1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

روسی ارب پتی خودور کوفسکی دوسرے مقدمے میں بھی ’مجرم‘

27 دسمبر 2010

ماسکو میں تیل کی صنعت کی ارب پتی شخصیت خودورکوفسکی کو دوسرے مقدمے میں بھی عدالت کی طرف سے مجرم قرار دے دیا گیا ہے۔ یُوکوس نامی تیل کمپنی کے اس مالک پر دو سو اٹھائیس ملین ٹن تیل غیر قانونی طور پر بیچنے کا الزام ہے۔

خودور کوفسکی کو پہلے مقدمے میں آٹھ برس قید ہوئیتصویر: AP

تاہم اس بارے میں کچھ نہیں بتایا گیا کہ ان کو اس نئے مقدمے میں سزا کب تک سنائی جائے گی۔ فیصلے سے کچھ دیر پہلے تک خودورکوفسکی کے ساتھیوں اور وزیر اعظم ولادیمیر پوٹن کے درمیان میڈیا پر لفظوں کی جنگ جاری تھی۔ ایک ہفتہ قبل جب وزیر اعظم پوٹن سے خودورکوفسکی کے مستقبل کے بارے میں پوچھا گیا، توان کا کہنا تھا:’’ایک چور کو جیل میں ہونا چاہئے۔ عدالتی حکم کے مطابق خودورکوفسکی چوری کا مرتکب ہوا ہے اور یہ ایک بہت بڑی چوری ہے۔‘‘

تاہم سینتالیس سالہ خودورکوفسکی کے وکیل کا کہنا ہے کہ وہ اس فیصلے کے خلاف اپیل دائر کریں گے۔ وزیر اعظم ولادیمیر پوٹن خودورکوفسکی کے سخت دشمن ہیں اور یہ عدالتی فیصلہ ایک سیاسی فیصلہ ہے۔ دوسری جانب عدالت کے باہر کئی سو مظاہرین بھی اکٹھے ہوئے۔ ان کا مطالبہ تھا کہ خودورکوفسکی کو رہا کیا جائے۔ پولیس نے 20 مظاہرین کو حراست میں بھی لے لیا، جن میں عورتیں اور عمر رسیدہ افراد بھی شامل ہیں۔ ان مظاہرین نے پلےکارڈز اور بینرز اٹھا رکھے تھے، جن میں سے ایک پر لکھا تھا کہ ہم میں سے ہر کوئی خودورکوفسکی بن سکتا ہے۔

یُوکوس نامی تیل کمپنی کے اس مالک پر دو سو اٹھائیس ملین ٹن تیل غیر قانونی طور پر بیچنے کا الزام ہےتصویر: AP

روسی اپوزیشن رہنما بورِس نیمزوف نے اس فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے کہا: ’’آج کا دن روس کے لئے ایک افسوسناک دن ہے۔‘‘کافی عرصے سے جیل میں قید اور پوٹن کے مخالف سمجھے جانے والے روسی صنعت کار میخائیل خودورکوفسکی کے خلاف دوسرے مقدمے کی آج ہونے والی سماعت کو عالمی برداری کی طرف سے بھی بڑے غور سے دیکھا گیا۔ جرمن حکام کے مطابق اس مقدمے میں آئندہ تفصیلی فیصلے سے معلوم ہو سکے گا کہ موجودہ روسی حکومت اگلے صدارتی انتخابات سے قبل اصلاحات کے اپنے مجوزہ منصوبے پر عملدرآمد کے حوالے سے کس حد تک سنجیدہ ہے۔

انسانی حقوق کے تحفظ کی ایک تنظیم نے وزیر اعظم پوٹن پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ 2012ء کے صدارتی انتخابات سے پہلے بہت اثر و رسوخ رکھنے والے خودورکوفسکی کو اپنے راستے سے ہٹانا چاہتے ہیں۔ ماسکو میں تعینات جرمن سفیر کا کہنا تھا کہ اس مقدمے کا فیصلہ روس میں قانون کی بالادستی کے لئے ایک امتحان ہے۔ خودورکوفسکی، جو روس کے امیر ترین شہری ہیں، پہلے ہی بدعنوانی کے جرم میں آٹھ سال کی سزائے قید کاٹ رہے ہیں اور اس نئے مقدمے میں اب انہیں مزید پندرہ برس تک کی قید سنائی جا سکتی ہے۔

رپورٹ: امتیاز احمد

ادارت: مقبول ملک

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں