روسی صدر پوٹن کا متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب کا دورہ
6 دسمبر 2023
روس کی سرکاری نیوز ایجنسی کے مطابق صدر ولادیمیر پوٹن کے اس غیر معمولی دورے کے دوران تیل کی قیمتوں کے علاوہ یوکرین اور غزہ میں جاری تنازعات پر بھی بات چیت ہو گی۔
اشتہار
پوٹن کا یہ دورہ ایک ایسے وقت پر ہو رہا ہے جب تیل برآمد کرنے والے ممالک اور روس کی سربراہی میں اتحادیوں کی تنظیم اوپیک پلس کی جانب سے پیداوار میں مزید کمی کے فیصلے کے باوجود خام تیل کی قیمتوں میں کمی ہوئی ہے۔
صدر پوٹن نے ابوظہبی میں متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ محمد بن زید النہیان سے ملاقات کی، جو پوٹن کو اپنا 'عزیز دوست‘ قرار دیتے ہیں۔ صدر پوٹن نے ابوظہبی کے صدارتی محل میں ایم بی زیڈ کے نام سے مشہور شیخ محمد سے کہا، ''آپ کی پوزیشن کی وجہ سے ہمارے تعلقات غیر معمولی حد تک بلند سطح پر پہنچ گئے ہیں۔ متحدہ عرب امارات عرب دنیا میں روس کا اہم تجارتی شراکت دار ہے۔‘‘
ابوظہبی سے پوٹنسعودی عرب جائیں گے جہاں وہ ولی عہد محمد بن سلمان سے ملاقات کریں گے۔ دونوں رہنماؤں کے درمیان اکتوبر 2019ء کے بعد سے یہ پہلی براہ راست ملاقات ہو گی۔
کریملن نے کہا ہے کہ اس دورے کے دوران دونوں رہنما اوپیک پلس کا حصہ ہونے کے سبب توانائی کے شعبے میں تعاون پر بات چیت کریں گے۔ اوپیک پلس کے رکن ممالک دنیا کا 40 فیصد سے زیادہ تیل پیدا کرتے ہیں۔
یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس دورے کے دوران تیل کی پیداوار کےعلاوہ اسرائیل اور حماس کے عسکریت پسندوں کے درمیان جنگ، شام اور یمن کی صورتحال اور خلیج فارس میں استحکام کو یقینی بنانے جیسے وسیع تر معاملات کے علاوہ یوکرینی تنازعے پر بھی بات چیت کی جائے گی۔
روسی صدر نے اس سے قبل اس خطے کا آخری دورہ جولائی 2022 میں کیا تھا، جب انہوں نے ایران میں سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای سے ملاقات کی تھی۔
کریملن کے ترجمان دیمتری پیسکوف کے مطابق ولادیمیر پوٹن کل جمعرات سات دسمبر کو ماسکو میں ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی میزبانی بھی کریں گے۔
طاقتور سربراہان کے شاندار محلات
حالیہ دور میں کئی ممالک کے سربراہان نے شاندار اور پرشکوہ محلات تعمیر کروائے ہیں۔ اس کی ایک تازہ مثال روس کے صدر ولادمیر پوٹن کا بحیرہ اسود کے ساحل پر تعمیر کیا جانے والا عالیشان محل ہے۔
تصویر: Klaus Rose/dpa/picture alliance
صدر پوٹن کا محل
اس کا انکشاف روسی اپوزیشن رہنما الیکسی ناوالنی نے ایک ویڈیو پوسٹ میں کیا جو وائرل ہو گئی۔ اس ویڈیو کو نوے ملین سے زائد دفعہ یو ٹیوب پر دیکھا جا چکا ہے۔ بحیرہ اسود کے کنارے پر تعمیر کیے گئے اس محل کی قیمت ایک ارب یورو سے زیادہ ہے۔ ناوالنی کے مطابق یہ محل مناکو کے شہزادے کے محل سے بھی 40 گنا بڑا ہے۔ روسی حکومت کا کہنا ہے کہ یہ محل کئی کاروباری حضرات کی مشترکہ ملکیت ہے جن کے نام افشا کرنا ممکن نہیں۔
تصویر: Navalny Life youtube channel/AP Photo/picture alliance
مراکش کا شاہی محل
یہ مراکش کے بادشاہ محمد ششم کے دس بارہ محلات میں سے ایک محل ہے۔ کرپشن پر کی کتاب ’کنگ آف تھیوز‘ (چوروں کا بادشاہ) کے مطابق ان محلوں کا روزانہ خرچ لگ بھگ بارہ لاکھ یورو ہے۔ یہ محل انیسویں صدی میں تعمیر کیا گیا تھا اور اس میں بادشاہ کے بچوں کے لیے ایک الگ اسکول ہے۔
تصویر: Klaus Rose/dpa/picture alliance
اردوآن کا محل
صدر رجب طیب اردوآن نے پندرہ ملین یورو سے یہ ایک مضبوط اور عالیشان محل تعمیر کرایا۔ یہ محل ’ون لیک‘ کے شمال میں بنایا گیا ہے۔ اس کا طرز تعمیر قدیمی قطب آباد محل جیسا ہے۔ یہ محل سلجوک حکمران سلطان علی الدین نے تیرہویں صدی میں تعمیر کروایا تھا۔ محل کی تعمیر پرعدالتی پابندی تھی جسے ترک صدر نے خارج کرکے اپنے لیے یہ تیسرا پرآسائش محل بنوایا۔
برونائی کے دارالحکومت سری بھگوان میں دنیا کا سب سے بڑا محل واقع ہے۔ اس کی تعمیر سن 1984 میں مکمل ہوئی۔ سلطان حسن البلقیہ کا یہ محل دو لاکھ مربع میٹر پر محیط ہے۔ اس میں ایک ہزار آٹھ سو کمرے، ڈھائی سو باتھ روم اور اوپر نیچے جانے کے لیے سترہ لفٹیں ہیں۔ اس محل کی لاگت ایک ارب ڈالر سے زیادہ ہے۔
تصویر: Albert Nieboer/RoyalPress/dpa/picture alliance
راشٹر پتی بھون، نئی دہلی
بھارت کے صدر کی رہائش گاہ کی تعمیر سترہ برس میں مکمل ہوئی تھی۔ سن 1950 سے یہ بھارت کے صدر کی رہائش گاہ یا راشترپتی بھون کہلاتی ہے۔ اس میں تین سو چالیس کمرے اور کئی ہال ہیں۔ اس کے کوریڈورز کی مجموعی لمبائی ڈھائی کلو میٹر بنتی ہے۔ اس سے ملحقہ مغل باغ اتنا بڑا ہے کہ اس میں ایک سو فُٹ بال گراؤنڈز سما سکتے ہیں۔
تصویر: Mayank Makhija/NurPhoto/picture alliance
ابو ظہبی کا الوطن محل
الوطن محل باغات میں گِھرا ہوا ہے اور اپنے سفید گنبدوں کی وجہ سے انتہائی پرشکوہ دکھائی دیتا ہے۔ اس کا کل رقبہ تین لاکھ ستر ہزار مربع میٹر ہے۔ سنگ مرمر کی دیواریں اور سونے کے منقش دروازے اس کا حسن دوبالا کرتے ہیں۔ اس محل میں متحدہ عرب امارات کے حکمران اور ولی عہد کے علاوہ کابینہ کے ارکان کی رہائش گاہیں ہیں۔
تصویر: Erich Meyer/euroluftbild.de/picture alliance
تاجک صدارتی محل
وسطی ایشیائی ریاست تاجکستان کا صدارتی محل ایک قومی نشان اور سفید ہونے کی وجہ سے ’وائٹ ہاؤس‘ کہلاتا ہے۔ اس محل کے گراؤنڈ میں دنیا کی دوسری بلند ترین فائبر گلاس کی چھت ہے، جو کہ ایک سو پینسٹھ میٹر بلند ہے۔