’روسی ایتھلیٹس کے لیے کھیلوں کی عدالت کا فیصلہ افسوس ناک ہے‘
عابد حسین
1 فروری 2018
روس کی اینٹی ڈوپنگ لیبارٹری کے سابق سربراہ نے کھیلوں کی عالمی عدالت کے اُس فیصلے کو قابل افسوس قرار دیا ہے جس کی رُو سے روس کے اٹھائیس ایتھلیٹوں پر تاحیات پابندی کو ختم کر دیا گیا ہے۔
اشتہار
سوئٹزرلینڈ کے شہز لوزان میں واقع کھیلوں کے معاملات کی نگرانی کرنے والی عالمی عدالت یا کورٹ آف آربیٹریشن فار اسپورٹس (Court of Arbitration for Sport) نے اُن اٹھائیس روسی ایتھلیٹوں پر عائد تاحیات پابندی ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جنہیں ممنوعہ ادویات کے استعمال کرنے پر کھیلوں میں شرکت سے تاحیات دور کر دیا گیا تھا۔ اس فیصلے پر روس کی اینٹی ڈوپنگ لیبارٹی کے سابق سربراہ گریگوری روڈ چینکوف نے شدید تنقید کی ہے۔
روڈ چینکوف کے مطابق روسی ایتھلیٹوں پر پابندی ختم کرنے کے عدالتی فیصلے سے صرف دھوکہ دینے والوں کو فائدہ حاصل ہوا ہے اور وہ یقیناً اگلے دنوں میں مزید ایسے افعال ادا کرنے سے گریز نہیں کریں گے۔
کھیلوں کے معاملات کی نگرانی کرنے والی ثالثی عدالت نے روسی ایتھلیٹوں پر عائد تا حیات پابندی ختم کرنے کا فیصلہ جمعرات پہلی فروری کو سنایا ہے۔ عدالت کے مطابق اس پابندی کو برقرار رکھنے کے لیے شہادتیں ناکافی ہیں اور اس بنیاد پر یہ پابندی ختم کی گئی ہے۔
روڈ چینکوف کے امریکی وکیل جم ویلڈن نے بھی عدالتی فیصلے پر کڑی نکتہ چینی کی ہے۔ جم ویلڈن نے عالمی عدالت کی جانب سے سنائے جانے والے فیصلے کو مایوس کن اور نامناسب قرار دیا۔ ویلڈن کے مطابق روڈ چینکوف کے بیان کی توثیق فورینزک رپورٹس سے بھی ممکن ہے لیکن عدالت نے ان کی موجودگی میں شہادتوں کو ناکافی قرار دیا ہے۔
روسی اہلکار کے توسط سے ہی یہ معاملہ عالمی توجہ حاصل کر سکا تھا کہ روسی ایتھلیٹوں کے ممنوعہ ادویات کے استعمال میں ماسکو حکومت میں شامل ہے اور اسی طرح ڈوپنگ کے لیے بھی غیر معیاری طریقہ استعمال کیا گیا تھا۔ یہ انکشافات عالمی برادری میں صدر ولادیمیر پوٹن کی حکومت کی جگ ہنسائی کا سبب بنے تھے۔
عالمی عدالت نے روسی ایتھلیٹوں پر پابندی ختم کرنے کے ساتھ ساتھ تاہم یہ بھی واضح کیا ہے کہ وہ رواں برس کے سرمائی اولمپکس میں شرکت کے صرف اُس صورت میں اہل ہیں اگر انہیں انٹرنینشل اولمپک کمیٹی باقاعدہ طور پر شرکت کی اجازت یا دعوت دیتی ہے۔ سرمائی اولمپکس رواں مہینے کے دوران جنوبی کوریا کے شہر پیونگ یانگ میں منعقد ہو رہے ہیں۔
برفیلے پانی میں تیراکی، روس کی یخ ٹھنڈی روایت
کئی ہزار روسی شہری نقطہٴ انجماد سے کم درجہٴ حرارت میں ٹھنڈے یخ پانی کے سوئمنگ پُولز اور تالابوں میں تیراکی کرنا پسند کرتے ہیں۔ ان کے مطابق اس کھیل میں ذہنی تیاری سردی کے ساتھ جنگ جیتنے میں مدد دیتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/A. Kryazhev
سردی میں خوب مزہ
سربیا میں منفی تیس ڈگری سینٹی گریڈ میں تیراکی کے شوقین ان من چلوں کو سردی کی کوئی پرواہ نہیں۔ یہ روس میں سردی کے موسم میں تیراکی کے کھیل کے آغاز پر خوشیاں منا رہے ہیں۔
تصویر: Reuters/I. Naymushin
بہادر بچے
دو سالہ علیزا اور سات سالہ لیزا سردیوں میں تیراکی کرنے کی عادی ہو گئی ہیں۔ گزشتہ چند برسوں میں تیس ہزار سے زائد روسیوں نے برفیلے پانی کی ندیوں اور سوئمنگ پُولز میں غوطہ خوری کی ہے۔
تصویر: Reuters/I. Naymushin
ٹھنڈے پانی میں آرام
نہیں، یہ کسی گرم حمام میں نہیں بیٹھے حالانکہ انہیں دیکھ کر ایسا ہی لگتا ہے کہ یہ گرم پانی سے بھرے ٹب میں انجوائے کر رہے ہیں۔ اکثر لوگوں کو یہ ڈر ہوتا ہے کہ کہیں انہیں یخ ٹھنڈے پانی سے دل کا دورہ ہی نہ پڑ جائے یا پھر کہ کہیں وہ سردی سے بیمار ہی نہ پڑ جائیں لیکن ٹھنڈے پانی میں آرام کرنے والے کئی افراد کی رائے میں یہ عمل صحت بخش ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/A. Kryazhev
روس کے سمندری شیر
روس کے ’برفیلے تیراک‘ اپنے آپ کو ’مورزی‘ کہتے ہیں، جس کا مطلب ہے ’والرس‘ یا ’سمندری شیر‘۔ یہ لوگ ہر ہفتے اپنے مقامی کلب میں ملتے ہیں اور عام سے سوئمنگ کے لباس میں برفیلے پانی میں غوطہ خوری کرتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/A. Kryazhev
ہزاروں سوئیوں کا چبھنا
جنوبی روس کے شہر نوووسی برسک کے یہ تیراک برفیلے پانی میں ڈبکیاں لگا رہے ہیں۔ ایک خاتون کا کہنا تھا،’’مجھے ایسا لگا، جیسے میرے جسم میں ایک ہزار سوئیاں چبھو دی گئی ہوں۔‘‘
تصویر: picture-alliance/dpa/A. Kryazhev
گناہوں کا دھلنا
روس میں سب سے مقبول ایک مذہبی عمل ’برفیلا بپتسمہ‘ ہے۔ برف کو صلیب کی شکل میں کاٹا جاتا ہے۔ روس کے آرتھوڈوکس مسیحی 19 جنوری کو مذہبی دن ’ایپی فینی‘ کو مناتے ہیں۔ ان کے عقائد کے مطابق اس روز پانی مقدس ہو جاتا ہے اور وہ اس پانی سے اپنے گناہ دھو سکتے ہیں۔
تصویر: Reuters
سوویت یونین سے قبل کی روایت
سن 1917 کے اکتوبر انقلاب سے قبل صرف چند ہی افراد برفیلے پانی میں تیراکی کرتے تھے۔ سوویت یونین کے اختتام کے بعد اس رواج میں اضافہ ہوا ہے۔ اسی طرح مذہب دوبارہ لوگوں میں مقبول ہوا حالانکہ آرتھوڈوکس چرچ نے کبھی ٹھنڈے پانی میں تیراکی کرنے کی حمایت سرکاری طور پر نہیں کی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/A. Kryazhev
خطرناک مشغلہ
برفیلے پانی میں تیراکی انتہائی خطرناک ہوسکتی ہے جب تک کہ آپ ایک تربیت یافتہ ’سمندری شیر‘ نہ ہوں۔ جسمانی حدت ہوا کی نسبت پانی میں زیادہ تیزی سے کم ہو جاتی ہے۔ برفیلے پانی میں تین منٹ سے زائد رہنا زندگی کو خطرے میں ڈال سکتا ہے۔