1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتیوکرین

روسی حملے، یوکرینی توانائی کے ڈھانچے کو اربوں کا نقصان

31 مارچ 2024

یوکرین کے وزیر توانائی کے مطابق روسی حملوں کی وجہ سے یوکرین میں توانائی کی تنصیبات کو پہنچنے والے نقصان کی مالیت اربوں میں بنتی ہے۔

25مارچ 2024 ، روس کے یوکرین پر میزائل حملے کے بعد ریسکیو اہلکار امدادی کاروایوں میں شریک ہیں ۔ تصویر: Gleb Garanich/REUTERS

کییف حکومت کے مطابق روس نے گزشتہ ہفتے، جو فضائی بمباری کی تھی، وہ اب تک رات کے اوقات میں کیے گئے حملوں کی سب سے بڑی کارروائی تھی۔ اس میں ملک بھر میں توانائی کی تنصیبات پر لگ بھگ 90 میزائل اور 60 ڈرون فائر کیے گئے جبکہ کم از کم پانچ افراد ہلاک ہوئے۔

یوکرین اور روس کے ایک دوسرے کے خلاف میزائل حملے

یوکرین کے وزیر توانائی خیرمن گالوشینکو نے صحافیوں کو بتایا، ''ہمیں نقصان کا اندازہ لگانے کے لیے مزید وقت درکار ہے کیونکہ وہاں بہت زیادہ ملبہ موجود ہے۔‘‘

گالوشینکو نے یہ واضح نہیں کیا کہ وہ اربوں کا حوالہ کس کرنسی میں دے رہے ہیں تاہم عالمی بینک نے جنگ کے آغاز سے لے کر اب تک یوکرین کو درپیش تعمیر نو کی کل لاگت کا تخمینہ کم از کم 486 بلین ڈالر لگایا ہے۔

گالوشینکو نے فروری 2022 میں حملوں کے آغاز کے بعد سے اسے سب سے بڑا حملہ قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ متاثرہ تنصیبات میں پاور اسٹیشنز بھی تھے، جن کی تعمیرنو حال ہی میں کی گئی تھی۔

کیف میں، یوکرین پر روسی میزائل حملے کے دوران شہر کے اوپر ایک میزائل کا دھماکہ دیکھا جا رہا ہے،تصویر: Gleb Garanich/REUTERS

پوٹن کا دوبارہ انتخاب، روس میں کون سی تبدیلیاں آ سکتی ہیں؟

انہوں نے پیر کو جنوبی شہر اوڈیسا پر رات کو کیےگیے روسی حملے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا، ''وہ ایسے حملے روزانہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔‘‘

بحیرہ اسود کے بندرگاہی شہر کے ایک حصے کی بجلی اس وقت منقطع ہو گئی، جب مار گرائے گئے ایک ڈرون کا ملبہ انرجی پلانٹ سے ٹکرا گیا۔

انہوں نے کہا کہ یوکرین کا دوسرا سب سے بڑا شہر خارکیف اس وقت ''سب سے مشکل صورتحال‘‘ کا سامنا کر رہا ہے۔ گزشتہ جمعرات کو ایک میزائل حملے نے اس مشرقی شہر کی بجلی مکمل طور پر منقطع کر دی تھی، جس سے لاکھوں گھروں کو پانی اور بجلی کی سپلائی بھی منقطع ہو گئی تھی۔

یوکرین میں روس کے فضائی حملوں کے بعد تباہی کے مناظر۔تصویر: REUTERS

یوکرین کی جنگ ہتھیاروں کی عالمی تجارت کو کیسے بدل رہی ہے

یوکرین اب اپنی بجلی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے دوسرے ممالک سے بجلی درآمد کر رہا ہے۔ گالوشینکو نے کہا کہ ملک کو یورپی یونین سے اس کی موجودہ 1.7 گیگا واٹ کی صلاحیت سے زیادہ بجلی درآمد کرنے کی ضرورت ہے، ''آج ہمیں مزید بجلی کی ضرورت ہے۔ بدقسمتی سے یہ ہماری بقا کا سوال ہے۔‘‘

ف ن/ ا ا ( اے ایف پی )

یوکرین پر روسی حملے کے دو برس مکمل

03:27

This browser does not support the video element.

 

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں