روسی اپوزیشن لیڈر ناوالنی کی ناگہانی موت پر عالمی تشویش
16 فروری 2024
روسی اپوزیشن لیڈر آلیکسی ناوالنی جیل میں وفات پا گئے ہیں۔ روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے سخت ناقد ناوالنی آرکٹک جیل میں انیس سال کی سزا کاٹ رہے تھے۔ ان کی عمر 47 برس تھی۔
اشتہار
روسی حکام نے تصدیق کر دی ہے کہ آرکٹک جیل میں قید روسی اپوزیشن لیڈر آلیکسی ناوالنی وفات پا گئے ہیں۔ روسی سرکاری میڈیا کے مطابق اس ناگہانی پیش رفت کے بارے میں روسی صدر ولادیمیر پوٹن کو سرکاری طور پر مطلع کر دیا گیا ہے۔
فوری طور پر معلوم نہیں ہو سکا ہے کہ ناوالنی کی موت کی وجہ کیا ہے۔ روس کے وفاقی جیل سروسز کی طرف سے جاری کردہ بیان کے مطابق، ''ناوالنی چہل قدمی کے بعد کچھ برا محسوس کرنے لگے اور ساتھ ہی بے حوش ہو گئے۔ میڈیکل سٹاف فوری طور پر بلایا گیا اور ایمبولینس ٹیم بھی بلوا لی گئی۔‘‘
مزید بتایا گیا ہے کہ ناوالنی کی سانس بحال کرنے کی ہر ممکن کوشش کی گئی لیکن وہ جانبر نہ ہو سکے۔ روسی حکام نے کہا ہے کہ ناوالنی کی موت کن حالات میں ہوئی، اس بارے میں مزید حقائق جاننے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
لیٹویا کے صدر نے ناوالنی کی ہلاکت کی ذمہ داری روس پر عائد کی ہے۔ ایڈگاس رِنکیوِچ نے ایکس اکاونٹ پر لکھا کہ ناوالنی کو 'کریملن نے بہمیانہ طریقے سے قتل‘ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ روس کی موجودہ حکومت کی اس فطرت کے بارے میں سب کو علم ہونا چاہیے۔
واضح رہے کہ روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے سخت ناقد ناوالنی کو ماضی میں بھی قتل کرنے کی کوشش کی گئی تھی۔ تاہم روسی حکومت ایسے الزامات مسترد کرتی ہے کہ ناوالنی کو ہلاک کرنے یا ان پر تشدد کرنے کی کوئی کوشش کی گئی۔
فرانس نے کہا ہے کہ ناوالنی کو روسی صدر پوٹن کے جبر کے خلاف مزاحمت دکھانے کی سزا ملی ہے۔ متعدد عالمی رہنماؤں نے ناوالنی کی ہلاکت پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
ناوالنی گزشتہ کم ازکم ایک دہائی سے صدر پوٹن کے خلاف عوامی مزاحمت کی نشانی قرار دیے جاتے تھے۔ روسی حکومت کی طرف سے سخت پابندیوں اور جبر کے باوجود انہوں نے پوٹن کی مطلق العنانیت کے خلاف آواز بلند کرنے سے گریز نہ کیا۔
ناوالنی کو جنوری 2021 میں اس وقت گرفتار کیا گیا تھا، جب وہ جرمنی سے روس واپس لوٹے تھے۔ اس کے بعد سے وہ اپنی قانونی ٹیم کے ذریعے، بالخصوص سوشل میڈیا کی مدد سے عوام سے رابطہ کرتے رہے تھے۔
ناوالنی کو 'دھوکہ دہی اور پروٹوکول کی خلاف ورزی‘ کے الزامات کے تحت سزا سنائی گئی تھی۔ تاہم نہ صرف ان کی قانونی ٹیم بلکہ انسانی حقوق کے ادارے بھی اس سزا کو سیاسی قرار دیتے رہے۔
گرفتاری سے پہلے ناوالنی کو سوویت دور کے معروف کیمائی مادے 'نوویچوک' کی مدد سےہلاک کرنے کی کوشش کی گئی تھی اور اس مہلک حملے سے صحت یاب ہونے میں انہیں مہینوں لگے تھے۔ انہوں نے اس حملے کے لیے بھی روسی حکام کو مورد الزام ٹھہرایا تھا تاہم ماسکو نے ان تمام الزامات کی تردید کی تھی۔
ع ب / ش ر (خبر رساں ادارے)
سیاسی مخالفین کو زہر دینے کی مختصر تاریخ
گزشتہ صدی کے دوران خفیہ ایجنٹوں کے ذریعے سیاسی مخالفین کو زہر دینے کے متعدد واقعات دیکھے گئے ہیں۔ تازہ ترین واقعہ روسی صدر پوٹن کے ناقد الیکسی ناوالنی کا ہے۔
تصویر: Imago Images/Itar-Tass/S. Fadeichev
الیکسی ناوالنی
روسی اپوزیشن رہنما الیکسی ناوالنی کو ماسکو جانے والی پرواز میں اچانک علیل ہونے پر فوری لینڈنگ کے بعد ہسپتال پہنچایا گیا۔ ان کے حامیوں کا کہنا ہے کہ انہیں زہر دیا گیا ہے۔ روسی صدر پوٹن کے بڑے ناقد چوالیس سالہ سابقہ وکیل ناوالنی نے سائبیریا کے علاقے اومسک کے ایئر پورٹ پر ایک کپ چائے پی تھی۔
تصویر: Getty Images/AFP/K. Kudrayavtsev
پیوٹر ورزیلوف
