1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتیورپ

روسی سرزمین پر حملوں سے امریکہ نے خود کو الگ کر لیا

24 مئی 2023

روسی حکام کے مطابق سرحدی علاقے بیلگوروڈ پر پھر سے فضائی حملے کی کوشش کی گئی ہے، اس سے قبل اس نے متعدد حملوں کا ناکام بنانے کا دعوی کیا تھا۔ ادھر امریکہ نے اس طرح کی دراندازی سے خود کو الگ رکھنے کی بات کہی ہے۔

Russland-Ukraine-Krieg | Kämpfe in Belgorod
تصویر: AP Photo/picture alliance

یوکرین کی سرحد کے قریب روسی علاقے بیلگوروڈ کے گورنر کا کہنا ہے کہ یہ علاقہ ایک بار پھر سے ڈرون حملوں کی زد میں آیا ہے۔ انہوں نے اپنے ٹیلیگرام چینل پر اطلاع دی کہ دھماکہ خیز مواد گرایا گیا تاہم اس میں کوئی زخمی نہیں ہوا۔

یوکرین کی جنگ: جمہوریت کا امتحان

اس سے قبل روس نے منگل کے روز کہا تھا کہ اس نے 24 گھنٹے کی لڑائی کے بعد خطے پر یوکرین کے تخریب کاروں کے حملے کو ناکام بنا دیا، جس میں 70 حملہ آوروں کو بھی ہلاک کر دیا گیا۔ تاہم کییف نے ان حملوں میں کسی بھی طرح سے ملوث ہونے سے انکار کیا ہے۔

'پوٹن کے نظام میں کوئی کمزوری نہیں نظر آتی ہے'، جرمن خفیہ ایجنسی

واضح رہے کہ پیر کے روز سرحدی علاقے بیلگوروڈ کے کچھ حصے حملوں کی زد میں آئے تھے اور کہا جا رہا ہے کہ گزشتہ برس یوکرین پر حملے کے بعد سے روس کے اندر سرحد پار سے ہونے والے حملوں میں سے یہ اب تک کا بڑا حملہ تھا۔

یوکرین کے لیے ایف 16 طیاروں کی فراہمی سے نیٹو پر سوال اٹھیں گے

روس نے حملے کو ناکام بنانے کے بعد متاثرہ علاقوں میں پڑی تباہ شدہ فوجی گاڑیوں کی تصاویر بھی جاری کی ہیں، جو مغربی ممالک کی ہیں اور اس میں امریکی ساختہ ہموی فوجی گاڑی بھی شامل ہیں۔

کئی ماہ کی جنگ کے بعد روس کا باخموت پر قبضہ کرنے کا دعویٰ

یوکرین کی سرحد کے قریب بیلگوروڈ کا علاقہ گولہ باری کی زد میں آنے کے بعد، آس پاس کے کئی دیہاتوں کو خالی کرایا گیا۔ روس کا کہنا ہے کہ اس آپریشن میں 70 حملہ آور مارے گئے۔ اس کا اصرار ہے یہ سارے جنگجو یوکرین کے تھے۔

یوکرینی دارالحکومت پر رات میں روس کے فضائی حملے

لیکن کییف اس میں ملوث ہونے سے انکار کرتا ہے اور اس کا کہنا ہے کہ روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے دو مخالف نیم فوجی گروپوں کا اس دراندازی کے پیچھے ہاتھ ہے۔

تصویر: Ukrainian Presidentia/ZUMA Wire/IMAGO

امریکہ کا رد عمل

امریکہ نے ان اطلاعات کے رد عمل میں کہا کہ وہ ''روس کے اندر نہ تو حملوں کی حوصلہ افزائی کرتا ہے اور نہ ہی اس نے اس حملے میں کوئی مدد کی ہے۔''

امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے ایک پریس بریفنگ کے دوران کہا کہ گرچہ روس جارح ہے پھر بھی امریکہ ''یہ فیصلہ اپنے یوکرینی شراکت داروں پر چھوڑتا ہے کہ وہ اس جنگ کو کیسے لے جانا چاہتے ہیں۔''

ملر نے تسلیم کیا سوشل میڈیا پر اس کی فوجی گاڑیوں کی تصاویر گردش کر رہی ہیں، تاہم انہوں نے کہا کہ واشنگٹن کو ان اطلاعات کے بارے میں اب بھی ''شکوک'' ہیں کہ بیلگوروڈ پر حملے کے دوران امریکہ کی طرف سے فراہم کردہ ہتھیاروں کو  استعمال کیا گیا۔

روسی جیٹ طیاروں نے بالٹک کے اوپر دو امریکی بمبار طیاروں کو روکا

ادھر روسی خبر رساں ایجنسی انٹر فیکس اور تاس نے فوجی ذرائع کے حوالے سے اطلاع دی ہے کہ دو امریکی بمبار طیاروں کو روکنے کے لیے روس نے اپنے جیٹ طیاروں کو روانہ کیا، جو بحیرہ بالٹک کے اوپر پرواز کر رہے تھے۔

پینٹاگون کا کہنا ہے کہ یہ پرواز یورپ میں پہلے سے طے شدہ طویل مشق کی منصوبہ بندی کا حصہ تھی۔ امریکی محکمہ دفاع کے ترجمان نے کہا کہ روسی طیارے کے عملے کے ساتھ بات چیت ''محفوظ اور پیشہ ورانہ'' تھی۔

روسی میڈیا کے مطابق جب دو امریکی سوپرسونک بمبار جہاز بی ون بی کو روسی فضائی حدود کے قریب آتے دیکھا تو، اس کے ایس یو27 جنگی طیاروں نے انہیں روکنے کے لیے پرواز بھری۔

ص ز/ج ا (اے پی، اے ایف پی، روئٹرز، ڈی پی اے)  

یوکرینی فوج نے روسی فوج کو کچھ محاذوں پر پسپا کر دیا

02:17

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں