1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتیوکرین

روسی فوجی مداخلت کے ہزار دن: 2025ء فیصلہ کن ہو گا، زیلنسکی

19 نومبر 2024

یوکرین میں روسی صدر پوٹن کے حکم پر کی گئی فوجی مداخلت کے ایک ہزار دن پورے ہو جانے کے موقع پر یوکرینی صدر زیلنسکی نے کہا ہے کہ ماسکو اور کییف کے مابین جنگ میں یہ فیصلہ نئے سال 2025ء میں ہو جائے گا کہ یہ جنگ کون جیتے گا۔

ایک ہزار دنوں سے جاری روسی یوکرینی جنگ اب تک یوکرین میں وسیع تر تباہی کا باعث بن چکی ہے، جیسے کہ یوکرین میں توریزک نامی مقام کی یہ تصویر
ایک ہزار دنوں سے جاری روسی یوکرینی جنگ اب تک یوکرین میں وسیع تر تباہی کا باعث بن چکی ہے، جیسے کہ یوکرین میں توریزک نامی مقام کی یہ تصویرتصویر: Patrol Police of Ukraine/REUTERS

ماسکو کے فوجی دستوں کی طرف سے روس کے ہمسایہ ملک یوکرین میں کی جانے والے مسلح مداخلت کے منگل 19 نومبر کے روز ٹھیک ایک ہزار دن مکمل ہو گئے۔ اس موقع پر یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی نے کییف میں ملکی پارلیمان سے خطاب کرتے ہوئے آج کہا کہ قریب ڈیڑھ ماہ بعد شروع ہونے والا نیا سال 2025ء یہ فیصلہ کر دے گا کہ روسی یوکرینی جنگ کا فاتح کون سا ملک ہو گا۔

روس کے یوکرین کے خلاف بڑے پیمانے پر میزائل اور ڈرون حملے

صدر زیلنسکی نے ارکان پارلیمان سے اپنے خطاب میں اپنی طرف سے ''ثابت قدمی پر مبنی ایک مزاحمتی منصوبہ‘‘ بھی پیش کیا اور ساتھ ہی کہا کہ کییف کی ماسکو کے خلاف جنگ اب اپنے فیصلہ دور میں شامل ہونے کو ہے۔

امریکی میزائلوں کے استعمال سے متعلق بائیڈن انتظامیہ کی اجازت

روسی یوکرینی جنگ میں اس وقت بہت اہم بات یہ بھی ہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ نے ابھی حال ہی میں کییف حکومت کو یہ اجازت دے دی تھی کہ اس کی مسلح افواج واشنگٹن کی طرف سے فراہم کردہ میزائلوں کے ساتھ روس کے اندر تک حملے کر سکتی ہیں۔

یوکرینی صدر زیلنسکی نے منگل انیس نومبر کے روز کییف سے ویڈیو کانفرنس کے ذریعے برسلز میں یورپی پارلیمان کے ارکان سے خطاب بھی کیاتصویر: NICOLAS TUCAT/AFP

اس پس منظر میں یوکرینی صدر زیلنسکی نے ملکی پارلیمان سے اپنے خطاب میں آج کہا، ''اس جنگ کے فیصلہ کن مراحل میں، جو کہ اگلے ہمارے سامنے ہوں گے، ہمیں دنیا بھر میں کسی کو بھی یہ اجازت نہیں دینا چاہیے کہ وہ ایک پوری اور متحدہ ریاست کے طور پر ہماری ثابت قدمی اور ہمارے مزاحتمی عزم پر کوئی شبہ کرے۔‘‘

جرمن چانسلر اور روسی صدر کے مابین ٹیلیفونک رابطہ

وولودیمیر زیلنسکی نے اپنے خطاب میں مزید کہا، ''یہ جنگ صرف پوکرووسک، کوپیانسک، یا کسی بھی دوسرے شہر، قصبے، خطے یا گاؤں کے لیے لڑی جانے والی جنگ نہیں ہے، بلکہ یہ جنگ پورے یوکرین کے لیے لڑی جانے والی جنگ ہے۔ یہ پورے یورپ کے لیے لڑی جانے والی جنگ بھی ہے۔ یہ اس لیے بھی لڑی جا رہی ہے کہ طے ہو سکے کہ دنیا میں کوئی نظم رہے گا یا پھر بدنظمی۔‘‘

یوکرین: ملک بھر میں فضائی حملے کا الرٹ جاری

روسی فوجی مداخلت کے بعد سے یوکرین کے وسیع تر علاقے اب مکمل تباہی کا منظر پیش کرتے ہیںتصویر: Ukrainian Emergency Service via AP/picture alliance

روس کے اندرونی علاقے میں مبینہ امریکی میزائلوں سے پہلا یوکرینی حملہ

روس اور یوکرین کی ایک دوسرے کے خلاف لڑائی میں یوں تو گزشتہ کئی دنو‌ں سے کافی تیزی آ چکی ہے، تاہم منگل کے روز اس خونریز تنازعے کے 1000  دن مکمل ہونے کے موقع پر جنگی فریقین کے ایک دوسرے پر حملوں میں اور بھی تیزی دیکھی گئی۔

روسی یوکرینی جنگ: برطانیہ کو ٹرمپ سے کییف کی حمایت جاری رکھنے کی توقع

یوکرینی فوج کے جنرل سٹاف کے مطابق کییف کی مسلح افواج نے گزشتہ رات یوکرین کے ساتھ سرحد سے دور روسی علاقے بریانسک میں فوجی گولہ بارود کی ایک ذخیرہ گاہ کو گولہ باری کا نشانہ بنایا۔

دوسری طرف یوکرینی میڈیا نے ملکی فوج کے ذرائع کا نام لیے بغیر حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ بریانسک پر اس یوکرینی حملے میں امریکہ کے فراہم کردہ ATACMS میزائل پہلی مرتبہ استعمال کیے گئے۔

امریکی ساختہ اور واشنگٹن کی طرف سے یوکرین کو مہیا کیے گئے اے ٹی اے سی ایم ایس طرز کے مختصر فاصلے تک مار کرنے والے راکٹ جو یوکرین نے مبینہ طور پر روسی علاقے بریانسک پر حملوں کے لیے استعمال کیےتصویر: DW

روسی میڈیا نے بھی تصدیق کر دی

یوکرین کی طرف سے ان امریکی میزائلوں کے ذریعے روس کے اندر تک کیے جانے والے حملوں کی تقریباﹰ سبھی بین الاقومی میڈیا اداروں نے بھی اطلاعات دی ہیں۔ تاہم آخری خبریں آنے تک یوکرین نے باقاعدہ طور پر تصدیق نہیں کی تھی کہ کییف کی مسلح افواج نے پہلی بار روس کے خلاف مختصر فاصلے تک مار کرنے والے امریکی میزائل استعمال کیے ہیں۔

یورپی ممالک کے دفاعی اخراجات اب کہیں زیادہ، آئی آئی ایس ایس

دوسری طرف روس کے سرکاری خبر رساں ادارے تاس نے بھی منگل کے روز اطلاع دی کہ پیر اور منگل کی درمیانی شب یوکرین نے روس کے ریاستی علاقے میں جو حملے کیے، ان میں چھ عدد امریکی ساختہ اے ٹی اے سی ایم ایس نامی میزائل استعمال کیے گئے۔

یوکرینی فوج کے مطابق اس نے بریانسک کے جس علاقے پر حملہ کیا، وہ روسی شہر کاراچوف سے زیادہ دور نہیں، جو کہ یوکرینی سرحد سے تقریباﹰ 115 کلومیٹر دور روس کا ایک اندرونی شہر ہے۔

م م/ ع ا (اے ایف پی، ڈی پی اے، اے پی)

سزا یافتہ مجرم اب یوکرینی فوج کا حصہ

04:45

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں