روسی وزیر خارجہ سرگئی لافروف جنیوا میں
7 مارچ 2009روسی وزیرخارجہ سرگئ لافروف نے جنیوا میںاقوام متحدہ کے زیراہتمام تخفیف اسلحہ کے موضوع پر ہونے والی ایک بین الاقوامی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سرد جنگ کے خاتمے کے بعد تخفیف اسلحے کے سلسلے میں پیش رفت کا یہ مناسب ترین موقع ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اب وقت ضائع نہیں کرنا چاہیے اور فوری طور پر اس سلسلے میں اقدامات اٹھانے چاہیں۔
سرگئی لافروف کا یہ خطاب امریکی وزیرخارجہ ہلیری کلنٹن سے ملاقات کے ایک روز بعد سامنے آیا۔ لافروف نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے امریکی وزیر خارجہ سے اپنی ملاقات کو سود مند اور امید افزا قرار دیا۔ ساتھ ہی انہوں نے روسی صدر دیمتری میدویدیف کا ایک پیغام پڑھ کر سنایا جس میں انہوں نے کہا کہ روس امریکہ کی نئی انتظامیہ کے ساتھ مذاکرات کرنے کے لئے تیار ہے۔ لافروف اور کلنٹن کی گذشتہ شب جنیوا میں ایک عشائیے کے موقع پر ہونے والی اس ملاقات کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ یہ ملاقات اپریل میں امریکی صدرباراک اوباما کی روسی صدر دیمتری میدویدیف کے ساتھ لندن میں ہونے والی ملاقات کی تیاریوں کا حصہ ہے۔ ہلیری کلنٹن کے بقول امریکہ اور روس کے باہمی تعلقات میں یہ نئی ابتداء ہے۔ ان کے بقول’اس تناظر میں ابھی بہت کچھ کیا جانا باقی ہے۔ یہ نئی ابتداء، باہمی تعلقات میں بہتری کے ساتھ ساتھ دونوں ممالک کو موقع دے گی کہ وہ اہمیت کے حامل عالمی مسائل میں دنیا کی رہنمائی کر سکیں۔ خاص طورپر جوہری ہتھیاروں اور سلامتی جیسےموضوعات پر‘
واشنگٹن حکومت کی خواہش ہے کہ روس کے ساتھ باہمی تعلقات کو بحال کیا جائے اور ہلیری کلنٹن کی سرگئی لافروف سے ملاقات اسی سلسلے کی ایک کڑی تھی۔ اس ملاقات سے قبل کلنٹن نے مغربی دفائی اتحاد نیٹو کے وزرائے خارجہ کے ایک اجلاس میں کہا کہ ماسکو سے روابط بہتر کرنے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ امریکہ کی بلقان کے خطے اور جارجیا کے حوالے سے پالیسی تبدیل ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ اپنے اس موقف پر برقرار رہے گا کہ بلقان کے علاقے کے تمام ممالک اور جارجیا اپنے فیصلوں میں ہر طرح سے آزاد ہوں۔ امریکی وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ وقت آگیا ہے کہ روس کے ساتھ تعمیری اشتراک عمل کی کوشش کرتے ہوئے آگے بڑھا جائے۔ ان کے بقول ان کی رائے میں روس کے ساتھ مذاکرات معطل کر نا کوئی دانشمندانہ فیصلہ نہیں ہے۔ ہمیں روس کے ساتھ بات کرنا چاہیے اوراہم معاملات پراپنے اختلافات کا برملا اظہار کرکے مشترکہ مفادات کے لئے تعاون کر نا چاہیے۔
امریکی وزیر خارجہ کے بقول ایسے بہت سے مسائل ہیں جن کے حل کے لئے روسی تعاون درکار ہے، مثلاً توانائی کی فراہمی کے عمل میں پیدا ہونے والے تنازعے اور یورپی سلامتی اورتعاون کی تنظیم کے طے کردہ ضوابط کے خلاف ورزیاں۔ ماسکو کے ساتھ تعلقات کے بارے میں نیٹو سیکریٹری جنرل یاپ دے ہوپ شیفر کا کہنا ہے کہ روس کے ساتھ کئی امور پراختلافات کے باوجود نیٹو کے بہت سے تنظیمی مفادات روس کے ساتھ سے جُڑے ہیں۔ ان کے بقول ’روس ایک بڑی طاقت ہے اورعالمی سطح پر اس کا کردارانتہائی اہم ہے‘
یاپ دے ہوپ شیفر کے مطابق مغربی دفاعی اتحاد یہ تسلیم کرتا ہے کہ افغانستان، انسداد دہشت گردی اوروسیع ترتباہی کا باعث بن سکنے والے ہتھیاروں کی روک تھام جیسے معاملات میں اُسے ماسکو کے تعاون کی ضرورت ہے۔ گُزشتہ برس اگست میں جارجیا اور روس کی جنگ کے بعد سے یورپ اور امریکہ روسی تعلقات تناؤ کا شکار ہیں اور پھر روس کو جارجیا اور یوکرائن کی نیٹو میں ممکنہ شمولیت پربھی شدید اعتراض ہے۔