1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتیوکرین

روسی تیل کی تنصیبات پر یوکرینی حملے

28 اپریل 2024

ماسکو نے کہا ہے کہ یوکرین کی طرف سے روسی سرزمین پر لانچ کیے گئے سترہ ڈرون طیاروں کو تباہ کر دیا گیا ہے۔ روسی حکام کے مطابق بغیر پائلٹ کے ان ڈرون طیاروں سے تیل ذخیرہ کرنے والی تنصیبات کو نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی تھی۔

Russland | Angriff auf Öl Raffinerie in Rjasan
تصویر: Alexander Ryumin/TASS/picture alliance

روسی وزارت دفاع نے بتایا ہے کہ یوکرین کی طرف سے کیے گئے ڈرون حملوں کو ناکام بنا دیا گیا ہے۔ اس تازہ کارروائی میں کییف حکومت کی طرف سے مبینہ طور پر سترہ ڈرون طیاروں کی مدد سے حملہ کیا گیا۔

روسی حکام کے مطابق یوکرین نے کولوگا ریجن میں تیل ذخیرہ کرنے والی تنصیبات کو نشانہ بنانے کی کوشش کی۔ کولاگا کے ریجنل گورنر ولادیسیلاف شپشا نے تصدیق کی ہے کہ کچھ ڈرون طیاروں کا ملبہ  لوڈینوفو نامی ٹاؤن میں واقع آئل ڈپو کے قریب ہی گرا۔

شپشا نے مزید کہا کہ روسی ایئر ڈیفنس نے فوری کارروائی کی، جس کی وجہ سے ڈرونز کو ہوا میں ہی مار گرایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ اس یوکرینی حملے میں کوئی جانی یا مالی نقصان نہیں ہوا ہے۔

امریکہ کیوں چاہتا ہے کہ یوکرین روسی آئل کی تنصیبات پر حملے نہ کرے؟

03:11

This browser does not support the video element.

روس کے ان دعوؤں کی آزادانہ طور پر تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔ یوکرین کی طرف سے کیے گئے حملوں میں روس کو کتنا نقصان ہوا، اس بارے میں کریملن کبھی بھی مکمل معلومات فراہم نہیں کرتا ہے۔

یوکرین کا کہنا ہے کہ اس جنگ میں ان کے فوجی روس کی عسکری، انرجی اور ٹرانسپورٹ کے انفرااسٹریکچر کو نشانہ بنا رہے ہیں تاکہ ماسکو کی جنگی صلاحیت کو کم کیا جا سکے۔

دوسری طرف روسی ڈرون حملوں کے نتیجے میں جنوبی یوکرینی شہر میکولائف میں واقع ایک ہوٹل بری طرح متاثر ہوا ہے۔ یوکرینی ایئر فورس نے اس حملے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ متعدد روسی ڈرون طیاروں کو ہوا میں ہی تباہ کر دیا گیا۔

روسی سرکاری خبر رساں ایجنسی RIA نے ریجن میں فعال روسی انڈر گراؤنڈ فائٹرز کے حوالے سے بتایا ہے کہ تازہ روسی میزائل حملوں میں جس ہوٹل کو نشانہ بنایا گیا ہے، اس میں انگریزی زبان بولنے والے کرائے کے فوجی قیام پذیر تھے۔

دعویٰ کیا گیا ہے کہ اس ہوٹل میں مقیم یہ غیر ملکی جنگجو یوکرینی فوج کے ساتھ مل کر روس کے خلاف لڑ رہے تھے۔ ان دعوؤں کی بھی آزادانہ طور پر تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔

ع ب / م ا (روئٹرز)

یوکرینی جج بھی میدان جنگ میں

02:41

This browser does not support the video element.

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں