روسی صدر کا ’جوہری ہتھیاروں‘ کو خصوصی الرٹ پر رکھنے کا حکم
27 فروری 2022
روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے ملکی جوہری ہتھیاروں کا کھل کر نام لیے بغیر انہیں خصوصی الرٹ پر رکھنے کا حکم دے دیا ہے۔ انہوں نے اس کے لیے ’ڈیٹیرنٹ ہتھیاروں‘ کی اصطلاح استعمال کی۔
اشتہار
اتوار کے روز ماسکو حکومت کی جانب سے جاری کردہ ایک ویڈیو میں صدر پوٹن کی جانب سے کہا گیا کہ انہوں نے ان ہتھیاروں کو اسپیشل الرٹ پر رکھنے کا حکم دے دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ نیٹو ممالک کے رہنماؤں کی جانب سے جارحانہ بیانات کے تناظر میں وہ ملکی وزیر دفاع اور چیف آف جنرل اسٹاف کو کہتے ہیں کہ وہ روسی فوج کی ’ڈیٹیرنٹ فورسز‘ کو خصوصی الرٹ کی سطح پر رکھیں۔ خبر رساں ادارے ڈی پی اے کا تاہم کہنا ہے کہ ان فورسز سے مراد روس کی جوہری ہتھیاروں کے استعمال سے متعلقہ فورس ہے۔
اس سے قبل بتایا گیا تھا کہ یوکرائن میں جاری روسی عسکری کارروائی میں ماسکو نے یوکرائن کی توانائی کی تنصیبات پر میزائلوں سے حملے شروع کر دیے ہیں۔ روسی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ اس کی کییف کی طرف پیش قدمی جاری ہے جبکہ دو یوکرائنی شہروں کا مکمل محاصرہ بھی کر لیا گیا ہے۔
کییف میں یوکرائن کے جوہری توانائی کے نگران محکمے نے اتوار ستائیس فروری کی صبح بتایا کہ روسی دستوں نے گزشتہ رات ملکی دارالحکومت کے مضافات میں جوہری فاضل مادوں کی ایک ذخیرہ گاہ کو میزائلوں سے نشانہ بنایا۔ یوکرائنی صدر وولودیمیر زیلنسکی کی جانب سے ایک تازہ ویڈیو بیان میں الزام عائد کیا تھا کہ گذشتہ شب روس کی جانب سے ’بربریت‘ کا مظاہرہ کیا گیا اور شہری املاک کو ہدف بنایا گیا۔
اس برس تک کس ملک کے پاس کتنے ایٹم بم ہیں؟
سپری کی تازہ رپورٹ کے مطابق دنیا میں جوہری ہتھیاروں کی تعداد کم ہوئی ہے لیکن جوہری صلاحیت رکھنے والے نو ممالک اپنے ایٹم بموں کو جدید اور مزید مہلک بھی بنا رہے ہیں۔ کس ملک کے پاس کتنے جوہری ہتھیار موجود ہیں؟
تصویر: Getty Images/AFP/J. Samad
روس
سپری کے مطابق 6,375 جوہری ہتھیاروں کے ساتھ روس سب سے آگے ہے۔ روس نے 1,570 جوہری ہتھیار نصب بھی کر رکھے ہیں۔ سابق سوویت یونین نے اپنی طرف سے پہلی بار ایٹمی دھماکا سن 1949ء میں کیا تھا۔ سن 2015 میں روس کے پاس آٹھ ہزار جوہری ہتھیار تھے، جن میں سے متروک ہتھیار ختم کر دیے گئے۔ سپری کا یہ بھی کہنا ہے کہ روس اور امریکا جدید اور مہنگے جوہری ہتھیار تیار کر رہے ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Anotonov
امریکا
سن 1945 میں پہلی بار جوہری تجربے کے کچھ ہی عرصے بعد امریکا نے جاپانی شہروں ہیروشیما اور ناگاساکی پر ایٹمی حملے کیے تھے۔ سِپری کے مطابق امریکا کے پاس اس وقت 5,800 ایٹمی ہتھیار ہیں، جن میں 1,750 تعنیات شدہ بھی ہیں۔ ٹرمپ انتظامیہ جوہری ہتھیاروں کی تجدید کر رہی ہے اور امریکا نے 2019 سے جوہری ہتھیاروں کے ذخیرے کے بارے میں معلومات عام کرنے کی پریکٹس بھی ختم کر دی ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/C. Riedel
چین
ایشیا کی اقتصادی سپر پاور اور دنیا کی سب سے بڑی بری فوج والے ملک چین کی حقیقی فوجی طاقت کے بارے میں بہت واضح معلومات نہیں ہیں۔ اندازہ ہے کہ چین کے پاس 320 ایٹم بم ہیں اور سپری کے مطابق چین اس وقت جوہری اسلحے کو جدید تر بنا رہا ہے۔ نصب شدہ ایٹمی ہتھیاروں کے بارے میں معلوات دستیاب نہیں ہیں۔ چین نے سن 1964ء میں اپنا پہلا جوہری تجربہ کیا تھا۔
تصویر: picture alliance/Xinhua/L. Bin
فرانس
یورپ میں سب سے زیادہ جوہری ہتھیار فرانس کے پاس ہیں۔ ان کی تعداد 290 بتائی جاتی ہے جن میں سے 280 نصب شدہ ہیں۔ فرانس نے 1960ء میں ایٹم بم بنانے کی ٹیکنالوجی حاصل کی تھی۔ سپری کے مطابق فرانس کسی حد تک اب بھی اپنے جوہری ہتھیاروں کے بارے میں معلومات عام کر رہا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J.-L. Brunet
برطانیہ
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے مستقل رکن برطانیہ نے اپنا پہلا ایٹمی تجربہ سن 1952ء میں کیا تھا۔ امریکا کے قریبی اتحادی ملک برطانیہ کے پاس 215 جوہری ہتھیار ہیں، جن میں سے 120 نصب ہیں۔ برطانیہ نے اپنا جوہری ذخیرہ کم کر کے 180 تک لانے کا اعلان بھی کر رکھا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Poa/British Ministry of Defence/T. Mcdonal
پاکستان
پاکستان کے پاس 160 جوہری ہتھیار موجود ہیں۔ سپری کے مطابق سن 1998 میں ایٹم بم تیار کرنے کے بعد سے بھارت اور پاکستان نے اپنے ہتھیاروں کو متنوع بنانے اور اضافے کرنے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ پاکستان اور بھارت کے مطابق ان کا جوہری پروگرام صرف دفاعی مقاصد کے لیے ہے۔ تاہم ماہرین کو خدشہ ہے کہ اگر اب ان ہمسایہ ممالک کے مابین کوئی جنگ ہوئی تو وہ جوہری جنگ میں بھی بدل سکتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP
بھارت
سن 1974 میں پہلی بار اور 1998 میں دوسری بار ایٹمی ٹیسٹ کرنے والے ملک بھارت کے پاس 150 ایٹم بم موجود ہیں۔ چین اور پاکستان کے ساتھ سرحدی تنازعات کے باوجود بھارت نے وعدہ کیا ہے کہ وہ اپنی طرف سے پہلے کوئی جوہری حملہ نہیں کرے گا۔ بھارت اور پاکستان اپنے میزائل تجربات کے بارے میں تو معلومات عام کرتے ہیں لیکن ایٹمی اسلحے کے بارے میں بہت کم معلومات فراہم ی جاتی ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/M. Swarup
بھارت
سن 1974ء میں پہلی بار اور 1998ء میں دوسری بار ایٹمی ٹیسٹ کرنے والے ملک بھارت کے پاس نوے سے ایک سو دس تک ایٹم بم موجود ہیں۔ چین اور پاکستان کے ساتھ سرحدی تنازعات کے باوجود بھارت نے وعدہ کیا ہے کہ وہ اپنی طرف سے پہلے کوئی جوہری حملہ نہیں کرے گا۔
تصویر: Reuters
اسرائیل
سن 1948ء سے 1973ء تک تین بار عرب ممالک سے جنگ لڑ چکنے والے ملک اسرائیل کے پاس مبیبہ طور پر قریب 90 جوہری ہتھیار موجود ہیں۔ اسرائیل اب بھی اپنے ایٹمی پروگرام کے بارے میں کوئی بھی معلومات عام نہ کرنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔
تصویر: Reuters/M. Kahana
اسرائیل
سن 1948ء سے 1973ء تک تین بار عرب ممالک سے جنگ لڑ چکنے والے ملک اسرائیل کے پاس قریب 80 جوہری ہتھیار موجود ہیں۔ اسرائیلی ایٹمی پروگرام کے بارے میں بہت ہی کم معلومات دستیاب ہیں۔
تصویر: Reuters/B. Ratner
شمالی کوریا
شمالی کوریا 30 سے 40 جوہری ہتھیاروں کا مالک ہے۔ گزشتہ برس صدر ٹرمپ اور کم جونگ ان کی ملاقات کے بعد شمالی کوریا نے میزائل اور جوہری تجربات روکنے کا اعلان کیا تھا، لیکن پھر اس پر عمل درآمد روک دیا گیا۔ شمالی کوریا کا اصل تنازعہ جنوبی کوریا سے ہے تاہم اس کے جوہری پروگرام پر مغربی ممالک کو بھی خدشات لاحق ہیں۔ دستیاب معلومات کے مطابق اس کمیونسٹ ریاست نے سن 2006ء میں بھی ایک جوہری تجربہ کیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/AP Photo/KCNA/Korea News Service
شمالی کوریا
ایک اندازے کے مطابق شمالی کوریا کم از کم بھی چھ جوہری ہتھیاروں کا مالک ہے۔ شمالی کوریا کا اصل تنازعہ جنوبی کوریا سے ہے تاہم اس کے جوہری پروگرام پر مغربی ممالک کو بھی خدشات لاحق ہیں۔ اقوام متحدہ کی طرف سے عائد کردہ پابندیوں کے باوجود اس کمیونسٹ ریاست نے سن 2006ء میں ایک جوہری تجربہ کیا تھا۔
یوکرائنی جوہری تنصیبات کے منتظم ادارے نے اپنے فیس بک پیج پر بتایا کہ فوری طور پر یہ واضح نہیں کہ آیا ان میزائل حملوں کے بعد جوہری فاضل مادوں کی اس ذخیرہ گاہ سے تابکار شعاعیں بھی خارج ہونا شروع ہو گئیں۔
دوسری طرف انٹرفیکس نیوز ایجنسی کے مطابق روسی میزائل اس جوہری تنصیب گاہ کی حفاظتی باڑ کو لگے مگر عمارت اور اس میں ذخیرہ کردہ ایٹمی کوڑے کے کنٹینر بظاہر محفوظ رہے۔
کئی شہروں پر رات بھر میزائل حملے
یوکرائنی حکام کے مطابق روسی دستوں نے گزشتہ رات بھی یوکرائن کے کئی شہروں پر اپنے میزائل حملے جاری رکھے۔ اس دوران کییف کے نواح میں واسِلکیف کے مقام پر گولہ باری میں تیل کے ایک بڑے ڈپو کو آگ لگ گئی۔
اس شہر کی خاتون میئر نتالیا بالاسینووچ نے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ میں لکھا، ''دشمن ہر چیز کو تباہ کر دینا چاہتا ہے۔‘‘
اس شہر میں تیل کی ذخیرہ گاہ کو گولہ باری کے بعد لگنے والی وسیع تر آگ کے باعث حکام نے مقامی شہریوں سے کہا ہے کہ وہ زہریلے دھوئیں کے گہرے بادلوں کی وجہ سے گھروں سے باہر نہ نکلیں۔
اشتہار
خارکیف میں گیس پائپ لائن بھی تباہ کر دی گئی
یوکرائن کی اسپیشل کمیونیکیشنز سروس کے مطابق روسی فوج نے گزشتہ رات ملک کے دوسرے سب سے بڑے شہر خارکیف میں قدرتی گیس کی ایک بڑی پائپ لائن کو بھی میزائل حملہ کر کے تباہ کر دیا۔ یوکرائنی حکام کے مطابق روسی فوجی گاڑیاں اب اس شمال مشرقی شہر کی سڑکوں پر دکھائی دے رہی ہیں۔
روس میں جنگ مخالف مظاہرے
گرفتاری کے خطرے کے باوجود کئی روسی شہروں میں بے شمار لوگوں نے یوکرائن کی جنگ کے خلاف احتجاج کیا۔ روسی حکام نے ان مظاہرین کے خلاف فوری اقدامات کیے۔
تصویر: ANTON VAGANOV/REUTERS
’جنگ نہیں‘
سینٹ پیٹرزبرگ میں چوبیس فروری کے روز سینکڑوں افراد اپنا احتجاج کا حق استعمال کرتے ہوئے جمع ہوئے۔ یہ مظاہرین ’جنگ نہیں‘ کے نعرے لگاتے رہے۔ کئی روسی شہریوں نے یوکرائنی باشندوں کے ساتھ اپنے روابط منقطع کر دیے ہیں۔ ان میں سرحد پار آباد خاندانوں سے تعلق رکھنے والے شہری بھی شامل ہیں۔
تصویر: ANTON VAGANOV/REUTERS
پولیس کا ردعمل
مظاہروں پر پابندی اور سخت سزاؤں کے خوف کے باوجود سماجی طور پر سرگرم افراد نے بتایا کہ چوالیس روسی شہروں میں عام شہری احتجاجی مظاہروں میں شریک ہوئے۔ ماسکو (تصویر) کی طرح باقی تمام مقامات پر بھی پولیس نے موقع پر پہنچچ کر مظاہرین کو حراست میں لے لیا۔
تصویر: EVGENIA NOVOZHENINA/REUTERS
مظاہرے اور گرفتاریاں
سیاسی اور سماجی طور پر سرگرم روسی شہریوں کے مطابق اب تک ایک ہزار سات سو سے زائد روسی باشندوں کو یوکرائنی جنگ کے خلاف مظاہروں میں شریک ہونے پر گرفتار کیا جا چکا ہے۔ یہ تصویر ماسکو کی ہے، جہاں شہر کے مرکز میں واقع پشکن اسکوائر میں مظاہرین جمع ہوئے۔
تصویر: DENIS KAMINEV/REUTERS
یوکرائن کے ساتھ یک جہتی
’جنگ نہیں‘ اور ’فوجیوں کو واپس بلایا جائے‘، یہ ہیں وہ الفاظ جو اس تصویر میں ایک نوجوان خاتون کے ہاتھ میں موجود پلے کارڈ پر درج ہیں۔ یہ خاتون سینٹ پیٹرزبرگ میں کیے گئے احتجاج میں شریک تھی۔
تصویر: ANTON VAGANOV/REUTERS
مظاہرین کو پولیس نے تحویل میں لے لیا
مختلف شہروں میں حکام نے کووڈ انیس کی وبا کا سہارا لے کر بھی مظاہروں پر پابندی عائد کر دی تھی۔ کئی عینی شاہدین نے مظاہرین کے خلاف پولیس کی کارروائی کو اپنے کیمروں بطور ثبوت ریکارڈ بھی کر لیا۔
تصویر: ANTON VAGANOV/REUTERS
حراست کے بعد بھی احتجاج
احتجاج میں شریک ایک روسی کارکن اپنے ہاتھ کے پچھلی طرف بنایا گیا امن کا نشان دکھاتے ہوئے۔ اس نے یہ نشان اپنی گرفتاری کے بعد پولیس کے ایک ٹرک میں بیٹھے ہوئے بنایا۔
کلاؤڈیا ڈیہن (ع ح / م م)
تصویر: Anton Vaganov/REUTERS
6 تصاویر1 | 6
ساتھ ہی اسی شہر میں ایک نو منزلہ رہائشی عمارت کو بھی توپوں سے گولہ باری کا نشانہ بنایا گیا، جس کے نتیجے میں متعدد افراد ہلاک اور بیسیوں زخمی ہو گئے۔ گولہ باری کے وقت اس عمارت کے زیادہ تر رہائشی اپنی حفاظت کے لیے عمارت کے تہہ خانے میں پناہ لیے ہوئے تھے۔
دو شہروں کا 'مکمل‘ محاصرہ
ماسکو سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق روسی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے جنوبی یوکرائن کے شہر خیرسون اور جنوب مشرقی شہر بیردیانسک کا 'مکمل‘ محاصرہ کر لیا ہے۔ ساتھ ہی یہ بھی کہا گہا کہ روسی فورسز یوکرائن کے مختلف حصوں میں اپنی پیش قدمی جاری رکھے ہوئے ہیں۔
روسی خبر رساں اداروں کے ذریعے نشر کردہ ملکی وزارت دفاع کے ترجمان ایگور کوناشینکوف کے ایک بیان کے مطابق، ''گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران روسی مسلح افواج نے یوکرائن کے دو شہروں خیرسون اور بیردیانسک کو مکمل طور پر اپنے محاصرے میں لے لیا۔‘‘
م م / ع ت (اے پی، اے ایف پی، روئٹرز، ڈی پی اے)
پوٹن نے یہ جنگ شروع کر کے ایک خوفناک غلطی کی ہے، جرمن چانسلر