جرمن حکا م کے مطابق روسی حکومت اور صدر ولادیمیر پوٹن کے ناقد الیکسی ناوالنی کو اعصاب کو متاثر کرنے والا، ہتھیاروں کے زمرے میں شامل زہریلے کیمیاوی مرکب نوویچوک دے کر ہلاک کرنے کی کوشش کی گئی تھی۔
روسی اپوزیشن لیڈر کا علاج کرنے والے برلن ہسپتال کے حکام نے پیر کے روز بتایا کہ الیکسی ناوالنی اب کوما سے باہر آگئے ہیں اور بات چیت کا جواب دے رہے ہیں۔
چیریٹ ہسپتال کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے ”وہ اب زبانی بات چیت کا جواب دے رہے ہیں"۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ 44 سالہ ناوالنی کی حالت اب ”بہتر" ہے۔ وہ کوما سے نکل آئے ہیں اور ڈاکٹر دھیرے دھیرے ان کا میکینیکل وینٹی لیشن بھی ہٹالیں گے۔“
ہسپتال نے تاہم کہا کہ ناوالنی زبانی گفتگو کا جواب دے تو رہے ہیں لیکن ابھی یہ کہنا قبل از وقت ہے کہ اس بدترین زہر کے آگے چل کر کیا اثرات مرتب ہوں گے۔
کریملن کے ناقد ناوالنی 20 اگست کو سائبیریا سے ماسکو واپس جارہے تھے کہ اچانک ان کی طبیعت خراب ہوگئی۔ بعد میں انہیں علاج کے لیے جرمنی لایا گیا اور برلن کے ایک ہسپتال میں داخل کیا گیا، جہاں وہ کوما میں چلے گئے تھے۔
ناوالنی کی ترجمان کیرایا رمیش نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بیان جاری کرتے ہوئے کہا تھا ”ہمارا خیال ہے کہ الیکسی ناوالنی کو ان کی چائے میں زہر دیا گیا تھا، یہی وہ چیز تھی جوانہوں نے سفر کے دن صبح کو پی تھی اور ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ زہر گرم چائے میں جلد ی حل ہوگیا تھا۔"
قتل کی کوشش
جرمن ماہرین کا کہنا ہے کہ ناوالنی کو چائے میں جو زہر دیا گیا تھا وہ سوویت روس کے دور میں استعمال ہونے والا کیمیاوی اجزاء نوویچوک گروپ کا تھا۔ یہ اعصاب پر اثر انداز ہوتا ہے۔ ا نگلینڈ میں 2018 میں سابق روسی جاسوس سرگئی اسکریپال اور ان کی بیٹی پر بھی اسی نوویچوک زہر کا استعمال کیا گیا تھا۔
جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ طبی جانچ کے بعد یہ بات شبہ سے بالاتر ہوگئی ہے کہ ناوالنی کو نوویچوک گروپ کا اعصاب کو متاثر کرنے والا زہر دیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ روسی اپوزیشن لیڈر کو خاموش کرنے کے لیے انہیں 'زہر دے کر قتل کرنے کی ممکنہ کوشش‘ کی گئی تھی۔ انہوں نے مطالبہ کیا تھا کہ مبینہ ’قتل کی اس کوشش‘ میں ملوث افراد کی نشاندہی کرکے انہیں کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔
میرکل کے ترجمان نے پیر کے روز متنبہ کیا کہ اگر روسی حکومت اس واقعے کی تفتیش کرنے میں ناکام رہتی ہے تو اس امر سے انکار نہیں کیا جاسکتا کہ اربو ں ڈالر کے نورڈ۔ اسٹریم 2 پائپ لائن پروجیکٹ پر اس کے منفی اثرات پڑسکتے ہیں۔
ہسپتال نے کہا کہ ابھی یہ کہنا قبل از وقت ہے کہ اس بدترین زہر کے آگے چل کر کیا اثرات مرتب ہوں گے۔تصویر: Reuters/M. Tantussi
جرمنی کے وزیر خارجہ ہائیکو ماس نے گزشتہ اتوار کو کہا تھا کہ ناوالنی کے کیس میں روس کا ردعمل اس بات کا تعین کرے گا کہ جرمنی نورڈ اسٹریم 2 پائپ لائن منصوبے پر اپنی طویل عرصے سے جاری حمایت جاری رکھے گا یا نہیں جہاں یہ منصوبہ روس سے جرمنی تک گیس لانے کا ذریعہ بنے گا۔
ماسکو نے ناوالنی کو قتل کرنے کی کوشش میں کسی بھی طرح سے ملوث ہونے سے انکار کیا ہے۔ روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف کا کہنا ہے کہ جرمنی نے اپنی تفتیش کے بارے میں روسی حکام کو کچھ بھی نہیں بتایا ہے۔
کریملن نے حملے کے لیے روس کو مورد الزام ٹھہرانے کی کوششوں کو 'بکواس‘ قرار دیا ہے۔
برطانیہ کا دباو
اس دوران برطانوی وزیر خارجہ ڈومنک راب نے کہا کہ ”الیکسی ناوالنی کے کوما سے باہر آنے کی خبر سن کر انہیں اطمینان ہوا ہے۔"
انہوں نے کہا کہ برطانوی حکومت نے لندن میں روسی سفیر کو طلب کرکے ناوالنی کو زہر دیے جانے کے معاملے پر 'سخت تشویش کا اظہار‘‘ کیا ہے۔
ڈومنک راب نے ٹوئٹر پر لکھا” ایک ممنوعہ کیمیاوی ہتھیار کا استعمال یکسر ناقابل قبول ہے اور روس کو اس معاملے کی مکمل اور شفاف تحقیقات کرانی چاہئے۔“
ج ا/ ص ز (اے پی، اے ایف پی)
سیاسی مخالفین کو زہر دینے کی مختصر تاریخ
گزشتہ صدی کے دوران خفیہ ایجنٹوں کے ذریعے سیاسی مخالفین کو زہر دینے کے متعدد واقعات دیکھے گئے ہیں۔ تازہ ترین واقعہ روسی صدر پوٹن کے ناقد الیکسی ناوالنی کا ہے۔
تصویر: Imago Images/Itar-Tass/S. Fadeichev
الیکسی ناوالنی
روسی اپوزیشن رہنما الیکسی ناوالنی کو ماسکو جانے والی پرواز میں اچانک علیل ہونے پر فوری لینڈنگ کے بعد ہسپتال پہنچایا گیا۔ ان کے حامیوں کا کہنا ہے کہ انہیں زہر دیا گیا ہے۔ روسی صدر پوٹن کے بڑے ناقد چوالیس سالہ سابقہ وکیل ناوالنی نے سائبیریا کے علاقے اومسک کے ایئر پورٹ پر ایک کپ چائے پی تھی۔
تصویر: Getty Images/AFP/K. Kudrayavtsev
پیوٹر ورزیلوف
سن 2018 میں انسانی حقوق کے روسی نژاد کینیڈین کارکن پیوٹر ورزیلوف کو نازک حالت میں ماسکو کے ایک ہسپتال پہنچایا گیا تھا۔ انہیں مبینہ طور پر زہر اس وقت دیا گیا جب انہوں نے ایک انٹرویو میں روسی عدالتی نظام پر تنقید کی تھی۔ وہ روسی میوزیکل بینڈ ’پُوسی رائٹ‘ کے غیر سرکاری ترجمان تھے۔ انہیں بعد میں برلن کے ایک ہسپتال منتقل کر دیا گیا، جہاں ڈاکٹروں نے انہیں زہر دینے کا خدشہ ظاہر کیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Tass/A. Novoderezhkin
سیرگئی اسکریپل
66 سالہ سابقہ روسی جاسوس سیرگئی اسکریپل کو برطانوی شہر سالسبری کے ایک شاپنگ مال کے باہر بینچ پر بے ہوشی کی حالت میں پایا گیا تھا۔ بعد میں یہ معلوم ہوا کہ اعصاب معطل کرنے والے ایجنٹ نوویچوک کے ذریعے انہیں ہلاک کرنے کی کوشش کی گئی لیکن وہ فوری طبی امداد سے بچ گئے تھے۔ روسی حکومت نے اسکریپل کی حالت پر افسوس کا اظہار کیا تھا اور واقعے پر لاعلمی ظاہر کی تھی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Tass
کِم جونگ نام
