1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

روسی انتخابات: ولادیمیر پوٹن کی ’تاریخی جیت‘

19 مارچ 2018

ولادیمیر پوٹن روسی صدارتی انتخابات میں توقعات کے مطابق ریکارڈ ووٹ حاصل کر ایک مرتبہ پھر روسی صدر منتخب ہو گئے ہیں۔ پوٹن کی جیت کے بعد صرف ان کے اتحادی ممالک نے انہیں مبارکباد پیش کی جب کہ دیگر نے اجتناب کیا۔

Moskau Wahlkampfbüro Putin Ansprache
تصویر: Getty Images/AFP/S. Chirikov

روس میں قریب دو دہائیوں سے برسراقتدار ولادیمیر پوٹن کو اس مرتبہ کے صدارتی انتخابات میں ریکارڈ ستتر فیصد عوام کی تائید حاصل ہوئی۔ یوں صدر پوٹن اب سن 2024 تک روس میں حکومت کریں گے۔ ان کے قریب ترین حریف کو محض بارہ فیصد ووٹ ملے۔

روس نے بھی تئیس برطانوی سفارت کار بیدخل کر دیے

ملکی الکیشن کمیشن کے مطابق ٹرن آؤٹ 67 فیصد سے زائد رہا اور تمام ووٹوں کی گنتی مکمل کر لی گئی ہے۔ اس دوران حزب اختلاف اور بین الاقوامی مبصرین نے انتخابی عمل کے دوران ستائیس سو سے زائد بے قاعدگیوں کی شکایات درج کرائی ہیں۔ سلامتی اور تعاون کی یورپی تنظیم ( او ایس سی ای) نے اتوار کو ہوئے ان انتخابات میں اپنے چھ سو مبصرین روس بھر میں تعینات کیے تھے۔

صدر پوٹن انتخابات جیت جائیں گے، روسی صدارتی امیدوار بورس تیتوف

03:33

This browser does not support the video element.

انتخابات میں کامیابی کے بعد پوٹن کا کہنا تھا کہ روسی عوام نے حالیہ برسوں کے دوران بطور صدر ان کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے انہیں ریکارڈ تعداد میں ووٹ دیے ہیں۔ کریملن کے قریب چوراہے پر اپنے حامیوں سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا، ’’یہ نتائج ہمارے عوام کے اعتماد اور ان کی امید کا اظہار ہیں۔‘‘

اسٹالن کے بعد سے اب تک صدر پوٹن کا روس میں دور اقتدار طویل ترین ہے۔ اتوار کی رات پریس کانفرنس کے دوران ان سے پوچھا گیا کہ کیا وہ اگلی مدت کے لیے بھی انتخابات لڑنے کا ارادہ رکھتے ہیں تو پوٹن کا ہنستے ہوئے کہنا تھا، ’’کیا میں سو سال کی عمر تک یہیں بیٹھا رہوں گا، بالکل نہیں۔‘‘

کریمیا کے روس سے الحاق کے بعد پہلی مرتبہ اس خطے کے لوگوں نے بھی روسی صدارتی انتخابات کے لیے ووٹ ڈالے۔ اتفاق کی بات یہ بھی ہے کہ آج ہی کے دن کریمیا کو روس کا حصہ بنائے جانے کے چار برس بھی مکمل ہوئے ہیں۔

عالمی رہنماؤں کا ردِ عمل

صدر پوٹن کی کامیابی پر اب تک صرف روسی اتحادی ممالک کے رہنماؤں نے ہی انہیں مبارکباد پیش کی ہے جن میں چینی صدر شی جن پنگ اور وینزویلا کے صدر مادورو نمایاں ہیں۔ جب کہ مغربی ممالک کے رہنماؤں کی جانب سے خاموشی دکھائی دی۔

’مضبوط صدر، مضبوط روس‘، پوٹن کا انتخابی نعرہ

ش ح/ع ا، (Reuters, AFP, dpa, AP) 

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں