوت ریکارڈ بھی کر لیا۔
تصویر: ANTON VAGANOV/REUTERS
حراست کے بعد بھی احتجاج
احتجاج میں شریک ایک روسی کارکن اپنے ہاتھ کے پچھلی طرف بنایا گیا امن کا نشان دکھاتے ہوئے۔ اس نے یہ نشان اپنی گرفتاری کے بعد پولیس کے ایک ٹرک میں بیٹھے ہوئے بنایا۔
کلاؤڈیا ڈیہن (ع ح / م م)
تصویر: Anton Vaganov/REUTERS
6 تصاویر1 | 6
ماہرین کا کہنا ہے کہ ان میں سے زیادہ تر اکاؤنٹس جعلی ہیں اور انہیں روسی حکومت سے وابستہ گروپس کنٹرول کر رہے ہیں۔
سائبارا کے سی ای او ڈین براہمی کے بقول جب ایسے مواد میں اچانک گیارہ ہزار فیصد اضافہ ہو جائے تو اس کا مطلب ہے کہ کچھ غلط ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ البتہ یہ واضح نہیں کہ اس کے پیچھے کون ہے۔
اٹلانٹک کونسل کی ڈیجیٹل فرانزک ریسرچ لیب کے ماہرین نے روسی میڈیا کے ایسے تین ہزار آرٹیکلز کا تجزیہ کیا ہے، جن میں ایسے دعوے کیے گئے کہ یوکرائنی فوج علیحدگی پسند گروپوں پر حملہ کرنے والا ہے۔
امریکی محکمہ دفاع کے سابق تجزیہ کار جم لوڈز کے مطابق روسی نے انہی ہتھکنڈوں کے تحت جنگ کا آغاز کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح روسی حکومت عوام کی حمایت حاصل کرنے اور مخالفین کو شک میں ڈالنے کی کوشش کر رہا ہے۔
لوڈز نے اس بات پر اطمینان کا اظہار کیا ہے کہ امریکا اور اس کے اتحادیوں نے روس کی طرف سے غلط معلومات پھیلانے کی کوشش کو ناکام بنا دیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا، ''بائیڈن انتظامیہ نے اس حوالے سے تخلیقی طریقے اختیار کیے اور مغرب کی طرف سے ایسا ردعمل سرد جنگ کے بعد سے نہیں دیکھا گیا تھا۔
ع ب، ع ح (اے پی)
انسٹاگرام ماحول کو بیدردی سے تباہ کر رہا ہے
سوشل میڈیا پلیٹ فارم انسٹاگرام پر اثر و رسوخ رکھنے والوں نے کچھ حیرت انگیز مقامات کو انتہائی ستم ظریفی سے برباد کر دیا ہے۔ ان کے فالورز انہی قدرتی مقامات کا رخ کرتے ہیں اور کوڑا کرکٹ وہاں چھوڑ آتے ہیں۔
تصویر: instagram.com/publiclandshateyou
سُپر بلوم سے بربادی تک
گزشتہ برس غیرمعمولی زیادہ بارشوں کی وجہ سے جنوبی کیلیفورنیا میں رواں برس جنگلی پھولوں کے کارپٹ بچھ گئے تھے۔ دیکھتے ہی دیکھتے پچاس ہزار سے زائد لوگوں نے اس علاقے کا رخ کیا۔ بہت سے لوگ ایک اچھی انسٹاگرام تصویر کے لیے نازک پھولوں کو روندتے اور کچلتے چلے گئے۔ جو کچرا وہاں پھینکا گیا، اسے چننے میں بھی ایک عرصہ لگے گا۔
تصویر: Reuters/L. Nicholson
جب کوئی قدرتی مقام مشہور ہو جائے
امریکا کا دریائے کولوراڈو مقامی خاندانوں کے لیے پکنک کی جگہ ہوتا تھا لیکن انسٹاگرام کی وجہ سے یہ امریکا کا سب سے بڑا سیاحتی مقام بنتا جا رہا ہے۔ انسٹاگرام کے آنے کے بعد سے یہاں آنے والے سیاحوں کی تعداد چند ہزار سے بڑھ کر لاکھوں میں پہنچ گئی ہے۔ ٹریفک کے مسائل بڑھنے کے ساتھ ساتھ مقامی وسائل کا بھی بے دریغ استعمال ہو رہا ہے۔
تصویر: imago/blickwinkel/E. Teister
غیر ارادی نتائج
جرمنی کے ایک مقامی فوٹوگرافر یوہانس ہولسر نے اس جھیل کی تصویر انسٹاگرام پر اپ لوڈ کی تو اس کے بعد وہاں سیاحوں نے آنا شروع کر دیا۔ ایک حالیہ انٹرویو میں اس فوٹوگرافر کا کہنا تھا جہاں گھاس تھی اب وہاں ایک راستہ بن چکا ہے اور یوں لگتا ہے جیسے فوجیوں نے مارچ کیا ہو۔ اب وہاں سگریٹ، پلاسٹک بوتلیں اور کوڑا کرکٹ ملتا ہے اور سیاحوں کا رش رہتا ہے۔
آسٹریا کے اس گاؤں کی آبادی صرف سات سو نفوس پر مشتمل ہے لیکن انسٹاگرام پر مشہور ہونے کے بعد یہاں روزانہ تقریبا 80 بسیں سیاحوں کو لے کر پہنچتی ہیں۔ یہاں روزانہ تقریبا دس ہزار سیاح آتے ہیں۔ نتیجہ کوڑے کرکٹ اور قدرتی ماحول کی تباہی کی صورت میں نکل رہا ہے۔
اسپین کا جزیرہ ٹینیریف سیاحوں کا پسندیدہ مقام ہے۔ یہاں قریبی ساحل سے جمع کیے گئے پتھروں سے ہزاروں ٹاور بنائے گئے ہیں۔ یہ تصاویر کے لیے تو اچھے ہیں لیکن ان پتھروں کے نیچے رہنے والے کیڑوں مکڑوں کے گھر تباہ ہو رہے ہیں۔
تصویر: Imago Images/McPHOTO/W. Boyungs
قدرتی ماحول میں تبدیلیاں نہ لائیں
پتھروں کی پوزیشن تبدیل کرنے سے زمین کی ساخت اور ماحول بھی تبدیل ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس سال کے شروع میں یہ تمام ٹاور گرا دیے گئے تھے اور ماہرین نے سیاحوں سے درخواست کی تھی کہ وہ ایسی تبدیلیاں نہ لائیں۔ لیکن اس کے چند ہفتوں بعد ہی سیاحوں نے دوبارہ ایسے ٹاور بنانا شروع کر دیے تھے۔
تصویر: Imago Images/robertharding/N. Farrin
آئس لینڈ کی کوششیں
دس ملین سے زائد تصاویر کے ساتھ آئس لینڈ انسٹاگرام پر بہت مشہور ہو چکا ہے۔ بہترین تصویر لینے کے چکر میں بہت سے سیاح سڑکوں کے علاوہ قدرتی ماحول میں گاڑیاں چلانا اور گھومنا شروع کر دیتے ہیں۔ اب ایسا روکنے کے لیے سیاحوں سے ایئرپورٹ پر ایک معاہدہ کر لیا جاتا ہے کہ وہ قدرتی ماحول کو نقصان نہیں پہنچائیں گے۔
تصویر: picture-alliance/E. Rhodes
شرم کا مقام
ایک نامعلوم انسٹاگرام اکاؤنٹ ’پبلک لینڈ ہیٹس یو‘ انسٹاگرامرز کے غیرذمہ دارانہ رویے کے خلاف کوششوں کا حصہ ہے۔ اس اکاؤنٹ پر ان مشہور انسٹاگرامرز کی تصاویر جاری کی جاتی ہیں، جو قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ماحول کو نقصان پہنچاتے ہیں۔ اس طرح امریکی نیشنل پارک سروس نے کئی انسٹاگرامر کے خلاف تحقیات کا آغاز کیا۔