روسی فوجیوں کو بحیرہ اسود کے یوکرینی جزیرے سے نکلنا پڑ گیا
30 جون 2022
روسی یوکرینی جنگ میں ماسکو کے فوجی دستوں کو کییف کی عسکری مزاحمت کی علامت بن جانے والے یوکرینی جزیرے سے نکلنا پڑ گیا۔ اسٹریٹیجک حوالے سے بہت اہم سنیک آئی لینڈ نامی اس جزیرے سے روسی فوجی پسپائی ماسکو کے لیے ایک دھچکا ہے۔
اشتہار
یوکرینی دارالحکومت کییف سے جمعرات تیس جون کو ملنے والی رپورٹوں کے مطابق روس نے اس سال فروری کے اواخر میں یوکرین پر جو عسکری چڑھائی شروع کی تھی، اس کے شروع کے دنوں میں ہی ماسکو کے دستوں نے بحیرہ اسود میں واقع سنیک آئی لینڈ نامی اس جزیرے پر قبضہ کر لیا تھا۔
اس قبضے کے بعد سے کییف کے دستوں کی مسلسل کوشش تھی کہ کسی طرح وہ اس جزیرے پر دوبارہ قابض ہو جائیں۔ اب جب کہ یہ جنگ اپنے پانچویں مہینے میں ہے، روس کے Snake Island پر قبضے کے خاتمے کو ماسکو کے لیے ایک بڑا دھچکہ قرار دیا جا رہا ہے۔
'روسی فوجی یوکرینی حملوں کا مقابلہ نہ کر سکے‘
یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی کے دفتر اور ماسکو میں روسی وزارت دفاع نے بھی تصدیق کر دی ہے کہ روسی فوجی سنیک آئی لینڈ پر اپنی عسکری پوزیشنیں چھوڑ کر وہاں سے رخصت ہو گئے ہیں۔ اس پیش رفت کے بعد یوکرینی فوج اس جزیرے پر اپنے دوبارہ قبضے پر بہت خوش ہے۔
سنیک آئی لینڈ سے روسی فوجی دستوں کی رخصتی اور وہاں پر کییف کی فورسز کے دوبارہ کنٹرول کے بعد یوکرینی فوج کے کمانڈر ان چیف ویلیری زالوژنی نے کہا، ''میں اوڈیسا کے علاقے میں یوکرین کے محافظوں (کییف حکومت کے دستوں) کا شکر گزار ہوں کہ انہوں نے ہمارے ملک کے اسٹریٹیجک حوالے سے انتہائی اہم حصے کو آزاد کرا کے اس پر دوبارہ کنٹرول کو ممکن بنایا۔‘‘
ویلیری زالوژنی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹیلیگرام پر اپنے ایک پیغام میں لکھا، ''ہمارے توپ خانے، میزائلوں اور فضائی حملوں کا مقابلہ کرنے کے قابل نہ رہنے والے (روسی) قابض دستے بالآخر سنیک آئی لینڈ سے روانہ ہو گئے ہیں۔‘‘
اشتہار
روسی دعویٰ
سنیک آئی لینڈ سے ماسکو کے فوجی دستوں کے انخلا کے بارے میں قبل ازیں ماسکو میں روسی وزارت دفاع کی طرف سے کہا گیا تھا، ''یہ جزیرہ نیکی نیتی سے اس لیے خالی کیا گیا کہ کییف حکومت کے لیے اس جزیرے سے یوکرینی زرعی پیداوار کی مال بردار بحری جہازوں کے ذریعے نقل و حمل ممکن ہو سکے۔‘‘
یوکرین: تباہی اور شکستہ دلی کے مناظر
روسی فوج کی طرف سے یوکرین پر تقریباﹰ چار ہفتوں سے حملے جاری ہیں۔ جنگ کی صورتحال میں شہریوں کی پریشانیاں مزید بڑھتی جارہی ہے۔ بھوک، بیماری اور غربت انسانی بحران کو جنم دے رہی ہیں۔
تصویر: Vadim Ghirda/AP Photo/picture alliance
جتنی طویل جنگ اتنی ہی زیادہ مشکلات
ایک عمررسیدہ خاتون اپنے تباہ شدہ گھر میں: یوکرین کے شہری جنگ کے سنگین اثرات محسوس کر رہے ہیں۔ اقوام متحدہ کے مطابق تقریباﹰ اگر صورتحال اگلے بارہ ماہ تک ایسے جاری رہی تو نوے فیصد ملکی آبادی غربت کا شکار ہو جائے گی۔ جنگی حالات یوکرینی معیشت کو دو عشرے پیچھے دھکیل سکتے ہیں۔
تصویر: Thomas Peter/REUTERS
بھوک کے ہاتھوں مجبور
یوکرین کے دوسرے بڑے شہر خارکیف میں بھوک سے مجبور عوام نے ایک سپرمارکیٹ لوٹ لی۔ خارکیف، چیرنیہیف، سومی، اور اوچترکا جیسے شمالی مشرقی اور مشرقی شہروں کی صورتحال بہت خراب ہے۔ مقامی رہائشیوں کو مسلسل داغے جانے والے روسی میزائلوں اور فضائی بمباری کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
تصویر: Andrea Carrubba/AA/picture alliance
تباہی میں مدد کی پیشکش
دارالحکومت کییف میں ایک فائر فائٹر روسی حملوں سے تباہ شدہ عمارت کی رہائشی کو تسلی دے رہی ہے۔ اس امدادی کارکن کو کئی یوکرینی شہریوں کے ایسے غم بانٹنے پڑتے ہیں۔ تاہم روس کا دعویٰ ہے کہ وہ صرف مسلح افواج کے ٹھکانوں کو نشانہ بنا رہا ہے۔ رہائشی مقامات کی تباہی سمیت روزانہ شہریوں کی اموات ہو رہی ہیں۔
تصویر: Vadim Ghirda/AP Photo/picture alliance
جنگ کی تاریکی میں جنم
یہ تصویر ایک ماں اور اس کے نوزائیدہ بچے کی ہے، جس کی پیدائش خارکیف میں واقع ایک عمارت کی بیسمینٹ میں بنائے گئے عارضی میٹرنٹی سنٹر میں ہوئی ہے۔ کئی ہسپتال روسی فوج کی بمباری کا نشانہ بن چکے ہیں، جس میں ماریوپول کا ایک میٹرنٹی ہسپتال بھی شامل ہے۔
تصویر: Vitaliy Gnidyi/REUTERS
مایوسی کے سائے
یوکرین کے جنوب مشرقی شہر ماریوپول کے ہسپتال بھر چکے ہیں، ایسے میں گولہ باری سے زخمی ہونے والے افراد کا علاج ہسپتال کے آنگن میں ہی کیا جارہا ہے۔ کئی دنوں سے روس کے زیر قبضہ علاقوں میں بحرانی صورتحال ہے۔ یوکرینی حکام محصور شدہ شہروں میں لوگوں تک خوراک اور ادویات پہنچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
تصویر: Evgeniy Maloletka/AP/dpa/picture alliance
خوراک کی ضرورت
علیحدگی پسندوں کے زیرانتظام ڈونیسک خطے کے شہریوں کو انسانی امداد فراہم کی گئی ہے۔ مشرقی یوکرین کے علاقے لوہانسک اور ڈونیسک میں شدید لڑائی جاری ہے۔ روسی وزارت دفاع اور علیحدگی پسندوں کی اطلاعات کے مطابق انہوں نے ان علاقوں پر قبضہ کر لیا ہے۔
تصویر: ALEXANDER ERMOCHENKO/REUTERS
خاموش ماتم
مغربی شہر لویو میں ہلاک ہونے والے یوکرینی فوجیوں کے لواحقین اپنے پیاروں کے جانے پر افسردہ ہیں۔ اسی طرح کئی شہری بھی موت کے منہ میں جا رہے ہیں۔ اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کے مطابق 24 فروری سے شروع ہونے والے روسی حملوں سے اب تک تقریباﹰ 724 شہریوں کی ہلاکت ہوئی ہے، جس میں 42 بچے بھی شامل ہیں۔
کییف میں ایک دکان پر روسی گولہ باری کے بعد یہ ملازم ملبہ صاف کر رہا ہے۔ یہ اسٹور کب دوبارہ کھل سکے گا؟ معمول کی زندگی کی واپسی کب ہوگی؟ اس بارے میں فی الحال کچھ نہیں کہا جاسکتا ہے۔
اس روسی موقف کے جواب میں یوکرینی صدر کے مشیر میخائلو پودولیاک نے ٹوئٹر پر اپنے ایک پیغام میں لکھا، ''اس مقصد کے حصول کے لیے کہ روس ہمارے بارے میں نیک نیتی سے اس اچھے عمل کا مرتکب ہو سکے، ہمیں ان کی باقاعدہ عسکری پٹائی کرنا پڑی۔‘‘
سنیک آئی لینڈ کی اہمیت
یوکرین کی طرف سے روس پر اس جنگ میں یہ الزام بھی لگایا جاتا رہا ہے کہ روس یوکرینی زرعی اجناس چوری کرتا رہا ہے اور اسی وجہ سے عالمی سطح پر اشیائے خوراک کی قلت بھی پیدا ہوئی، کیونکہ روس اور یوکرین دنیا میں گندم برآمد کرنے والے دو بڑے ممالک ہیں اور روسی فوج نے تاحال یوکرینی بندرگاہوں کی ناکہ بندی کر رکھی ہے۔
جہاں تک سنیک آئی لینڈ کے یوکرینی جزیرے کا تعلق ہے، تو بحیرہ اسود میں واقع یہ جزیرہ نہ صرف اسٹریٹیجک حوالے سے انتہائی اہم ہے بلکہ یہ کییف حکومت کی فورسز کی روس کے خلاف عسکری مزاحمت کی علامت بھی بن گیا تھا۔ کییف حکومت کے ذرائع کے مطابق سنیک آئی لینڈ پر دوبارہ قبضہ یوکرین کی روس کے خلاف بھرپور عسکری مزاحمت میں ایک بڑی کامیابی ہے۔
م م / ا ا (اے ایف پی، روئٹرز)
روسی افواج کا ماریوپول پر نیا حملہ
روسی افواج نے یوکرینی ماریوپول شہر کے نواح میں واقع ازووِسٹال سٹیل پلانٹ کے قریب ایک نئی جنگی کارروائی شروع کر دی ہے۔ روسی فورسز ماریوپول کی طرف سست مگر پیش قدمی جاری رکھے ہوئے ہیں۔
تصویر: Alexander Ermochenko/REUTERS
ماریوپول کی طرف پیش قدمی
روسی فوج نے یوکرین کے مشرقی اور جنوبی علاقوں میں نئے حملوں کا آغاز کر دیا ہے۔ بالخصوص ماریوپول کے نواح میں واقع ازووِسٹال سٹیل پلانٹ کے قریب ایک نئی جنگی کارروائی خونریز ثابت ہو رہی ہے، جہاں ایک ہی دن کی گئی کارروائی کے نتیجے میں اکیس شہری ہلاک جبکہ اٹھائیس زخمی ہو گئے۔
تصویر: Alexander Ermochenko/REUTERS
ازووِسٹال سٹیل پلانٹ نشانہ
روسی فورسز نے ازووِسٹال سٹیل پلانٹ کے قریب بلاتفریق شیلنگ کی ہے۔ مشرقی دونستک ریجن میں اس روسی کارروائی کی وجہ سے بے چینی پھیل گئی ہے۔ یہ پلانٹ اب کھنڈر دیکھائی دے رہا ہے۔
تصویر: Alexander Ermochenko/REUTERS
قریبی علاقے بھی متاثر
ازووِسٹال سٹیل پلانٹ کے قریبی علاقوں میں بھی تباہی دیکھی جا سکتی ہے۔ مقامی افراد اور امدادی کارکنوں کا کہنا ہے کہ روسی فوج کی شیلنگ کی وجہ سے شہری بھی نشانہ بن رہے ہیں۔ بھرپور طاقت کے استعمال کے باوجود روسی افواج ابھی تک اس علاقے میں داخل نہیں ہو سکی ہیں۔
تصویر: Alexander Ermochenko/REUTERS
لوگوں کا انخلا جاری
روسی حملوں کے بیچ ماریوپول سے شہریوں کا انخلا بھی جاری ہے۔ تاہم سکیورٹی خطرات کی وجہ سے اس عمل میں مشکلات کا سامنا ہے۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ صورتحال ایسی ہے کہ کچھ پتہ نہیں کہ کب وہ روسی بمباری کا نشانہ بن جائیں۔
تصویر: Alexander Ermochenko/REUTERS
آنسوؤں کے ساتھ ہجرت
یوکرینی نائب وزیر اعظم نے ماریوپول کے مقامی لوگوں کو یقین دلایا ہے کہ انہیں محفوظ علاقوں میں منتقل کیا جائے گا۔ ان کے مطابق شہریوں کے تحفظ اور ان کی محفوظ مہاجرت کے لیے ایک منصوبہ بنایا گیا ہے، جس کے تحت لوگوں کو جنگ زدہ علاقوں سے نکالا جا رہا ہے۔
تصویر: Francisco Seco/AP/dpa/picture alliance
جانے والے پیچھے رہ جانے والوں کی فکر میں
نئے حکومتی منصوبے کے تحت اسی ہفتے پیر کے دن 101 شہریوں کو ماریوپول سے نکال کر قریبی علاقوں میں منتقل کیا گیا۔ ان میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں۔ اپنے گھروں کو چھوڑ کر محفوظ علاقوں میں جانے والے البتہ اپنے پیاروں سے بچھڑ کر اداس ہی ہیں۔ زیادہ تر مرد ملکی فوج کے ساتھ مل کر روسی فوج کا مقابلہ کر رہے ہیں۔
تصویر: Francisco Seco/AP/picture alliance
یوکرینی فوج پرعزم
روسی فوج کی طرف سے حملوں کے باوجود یوکرینی فوجیوں کا کہنا ہے کہ ان کے حوصلے بلند ہیں۔ مغربی ممالک کی طرف سے ملنے والے اسلحے اور دیگر فوجی سازوسامان کی مدد سے وہ روسی پیش قدمی کو سست بنانے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ یہ یوکرینی فوجی جنگ کے ساتھ ساتھ شہریوں کے محفوظ انخلا کے لیے بھی سرگرداں ہیں۔
تصویر: Peter Kovalev/TASS/dpa/picture alliance
روس نواز جنگجوؤں کی کارروائیاں
ماریوپول میں روس نواز مقامی جنگجو بھی فعال ہیں، جو یوکرینی افواج کے خلاف برسرپیکار ہیں۔BM-21 گراڈ راکٹ لانچ سسٹم سے انہوں نے ازووِسٹال سٹیل پلانٹ کے قریب حملے کیے، جس کی وجہ سے املاک کو شدید نقصان ہوا۔
تصویر: ALEXANDER ERMOCHENKO/REUTERS
روسی فوج کے اہداف نامکمل
چوبیس فروری کو شروع ہونے والی جنگ میں اگرچہ روسی افواج نے یوکرین کے کئی شہروں کو کھنڈر بنا دیا ہے تاہم وہ اپنے مطلوبہ اہداف کے حصول میں کامیاب نہیں ہو سکی ہے۔ روسی فوج نے شہری علاقوں کو بھی نشانہ بنایا ہے، جس میں ماریوپول کا یہ اسکول بھی شامل ہے، جو روسی بمباری کی وجہ سے تباہ ہو گیا۔
تصویر: Alexei Alexandrov/AP/picture alliance
ماریوپول کھنڈر بن گیا
روسی جارحیت سے قبل یوکرینی شہر ماریوپول کی آبادی تقریبا چار لاکھ تھی۔ یہ شہر اب کھنڈر بن چکا ہے۔ روسی فوج کی کوشش ہے کہ اس مقام پر قبضہ کر کے یوکرین کا بحیرہ اسود سے رابطہ کاٹ دیا جائے۔ اسی سمندری راستے سے یوکرین کو خوارک اور دیگر امدادی سامان کی ترسیل ہو رہی ہے۔