سن 2018 میں انسانی حقوق کے روسی نژاد کینیڈین کارکن پیوٹر ورزیلوف کو نازک حالت میں ماسکو کے ایک ہسپتال پہنچایا گیا تھا۔ انہیں مبینہ طور پر زہر اس وقت دیا گیا جب انہوں نے ایک انٹرویو میں روسی عدالتی نظام پر تنقید کی تھی۔ وہ روسی میوزیکل بینڈ ’پُوسی رائٹ‘ کے غیر سرکاری ترجمان تھے۔ انہیں بعد میں برلن کے ایک ہسپتال منتقل کر دیا گیا، جہاں ڈاکٹروں نے انہیں زہر دینے کا خدشہ ظاہر کیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Tass/A. Novoderezhkin
سیرگئی اسکریپل
66 سالہ سابقہ روسی جاسوس سیرگئی اسکریپل کو برطانوی شہر سالسبری کے ایک شاپنگ مال کے باہر بینچ پر بے ہوشی کی حالت میں پایا گیا تھا۔ بعد میں یہ معلوم ہوا کہ اعصاب معطل کرنے والے ایجنٹ نوویچوک کے ذریعے انہیں ہلاک کرنے کی کوشش کی گئی لیکن وہ فوری طبی امداد سے بچ گئے تھے۔ روسی حکومت نے اسکریپل کی حالت پر افسوس کا اظہار کیا تھا اور واقعے پر لاعلمی ظاہر کی تھی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Tass
کِم جونگ نام
جنوبی کوریا کے سپریم لیڈر کِم جونگ اُن کے سوتیلے بھائی کِم جونگ نام کو 13 فروری سن 2008 کے دن چہرے پر اعصاب معطل کرنے والے ایجنٹ وی ایکس کے اسپرے سے ہلاک کر دیا گیا تھا۔ چہرے پر اسپرے کا واقعہ ملائیشیائی دارالحکومت کوالالم پور کے ہوائی اڈے پر ہوا تھا۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/S. Kambayashi
الیگزینڈر لِیٹویننکو
روسی خفیہ ادارے FSB کے سابق ایجنٹ الیگزینڈر لِیٹویننکو نے منحرف ہو کر برطانیہ میں پناہ لے لی تھی۔ وہ 23 نومبر سن 2006 کو مختصر بیماری کے بعد ہلاک ہو گئے۔ بیمار ہونے سے قبل انہوں نے سابقہ سوویت یونین کے دو ایجنٹوں سے ملاقات کی تھی۔ تفتیش سے معلوم ہوا کہ انہیں تابکار پولونیم دینے سے مارا گیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/S. Kaptilkin
وکٹور کلاشنیکوف
نومبر سن 2010 کو برلن کے شاریٹے ہسپتال کے ڈاکٹروں نے روسی منحرف کلاشنیکوف جوڑے کے جسموں میں پارے کی بھاری مقدار کا پتہ چلایا تھا۔ وکٹور کلاشنیکوف ایک فری لانس صحافی بننے سے قبل سابقہ سوویت یونین کی خفیہ ایجنسی کے جی بی میں کرنل متعین تھے۔ انہوں نے جرمن جریدے فوکس کو بتایا تھا کہ ماسکو حکومت نے انہیں زہر دیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/RIA Novosti
وکٹور یوشچینکو
یوکرائنی اپوزیشن لیڈر یوشچینکو ستمبر سن 2004 میں بیمار ہو گئے۔ لیبارٹری ٹیسٹس سے پتہ چلا کہ بیماری کی بنیادی وجہ لبلبے میں زہریلے کیمیائی مواد کی موجودگی ہے۔ اس بیماری سے ان کے چہرے پر سیاہ نشان پیدا ہو گئے تھے۔ یوشچنکو کے مطابق انہیں حکومتی ایجنٹوں نے زہر دیا تھا۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Leodolter
خالد مشعل
پچیس ستمبر سن 1997 کو اسرائیلی خفیہ ادارے نے انتہا پسند فلسطینی تنظیم حماس کے رہنما خالد مشعل کو قتل کرنے کی ناکام کوشش کی تھی۔ مشعل کو قتل کرنے کا حکم اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے دیا تھا۔ اسرائیلی ایجنٹوں نے حماس کے لیڈر پر زہریلا اسپرے اردنی دارالحکومت عَمان میں کیا۔ مشعل اس حملے میں بچ گئے تھے۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Sazonov
جیورجی مارکوف
سن 1978 میں بلغاریہ کے منحرف جیورجی مارکوف برطانوی نشریاتی ادارے میں کام کرنے کے بعد بس اسٹاپ پر انتظار کر رہے تھے کہ ان کی ران میں اچانک کوئی نوک دار شے گُھس گئی۔ انہیں قریب ہی ایک چھتری پکڑے شخص دکھائی دیا۔ وہ چار دن بعد دم توڑ گئے۔ پوسٹ مارٹم سے معلوم ہوا کہ نوک دار شے کے ذریعے ان کے جسم میں خطرناک زہر ڈالا گیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/epa/Stringer
گریگوری راسپوٹین
تیس دسمبر سن 1916 کو راہب اور روحانی علاج کے ماہر راسپوٹین سینٹ پیٹرز برگ میں واقع یوسوپوف پیلس پرنس فیلکس کی دعوت پر پہنچے۔ شہزادے نے راسپوٹین کو سنکھیے زہر والا کیک کھانے کو دیا۔ اسی محفل میں انہیں سنکھیے والی شراب بھی دی گئی اور پھر بھی وہ زندہ رہے۔ بعد میں راسپوٹین کو گولی مار کر ہلاک کیا گیا تھا۔