جنوبی کوریا کے سپریم لیڈر کِم جونگ اُن کے سوتیلے بھائی کِم جونگ نام کو 13 فروری سن 2008 کے دن چہرے پر اعصاب معطل کرنے والے ایجنٹ وی ایکس کے اسپرے سے ہلاک کر دیا گیا تھا۔ چہرے پر اسپرے کا واقعہ ملائیشیائی دارالحکومت کوالالم پور کے ہوائی اڈے پر ہوا تھا۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/S. Kambayashi
الیگزینڈر لِیٹویننکو
روسی خفیہ ادارے FSB کے سابق ایجنٹ الیگزینڈر لِیٹویننکو نے منحرف ہو کر برطانیہ میں پناہ لے لی تھی۔ وہ 23 نومبر سن 2006 کو مختصر بیماری کے بعد ہلاک ہو گئے۔ بیمار ہونے سے قبل انہوں نے سابقہ سوویت یونین کے دو ایجنٹوں سے ملاقات کی تھی۔ تفتیش سے معلوم ہوا کہ انہیں تابکار پولونیم دینے سے مارا گیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/S. Kaptilkin
وکٹور کلاشنیکوف
نومبر سن 2010 کو برلن کے شاریٹے ہسپتال کے ڈاکٹروں نے روسی منحرف کلاشنیکوف جوڑے کے جسموں میں پارے کی بھاری مقدار کا پتہ چلایا تھا۔ وکٹور کلاشنیکوف ایک فری لانس صحافی بننے سے قبل سابقہ سوویت یونین کی خفیہ ایجنسی کے جی بی میں کرنل متعین تھے۔ انہوں نے جرمن جریدے فوکس کو بتایا تھا کہ ماسکو حکومت نے انہیں زہر دیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/RIA Novosti
وکٹور یوشچینکو
یوکرائنی اپوزیشن لیڈر یوشچینکو ستمبر سن 2004 میں بیمار ہو گئے۔ لیبارٹری ٹیسٹس سے پتہ چلا کہ بیماری کی بنیادی وجہ لبلبے میں زہریلے کیمیائی مواد کی موجودگی ہے۔ اس بیماری سے ان کے چہرے پر سیاہ نشان پیدا ہو گئے تھے۔ یوشچنکو کے مطابق انہیں حکومتی ایجنٹوں نے زہر دیا تھا۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Leodolter
خالد مشعل
پچیس ستمبر سن 1997 کو اسرائیلی خفیہ ادارے نے انتہا پسند فلسطینی تنظیم حماس کے رہنما خالد مشعل کو قتل کرنے کی ناکام کوشش کی تھی۔ مشعل کو قتل کرنے کا حکم اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے دیا تھا۔ اسرائیلی ایجنٹوں نے حماس کے لیڈر پر زہریلا اسپرے اردنی دارالحکومت عَمان میں کیا۔ مشعل اس حملے میں بچ گئے تھے۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Sazonov
جیورجی مارکوف
سن 1978 میں بلغاریہ کے منحرف جیورجی مارکوف برطانوی نشریاتی ادارے میں کام کرنے کے بعد بس اسٹاپ پر انتظار کر رہے تھے کہ ان کی ران میں اچانک کوئی نوک دار شے گُھس گئی۔ انہیں قریب ہی ایک چھتری پکڑے شخص دکھائی دیا۔ وہ چار دن بعد دم توڑ گئے۔ پوسٹ مارٹم سے معلوم ہوا کہ نوک دار شے کے ذریعے ان کے جسم میں خطرناک زہر ڈالا گیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/epa/Stringer
گریگوری راسپوٹین
تیس دسمبر سن 1916 کو راہب اور روحانی علاج کے ماہر راسپوٹین سینٹ پیٹرز برگ میں واقع یوسوپوف پیلس پرنس فیلکس کی دعوت پر پہنچے۔ شہزادے نے راسپوٹین کو سنکھیے زہر والا کیک کھانے کو دیا۔ اسی محفل میں انہیں سنکھیے والی شراب بھی دی گئی اور پھر بھی وہ زندہ رہے۔ بعد میں راسپوٹین کو گولی مار کر ہلاک کیا گیا تھا۔