1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

روسی اقدار کے فروغ کے لیے پوٹن کی نئی بین الاقوامی مہم

18 اگست 2024

صدر ولادیمیر پوٹن نے حکومتی عہدیداروں کو 'روس ان دی ورلڈ' نامی پروگرام کی تشکیل کا حکم دیا ہے جس کا مقصد مغربی سماجی لبرل ازم کے مقابل روسی روحانی اور اخلاقی اقدار کی اہمیت کو بین الاقوامی سطح پر اجاگر کرنا ہے۔

صدر ولادیمیر پوٹن کی کریملن میں اقتصادی ترقی کے عہدیداروں کے ساتھ میٹنگ کے لیے آمد
پروگرام کا مقصد نوجوانوں کے تعاون کے ذریعے روسی روحانی اور اخلاقی اقدار کو بیرون ملک اجاگر کرنا ہےتصویر: Valery Sharifulin/AP/picture alliance

روس اپنے روایتی اقدار کی عالمی سطح پر ترویج چاہتا ہے اور یہ موضوع حالیہ برسوں میں ماسکو حکومت کے لیے زیادہ اہمیت اختیار کرچکا ہے۔

ماسکو حکومت کی ویب سائٹ پر شائع کیے گئے حکم میں ملکی صدر ولادیمیر پوٹن نے قومی منصوبوں کے ذمہ دار اہلکاروں کو اس پروگرام کے لیے رقم مختص کرنے کی ہدایت دی ہے۔ تاہم اس کے حوالے سے مالی تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں۔

پروگرام کا مقصد نوجوانوں کے تعاون کے ذریعے روسی روحانی اور اخلاقی اقدار کو بیرون ملک اجاگر کرنا ہے۔

روس کے شہر سینٹ پیٹرزبرگ میں ایک ریلی کے دوران شرکاء قوس قزاع پرچم لہرا رہے ہیںتصویر: Dmitry Lovetsky/AP/picture alliance

متعلقہ آرڈر میں اس 'مخصوص اقدار‘ کی وضاحت نہیں کی گئی۔ البتہ ماسکو حکومت مغربی سماجی لبرل ازم بالخصوص غیر روایتی جنسی تعلقات اور متنوع صنفی شناخت کو قانونی حیثیت دینے کی مخالفت کا اظہار کرچکی ہے، جس کے تناظر میں روایتی اقدار کی ترویج کو مغربی نظریات کے خلاف ایک متبادل ماڈل کے طور پر دیکھا جاسکتا ہے۔

گزشتہ سال روسی سپریم کورٹ نے نام نہاد 'بین الاقوامی ایل جی بی ٹی تحریک' کو انتہاپسندانہ قرار دے دیا تھا۔ اس فیصلے کے بعد کچھ روسیوں کو اس تحریک کی علامت قوس قزح والے مواد کی نمائش کرنے پر مختصر مدت کے لیے جیل اور جرمانے کی سزائیں سنائی گئیں تھیں۔

سال 2022 میں یوکرین میں تنازع کے آغاز کے بعد سے، پوٹن نے عوامی طور پر مغرب کو 'شیطانی' قرار دیا اور اس پر الزام عائد کیا کہ وہ لبرل نظریات کو فروغ دے کر روس کو غیر مستحکم کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔

ح ف / ر ب (اے پی)

روس مغربی پابندیوں کو کیسے چکمہ دے رہا ہے

01:37

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں