1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

روسی صدر میدویدیف کا ایک سال

انگو من ٹوئفل / شہاب احمد صدیقی2 مارچ 2009

دو مارچ سن 2008 کو ميدويديف کوپوٹن کی جگہ روس کا صدر منتخب کيا گيا تھا۔ انہيں عام طور سے سابق صدر اور موجودہ وزيراعظم پوٹن کی کٹھ پتلی سمجھا جاتا ہےليکن يہ ان کے ساتھ ناانصافی ہوگی۔ اس بارے ميں انگو من ٹوئفل کا تبصرہ

روسی صدر میدویدیفتصویر: AP

روس ميں پچھلے مارچ ميں پوٹن کی جگہ صدر منتخب ہونے والے ميدويديف کے بارے ميں عام خيال يہ ہے کہ وہ سابق صدر کی کٹھ پتلی ہيں اوران کے خود اپنے سياسی نظريات نہيں اورنہ ہی وہ پوٹن کی سياست ميں کسی قسم کی تبديلی لانا چاہتے ہيں۔

رائے عامہ کا سروے کرنے والے غير جانبدارروسی انسٹيٹيوٹ ليوادا سينٹر کے مطابق اب بھی روس کے بارہ فيصد لوگ يہی سمجھتے ہيں کہ روس ميں اصل طاقت صدرميدويديف کے بجائے سابق صدراورموجودہ وزيراعظم پوٹن ہی کے ہاتھ ميں ہے۔

عمومی طور پر وزیر اعظم پوٹن کو ہی طاقتور سمجھا جاتا ہےتصویر: picture-alliance/dpa

حقيقت يہ ہے کہ آزاد خيالی کے دعووں کے باوجود صدر ميدويديف سابق صدرہی کی پاليسی پرعمل کررہے ہيں۔ پچھلے سال کے دوران روس ميں سياسی طور سے کم ہی تبديلی آئی ہے۔

پوٹن کے بنائے ہوئے سياسی نظام ميں ميدويديف کی پوزيشن آسان نہيں ہے۔ عوام کی نظريں ان کی طرف نہيں، پوٹن ہی کی طرف اٹھتی ہيں۔ سياست اور اقتصاديت ميں روسی اشرافيہ، طاقتوروزيراعظم پوٹن کی پيروی کرتی ہے۔ رياستی قيادت ميں پوٹن کے وفاداروں کا غلبہ ہے۔

عام خيال يہ ہے کہ وہ سابق صدر کی کٹھ پتلی ہيںتصویر: picture-alliance/ dpa

روسی سياست، ايک شخصی سياست ہے اوراسٹالن سے ييلسن تک اس کی پرانی روايت ہے ليکن، خاص طورسے پوٹن نے يیلسن کی جگہ اعلیٰ عہدوں پراپنے وفاداروں کا تقرر کيا۔ روسی سياست ميں يہ اصول دوسرے ملکوں سے زيادہ ہے کہ اہم عہدوں پراپنے حاميوں کولائے بغيراپنی سياست کا تصوربھی نہيں کيا جا سکتا۔

اس تناظر ميں يہ بات اہم ہوسکتی ہے کہ صدرميدويديف نے ايک ہزارايسے افسران کی فہرست تيار کرنے کی ہدايت کی ہے جنہيں آئندہ اعلیٰ عہدوں پر ترقی دی جائے گی۔ اس طرح وہ کم عمر اورزيادہ پيشہ ورانہ صلاحيت والے افراد کوآگے لانے کی آڑ ميں ايسی اشرافيہ پيدا کرسکتے ہيں جوان کے وفاداروں پرمشتمل ہو۔

ابھی يہ کہنا مشکل ہے کہ اس کے نتيجے میں ان کی نئی سياست پيدا ہوگی، ليکن ميدويديف کوصرف پوٹن کی کٹھ پتلی سمجھنا غلط ہوگا۔ اگر کچھ اور نہيں تواقتصادی اورمالياتی بحران ہی انہيں پوٹن سے دورہٹنے پرمجبورکر سکتا ہے۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں