روسی خواتین کو اب وہ حق مل گیا جو سوویت دور میں نہیں ملا تھا
مقبول ملک
5 جنوری 2021
روسی خواتین کو تقریباﹰ پچاسی برس بعد اب ان کا ایک ایسا حق مل گیا ہے، جو ماضی میں سوویت یونین کے دور میں بھی نہیں دیا گیا تھا۔ انیس سو پینتیس کے بعد روسی خواتین اب پہلی مرتبہ ماسکو کی زیر زمین میٹرو ٹرینیں چلا سکیں گی۔
اشتہار
روسی دارالحکومت ماسکو کا زیر زمین ریلوے نیٹ ورک یا میٹرو سسٹم دنیا بھر میں اپنی نوعیت کے سب سے بڑے نیٹ ورکس میں شمار ہوتا ہے۔ اس میٹرو نیٹ ورک نے 1935ء میں کام کرنا شروع کیا تھا اور تب ماضی کی ریاست سوویت یونین بجا طور پر اس پر بہت فخر کرتی تھی۔
لیکن اس ریلوے سسٹم کی تقریباﹰ 85 سالہ تاریخ میں کسی بھی خاتون کو کبھی یہ اجازت نہیں دی گئی تھی کہ وہ ڈرائیور کے طور پر ایسی کوئی میٹرو چلائے۔ ماسکو ٹرانسپورٹ کمپنی کے ملازمین کی موجودہ تعداد تقریباﹰ 62 ہزار ہے، جن میں سے 36 فیصد خواتین ہیں لیکن یہ سب خواتین اب تک زیادہ تر دفتری کام کاج کرتی تھیں اور ان میں سے کسی کو بھی میٹرو چلانے کی اجازت نہیں تھی۔
تبدیلی کی لہر
اب پہلی مرتبہ اس کمپنی نے اہنے ہاں خواتین کو بھی میٹرو ٹرینیں چلانے کی اجازت دے دی ہے اور ایسی 12 خواتین ڈرائیور بھرتی بھی کر لی گئی ہیں۔ میٹرو ڈرائیوروں کے طور پر آئندہ دنوں میں ایسی 50 خواتین اور بھرتی کی جائیں گی۔ اس کی ایک بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ ماضی کے مقابلے میں میٹرو چلانا آج زیادہ تر ایک آٹومیٹک کام بن چکا ہے، جس کے لیے جسمانی محنت کی ضرورت بالکل نہیں پڑتی۔
اس کمپنی نے اپنے اس فیصلے کیی وجہ یہ بتائی کہ اب سرکاری طور پر یہ طے ہو گیا ہے کہ خواتین کے لیے ماسکو کی زیر زمین ٹرینیں چلانا ان کے لیے 'جسمانی طور پر بہت زیادہ مشقت‘ کے زمرے میں نہیں آتا۔
اس حوالے سے فیصلہ کن بات گزشتہ برس ستمبر میں روسی وزارت محنت کی طرف سے جاری کردہ ایک سرکاری اعلامیہ بنا، جس کے تحت پورے روس میں کسی بھی شہر کے انڈر گراؤنڈ ریلوے نظام میں میٹرو چلانا اب خواتین کے لیے کوئی ممنوعہ پیشہ نہیں رہا۔
اشتہار
100 پیشوں پر اب بھی مردوں کی مکمل اجارہ داری
ماضی کی ریاست سوویت یونین میں اور سوویت یونین کے خاتمے کے بعد اس کی جانشین ریاست روسی فیڈریشن میں مجموعی طور پر 400 سے زائد پیشوں کی ایک فہرست ایسی تھی، جن میں مردوں کو مکمل اجارہ داری حاصل تھی۔ ایسی ملازمتوں پر خواتین کو کام کرنے کی اجازت نہیں تھی۔
بعد میں مختلف برسوں میں وقفے وقفے سے کی جانے والی قانونی اصلاحات کے بعد خواتین کے لیے ممنوعہ ان پیشوں کی تعداد کم ہوتی گئی اور آج ایسے پیشوں کی تعداد تقریباﹰ 100 رہ گئی ہے، جن میں کام کرنے کی خواتین کو تاحال اجازت نہیں۔ جن شعبوں میں روسی خواتین کو اب کام کرنے کی اجازت دی جا چکی ہے، ان میں بڑی کشتیاں چلانا اور بڑے مال بردار ٹرالر چلانا بھی شامل ہے۔
ماسکو میں روسی وزارت محنت کی طرف سے مروجہ قوانین میں اعلان کردہ ترامیم کے نتیجے میں اب یہ بھی ممکن ہو گیا ہے کہ پورے روس میں مسافر اور مال بردار ریل گاڑیوں کے ڈرائیوروں کے طور پر بھی خواتین کو بھرتی کیا جا سکتا ہے۔
اب تک روس میں کسی ایک بھی ریل گاڑی کی ڈرائیور کوئی خاتون نہیں ہے، مگر اسی سال یہ صورت حال اس وقت بدل جائے گی، جب ریاستی انتظام میں کام کرنے والی سب سے بڑی ملکی ریل کمپنی بھی خواتین ڈرائیوروں کو بھرتی کرنا شروع کر دے گی۔
’لونلی پلینٹ‘ ہر سال ایسے بین الاقوامی مقامات کی ایک فہرست ترتیب دیتی ہے جن کی سیروسیاحت کرنا اہم خیال کیا گیا ہے۔ سن 2021ء کے لیے سیاحتی مقامات کی یہ فہرست متنوع اور پائیدار معاشرے پر مبنی ہے۔ تفصیلات اس پکچر گیلری میں۔
تصویر: Rocky Mountaineer
برطانیہ - بے گھر ٹور گائیڈز
برطانیہ میں شہروں کی سیر سے متعلق ایک سماجی اقدام کو بھی سراہا گیا ہے۔ Invisible Cities نامی اس منصوبے میں بے گھر افراد مختصر تربیت حاصل کرنے کے بعد سیاحوں کو اپنے ہی شہر کی سیر کرواتے ہیں۔ اس طرح ان بے گھر افراد کی آمدن ہو جاتی ہے اور وہ اپنی کہانیاں اور جذبات دوسروں کے ساتھ بانٹ بھی سکتے ہیں۔
تصویر: Imago/Westend61/W. Dieterich
اینٹیگوا اور باربوڈا، کیریبیئن
یہ دونوں جزائر موسمیاتی تبدیلیوں سے متاثر ہوچکے ہیں۔ لہٰذا ماحولیاتی تحفظ ان کی اولین ترجیحات میں شامل ہے۔ سن 2017 میں سمندری طوفان ارما کی وجہ سے تباہی کے بعد یہاں پلاسٹک کی اشیاء پر پابندی عائد کی گئی اور ماحول دوست ہوٹلز، ریزارٹس اور دکانیں تعمیر کی گئیں۔
چٹانوں اور آبشاروں سے بھرپور دلکش قدرتی مناظر کے ساتھ ساتھ سماجی اتحاد نے فارو جزیرہ کو لونلی پلینٹ کی فہرست میں شامل کیا ہے۔ یہ جزیرے ہر سال اپریل میں دیکھ بھال کے لیے بند کر دیے جاتے ہیں۔ اس دوران ایک سو مقامی رضاکار ہائکنگ ٹریل کی مرمت اور قدرتی مقامات کو محفوظ رکھنے میں مدد کرتے ہیں۔
تصویر: Micha Korb/picture alliance
ٹیسفا ٹورز، ایتھوپیا
ایتھوپیا میں ٹریکنگ ٹور ہو یا پھر تاریخی مقامات کی سیر ٹیسفا ٹورز تنظیم میں مقامی افراد سیاحوں کی رہنمائی کرتے ہیں۔ ایتھوپیا میں سیاحت کو فروغ دینے کے لیے وہ اپنی تاریخ و ثقافت کو مقامی تناظر سے پیش کرتے ہیں۔ ایتھوپیا میں فاصل غیبی کا یہ قلعہ عالمی ثقافتی ورثہ کا حصہ ہے۔
لونلی پلینٹ نے اس نئی درجہ بندی میں دنیا میں نمودار ہوتی تبدیلیوں اور اس کے سیر و سیاحت پر مرتب ہوتے اثرات کی جانب توجہ مبذول کی ہے۔ جیسے کہ شامی پناہ گزین ہیلم موڈامانی کے سنگ برلن کی سیر۔ اس گائیڈڈ ٹور میں موڈامانی اپنے تجربات کی بنیاد پر شام کے موجودہ تنازعہ اور جرمنی میں ہجرت کی تاریخ کے درمیان مماثلت پیش کرتا ہے۔
تصویر: Refugee Voices Tours
میڈیلن، کولمبیا
کولمبیا کا شہر میڈیلن جو کبھی دنیا کے خطرناک ترین شہروں میں شمار ہوتا تھا۔ حالیہ برسوں میں رہائش کے لیے ایک عمدہ جگہ کی حیثیت اختیار کر گیا ہے۔ میڈیلن سے نہ صرف غربت اور جرائم کا خاتمہ ہوا بلکہ یہ ’بلیک اینڈ وائٹ‘ ڈانس گروپ جیسے مقامی اقدامات کی وجہ سے ایک پرکشش مقام بن گیا ہے۔
ٹریول بک پبلشر نے ہائکنگ کے راستے "Le vie di Dante" (روڈ آف دانتے) کو خاص طور پر پائیدار قرار دیا ہے: ریوینا سے فلورنس تک 395 کلومیٹر کے سفر کے دوران سیاح پائیدار رہائشی مقامات میں قیام کرسکتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ معروف اطالوی شاعر اور فلسفی دانتےالیگیری کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرسکتے ہیں۔
تصویر: Thomas Grimm
راکی ماؤنٹینر ٹرین، کینیڈا
لونلی پلینٹ نے درجہ بندی کے لیے بہترین نقل و حمل کے ذرائع کا بھی انتخاب کیا ہے۔ کینیڈین ٹرین ’راکی ماؤنٹینر‘ خاص طور پر پائیدار ہے کیونکہ اس نے اپنے CO2 کے اخراج کو کم کر دیا ہے۔ اس ٹرین پر عیش و آرام کی بھی کمی نہیں۔ کوچز میں پانورامک کھڑکیاں، لفٹیں اور ریستوراں شامل ہیں۔
تصویر: Ken Paul/All Canada Photos/picture alliance
عمان، اردن
لونلی پلینٹ نے متنوع معاشرے کے متحمل مقامات کا بھی انتخاب کیا ہے۔ مثال کے طور پر، عمان اپنی لیوانتی اور بدو روایات کے ساتھ اردن کی مشہور مہمان نوازی کی نمائندگی کرتا ہے۔ اس کے علاوہ عمان مشرق وسطی میں ایک فنی اور فکری مرکز کی حیثیت سے بھی سامنے آیا ہے۔
تصویر: Mohammad Abu Ghosh/Xinhua News Agency/picture alliance
وہیل دی ورلڈ - امریکا
کیلیفورنیا کی کمپنی ’وہیل دی ورلڈ‘ معذور افراد کو بغیر کسی پابندی کے دنیا کی سیر کرنے کا موقع فراہم کرتی ہے۔ اس کمپنی کے ذریعے جسمانی طور پر معذور افراد کسی قسم کی رکاوٹ کے بغیر 30 سے زائد سیاحتی مقامات کی سیر کرسکتے ہیں۔ جس میں ماچو پیچو، اسکائی ڈائیونگ اور چلی کے بیابان کی سیر کے حیرت انگیز تجربات شامل ہیں۔
تصویر: Wheel the World
10 تصاویر1 | 10
دنیا کا چوتھا سب سے بڑا میٹرو نیٹ ورک
ماسکو میٹرو نیٹ ورک جب 1935ء میں شروع کیا گیا تھا، تو اس کے اسٹیشنوں کی کل تعداد صرف 13 اور نیٹ ورک کی مجموعی لمبائی محض 11 کلو میٹر تھی۔ آج اس میٹرو سسٹم کے اسٹیشنوں کی کل تعداد 263 اور لمبائی 408 کلومیٹر بنتی ہے۔
ماسکو میٹرو دنیا بھر میں اپنی نوعیت کا چوتھا طویل ترین نیٹ ورک ہے اور چین سے باہر دنیا کا طویل ترین نیٹ ورک بھی۔ اس نیٹ ورک کا ایک اسٹیشن تو زمین کے نیچے 74 میٹر یا 243 فٹ کی گہرائی میں ہے اور وہ دنیا کے سب سے زیادہ گہرائی میں واقع انڈر گراؤنڈ اسٹیشنوں میں سے ایک ہے۔
اس کے علاوہ ماسکو میٹرو سسٹم یورپ کا مصروف ترین میٹرو نظام بھی ہے، جس کے ذریعے روزانہ اوسطاﹰ تقریباﹰ سات ملین افراد سفر کرتے ہیں۔
روسی قوم پرست زاروں کی واپسی کے خواہش مند
’آرتھوڈوکس عقیدہ یا موت‘ یہ ان کا نعرہ جنگ ہے۔ روس میں شاہی نظام کا حامی ایک مذہبی گروہ زاروں کے شاہی دور کو پھر زندہ کرنا چاہتا ہے اور وہ بھی آرتھوڈوکس کلیسا کی مدد سے۔ ماضی کے روسی بادشاہ ’زارِ روس‘ کہلاتے تھے۔
تصویر: Reuters/E. Anchevskaya
’سربراہ مملکت کوئی زار ہو‘
لیونڈ سیمونووچ بنیاد پرستوں کی ’یونین آف آرتھوڈوکس فلیگ کیریئرز‘ کے سربراہ ہیں اور ان کا مطالبہ ہے کہ روسی مملکت کی سربراہی کسی زار کے ہاتھوں میں ہونا چاہیے۔ یہ گروہ اپنے اجتماعات اور مظاہروں کے ذریعے اپنی سوچ دوسروں تک پہنچاتا ہے۔
تصویر: Reuters/E. Anchevskaya
کلیسا کا تعاون ضروری
لیونڈ سیمونووچ کہتے ہیں، ’’ہم بالکل ویسی ہی ایک مستحکم سلطنت کے قیام کی کوششیں کر رہے ہیں، جیسی روسی زاروں کے دور میں تھی۔‘‘ ان کے بقول ایسا کرنا صرف کلیسا کی مدد سے ہی ممکن ہے، ’’لادینیت اس کے لیے موزوں نہیں کیونکہ اس سے آمریت جنم لیتی ہے۔‘‘
تصویر: Reuters/E. Anchevskaya
زار خاندان کا قتل
سترہ جولائی 1918ء کو زار نکولائی دوئم اور ان کے اہل خانہ کو قتل کر دیا گیا تھا۔ کہتے ہیں کہ انقلابی رہنما لینن کے کہنے پر انہیں یہ سزا دی گئی تھی۔ اس طرح روس میں تین سو سال پرانی رامانوف بادشاہت کا خاتمہ بھی ہو گیا تھا۔ زار خاندان کے قتل کے ایک سو سال پورے ہونے پر ’یونین آف آرتھوڈوکس فلیگ کیریئرز‘ نے ماسکو کے معروف اشپاسو اندرونیکوف راہب خانے کی طرف مارچ بھی کیا تھا۔
تصویر: Reuters/E. Anchevskaya
سیاہ لباس اور بینر اٹھائے ہوئے
’یونین آف آرتھوڈوکس فلیگ کیریئرز‘ صرف مطلق العنان حکومت کی بحالی کا مطالبہ ہی نہیں کرتی بلکہ وہ روسی قوم پرستی کو دوبارہ زندہ کرنے کی بات بھی کرتی ہے۔ اس تنظیم کے ارکان سیاہ لباس اور سیاہ رنگ کے جوتے پہنتے ہیں۔ انہیں دیکھ کر روک موسیقی کے کسی کلب کا تصور ذہن میں آتا ہے۔ ان افراد کے پاس صلیب جیسی مسیحی مذہبی علامات بھی ہوتی ہیں۔
تصویر: Reuters/E. Anchevskaya
یادگار تصاویر سے آرائش
اس گروپ کے زیادہ تر لوگ آرائش کے لیے پرانی اور یادگار تصاویر دیواروں پر لگاتے ہیں۔ پال اس گروپ کے رکن ہیں اور ان کے کمرے کی دیواروں پر اُن تمام آرتھوڈوکس مسیحی خانقاہوں اور راہب خانوں کی تصاویر آویزاں ہیں، جن کے وہ دورے کر چکے ہیں۔ اس گروپ کے کچھ ارکان کی رائے میں معاشرتی تبدیلی کے لیے طاقت کے بل پر ایک انقلاب کی ضرورت ہے جبکہ دیگر ارکان زاروں کے شاہی دور کی واپسی کی کوششوں میں ہیں۔
تصویر: Reuters/E. Anchevskaya
مقدس زار
سن 2000ء میں روسی آرتھوڈوکس کلیسا نے قتل کر دیے جانے والے زار روس نکولائی دوئم اور ان کے اہل خانہ کو سینٹ کا درجہ دے دیا تھا۔ تاہم آرتھوڈوکس کلیسا کے پیروکاروں کی ایک مختصر تعداد نے ہی زار خاندان کے ارکان کے لیے مذہبی تقدیس کے اعلان کے بعد منعقد کردہ کلیسائی تقریب کے سلسلے میں خوشیاں منائی تھیں۔
تصویر: Reuters/E. Anchevskaya
’آرتھوڈوکس مسیحی عقیدہ یا موت‘
روسی شہریوں کی ایک بہت بڑی اکثریت مسیحیت کے آرتھوڈوکس عقیدے کی پیروکار ہے۔ اس کے باوجود ’یونین آف آرتھوڈوکس فلیگ کیریئرز‘ اس لیے اس عقیدے کے پرچار کی کوشش کرتی ہے کہ اس کے نزدیک اس مسیحی فرقے کو مزید پھیلنا چاہیے۔