1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

روسی صدر ولادیمیر پوٹن ٹیکسی چلایا کرتے تھے

19 دسمبر 2021

روسی صدر ولادیمیر پوٹن سوویت یونین کے ٹوٹنے کے بعد ٹیکسی چلانے پر بھی مجبور ہوئے۔ اس بات کا اقرار پوٹن نے اس کمیونسٹ ملک کا شیرازہ بکھرنے کے تباہ کُن اثرات کا ذکر کرتے ہوئے کیا۔

Russland Habarovsk | Vladimir Putin fährt Lada Kalina
تصویر: Alexsey Druginyn/dpa/picture alliance

روسی صدر ولادیمیر پوٹن  کا کہنا ہے کہ سابق سوویت یونین کی شکست و ریخت کے منفی اثرات نے کروڑوں انسانوں کی زندگیوں کو متاثر کیا۔ ان کا کہنا ہے کہ گو یہ ایک حقیقت ہے جس کے بارے میں بات کرنا نہایت ناخوشگوار عمل ہے کہ خود ان کی زندگی پر اس کے اثرات بہت گہرے اور منفی ثابت ہوئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ان پر ایسا برا وقت بھی آیا کہ انہیں ٹیکسی چلانا پڑی۔

روس کی سرکاری نیوز ایجنسی RIA Novosti کی طرف سے اتوار کو شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق روسی صدر پوٹن نے سوویت یونین کے زوال کے بعد اپنی آمدنی بڑھانے کے لیے ٹیکسی چلائی۔

ایک دستاویزی فلم میں روسی نیوز ایجنسی نے روسی رہنما کو یہ کہتے ہوئے دکھایا ، '' بعض اوقات مجھے اضافی پیسے کمانا پڑتے تھے۔‘‘ ولادیمیر پوٹن کے بقول، ''میرا مطلب ہے ایک پرائیوٹ ڈرائیور کے طور پر گاڑی چلا کر مجھے اضافی پیسے کمانا پڑتے تھے۔ ایمانداری سے بات کرنا ناخوشگوار ہوتا ہے لیکن بدقسمتی سے یہ سچ ہے اور ایسا ہی ہوا تھا۔‘‘

الیکشن میں حصہ لینے کا ابھی فیصلہ نہیں کیا، روسی صدر پوٹن

ولادیمیر پوٹن تین دہائیوں قبل سابق سوویت یونین کا شیرازہ بکھرنے پر دلی افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا، ''یہ زیادہ تر روسی شہریوں کے لیے ایک المیہ تھا۔‘‘ پوٹن نے سوویت یونین کے ٹوٹنے پر یہ بھی کہا تھا کہ یہ واقعہ '' تاریخی روس‘‘ کے خاتمے کی علامت تھا۔ 

سوویت یونین کا خاتمہ اپنے ساتھ شدید معاشی عدم استحکام کا دور لے کر آیا۔ ایک ایسا دور جس میں لاکھوں افراد غربت کی دلدل میں دھنس گئے اور ایک نیا آزاد روس کمیونزم یا اشتراکیت سے نکل کر سرمایہ درانہ نظام کا حصہ بن گیا۔

مہاجرین کے حالیہ بحران کا ذمہ دار مغرب ہے، ولادیمیر پوٹن

روسی صدر ولادیمیر کے یہ بیانات اورر تبصرے ایک ایسے وقت میں منظر عام پر آئے ہیں جب ان پر ناقدین کی طرف سے یوکرائن پر حملے کے ذریعے درباہ سے سوویت یونین کی تشکیل کی منصوبہ بندی کا الزام عائد کیا جا رہا ہے۔

تصویر: DMITRY ASTAKHOV/PRESIDENTIAL PRESS/AFP/Getty Images

اُدھر کریملن اس طرح کے مفروضات کو مغرب کی طرف سے خوف و ہراس پھیلانے کی کوششیں قرار دیتے ہوئے ان الزامات کی مسلسل تردید کر رہا ہے۔ ساتھ ہی کریملن کا یہ کہنا ہے کہ ماسکو اپنے پڑوسی پر اُس وقت حملہ کرے گا جب کییف حکومت یا کسی اور ریاست کی طرف سے روس کو اشتعال دلایا جائے یا اُکسایا جائے۔

ک م/ ع ب

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں