روسی ٹریڈ مشن کی تلاشی، امریکی پلان پر ماسکو حکومت کا احتجاج
عابد حسین
2 ستمبر 2017
امریکی دارالحکومت میں روسی تجارتی مرکز کی امریکی حکام کی تلاشی کے ممکنہ منصوبے پر روس نے امریکا سے احتجاج کیا ہے۔ روس کی وزارت خارجہ نے ماسکو میں امریکی سفارت کار کو طلب کر کے احتجاجی مراسلہ تھمایا۔
اشتہار
روسی دارالحکومت میں امریکی سفارت خانے کے نائب سربراہ انتھونی ایف گاڈفرائی کو روسی وزارت خارجہ میں طلب کر کے احتجاجی پروانہ دیا گیا۔ اس مراسلے میں روس نے امریکی دارالحکومت واشنگٹن میں روسی ٹریڈ کمپلکس کی تلاشی کے امریکی منصوبے پر برہمی کا اظہار کیا ہے۔ یہ روسی ٹریڈ کمپلکس آج ہفتے کے روز سے بند کر دیا جائے گا۔ روسی وزارت خارجہ نے مجوزہ تلاشی کے عمل کو غیر قانونی قرار دیا ہے۔
امریکا نے واشنگٹن اور نیویارک کے ٹریڈ مشنز کے علاوہ سان فرانسسکو کے قونصلیٹ دفتر کو دو ستمبر یعنی آج اتوار سے بند کرنے کا حکم جاری کر رکھا ہے۔ روسی حکومت کا کہنا ہے کہ ان روسی سفارتی مراکز کو بند کرنے کے امریکی فیصلے نے دونوں ملکوں کے تعلقات کو بند گلی میں داخل کر دیا ہے اور اس کے انتہائی منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔
روسی وزارت خارجہ کا یہ بھی کہنا ہے کہ امریکا کی اسپیشل سروسز کے اہلکار ان روسی مراکز کی تلاشی کسی بھی وقت شروع کر سکتے ہیں۔ امریکی میڈیا میں روسی مراکز سے نکلنے والے دھوئیں کے حوالے سے شائع ہونے والی رپورٹوں کی مناسبت سے روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریا ذخاروفا کا کہنا ہے کہ یہ فنائل کی گولیوں کو جلانے کا دھواں ہے۔
روسی قنصل خانے سے نکلنے والا حیران کن دھواں، امریکی پریشان
امریکی شہر سان فرانسسکو میں واقع روسی قونصل خانے کی عمارت سے ایسا دھواں خارج ہوتا دیکھا گیا، جسے غیر معمولی رنگت کا قرار دیا گیا۔ اس اخراج پر امریکی انتظامیہ نے حیرانی و پریشانی ظاہر کی ہے۔
امریکی محکمہ فائربریگیڈ کے عملے نے اندازہ لگایا ہے کہ قونصل خانے کے اندر موجود افراد نامعلوم دستاویزات اور سامان کو جلانے میں مصروف ہیں۔ قونصلیٹ دفتر کو امریکی حکومت نے دو ستمبر تک بند کرنے کا حکم جاری کر رکھا ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق ماسکو میں امریکی سفارتی عملے میں کمی کے بعد قونصل خانہ بند کرنے کا فیصلہ جوابی کارروائی قرار دی جا سکتی ہے۔
سن 2014 میں یوکرائنی علاقے کریمیا کے روس میں انضمام کے بعد سے امریکا اور روس کے تعلقات مسلسل گراوٹ کا شکار ہیں۔ سرد جنگ کے بعد ان دونوں ملکوں کے تعلقات سب سے نچلی سطح پر پہنچ چکے ہیں۔
شاندار صدارتی محلات، اقتدار کے مراکز
روس میں کریملن، امریکا میں وائٹ ہاؤس اور فرانس میں ایلیزے پیلس شاندار سہی تاہم دنیا کے متعدد دیگر ممالک کے صدور کی رہائش گاہیں بھی اپنی شان و شوکت کے اعتبار سے کم نہیں ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Kay Nietfeld
ترک صدر کا سیاہ ’سفید محل‘
انقرہ میں ترک صدر کے لیے نیا ’سفید محل‘ تعمیر کیا گیا ہے۔ اس عالی شان محل میں ایک ہزار کمرے ہیں، جن میں کچھ ایسے بھی ہیں جہاں جاسوسی کے خفیہ آلات کارگر نہیں ہوتے اور ایسے بھی جو ایٹمی حملے سے محفوظ رکھتے ہیں۔ تاہم عدالت میں متعدد درخواستوں کے باوجود تعمیر کیے جانے والے اس محل کو ناقدین سفید محل کی بجائے سیاہ محل قرار دے رہے ہیں۔
تصویر: picture alliance/AA/M.Ali Ozcan
پیٹرول سرمایے کی چمک دمک
قازقستان کی مرکزی حکومتی عمارت رات بھر اپنا رنگ بدلتی دکھائی دیتی ہے۔ یہاں صدارتی محل کو امریکی صدر کی رہائش گاہ وائٹ ہاؤس کی مکمل نقل میں تیار کیا گیا۔ خام مال کے اعتبار سے مالدار ملک قازقستان میں حکمران خاندان ملکی امراء کی فہرست میں سب سے اوپر ہے۔
تصویر: picture alliance/dpa
ترکمانستان کا خواب محل
اشک آباد میں قائم سنہرے گنبد والا صدارتی محل دارالحکومت کی سب سے شاندار عمارت ہے۔ یہ محل خود کو ترکمانستان کا بانی قرار دینے والے نیازوف نے تعمیر کیا تھا، جب کہ ان کے دور میں بطور وزیرصحت خدمات انجام دینے والے بردی محمدوف اب ملکی صدر ہیں۔ انہوں نے سن 2007 میں عہدہء صدارت سنبھالا۔ ناقدین کہتے ہیں کہ ملکی صدر ایک آمر کے تمام تر اختیارات سے لیس ہیں۔
تصویر: picture alliance/dpa
کییف کی جاگیردارانہ رہائش گاہ
یہ عالی شان محل فروری میں ملک سے فرار ہونے والے یوکرائنی صدر وکٹور یانوکووچ نے تعمیر کرنا شروع کیا تھا۔ ان کے فرار کے بعد انٹرنیٹ پر اس محل کے حوالے سے تفصیلات سامنے آئیں۔ سن 2010 میں عہدہ صدارت سنبھالنے کے بعد یانوکووچ کا سب سے پہلا اقدام آٹھ ملین یورو مالیت کا ایک فانوس منگوانا تھا۔
تصویر: AFP/Getty Images/Genya Savilov
لامحدود شان و شوکت
سابق یوکرائنی صدر کا دور حکومت بدعنوانی کی انتہا سے عبارت ہے۔ انہوں نے بے انتہا سونا جمع کیا۔ ان کے محل میں اُن کے عامیانہ جمالیاتی ذوق کی مظہر بے شمار رنگ برنگی چیزیں بھی دیکھی جا سکتی ہیں۔ اُنہوں نے قوم کے سینکڑوں ملین یورو اپنی جیبوں میں ڈال لیے۔ اقرباء پروری کی حد یہ کہ ان کے دونوں بیٹوں نے بھی اپنے والد کی وجہ سے بے پناہ پیسہ بنایا۔
تصویر: AFP/Getty Images/Yuriy Dyachyshyn
رومانیہ کی سج دھج
یہ انتہائی بڑی عمارت رومانیہ کے دارالحکومت بخارسٹ کے مرکز میں واقع ہے۔ امریکی محکمہ دفاع کے مطابق 84 میٹر بلند اور دو لاکھ پینسٹھ ہزار مربع میٹر پر پھیلی اس عمارے میں تین ہزار کمرے ہیں اور یہ دنیا کی دوسری سب سے بڑی عمارت ہے، جسے 1984ء میں رومانیہ کے آمر حکمران چاؤشیسکو نے اپنے قتل سے پانچ سال پہلے تعمیر کیا تھا۔
تصویر: tony4urban/Fotolia.com
پیرس کی جگمگاہٹ
پیرس میں دریائے سین کے کنارے واقع ایلیزے پیلس میں جا کر انسان کو یہ محسوس ہوتا ہے کہ گویا وہ کسی عجائب گھر میں آ گیا ہے۔ اس میں فن کے نادر نمونے اور تاریخی فرنیچر موجود ہے۔ اس کے تہ خانے میں کنکریٹ کی دیواروں اور فولادی دروازوں کے پیچھے فرانس کا ’جوہری کمانڈ سینٹر‘ قائم ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Giancarlo Gorassini
ایران کی شاہی چمک
تہران کے شمال مشرق میں سعد آباد کے علاقے میں سابق ایرانی بادشاہ رضاشاہ پہلوی کے 18 محلات موجود ہیں۔ سن 1920ء سے انہوں نے پے در پے ان عمارات کو وسعت دی۔ یہ ایک طرف تو سرکاری کاموں کے لیے استعمال ہوتی رہیں اور دوسری جانب رضاشاہ پہلوی انہیں اپنی ذاتی رہائش گاہوں کے طور پر بھی استعمال کرتے رہے۔ گرین پیلس رضاشاہ پہلوی اور ان کی بیوی ثریا کی موسم گرما کی رہائش گاہ ہوا کرتا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Orand-Viala
دوحہ کا عظیم محل
اس محل میں قطر کے بادشاہ شیخ حماد بن خلیفہ الثانی رہائش پذیر ہیں۔ مغرب کی جانب جھکاؤ رکھنے والے الثانی نے سن 1996ء میں الجزیرہ نامی نشریاتی ادارہ شروع کیا۔ اپنی خارجہ پالیسی کی وجہ سے رقبے کے اعتبار سے اس چھوٹے سے ملک نے حالیہ برسوں میں خاصی توجہ حاصل کی ہے، تاہم قطر پر مختلف اسلام پسندوں کی حمایت کے الزامات بھی عائد کیے جاتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Rainer Jensen
اکرا کا محل
یہ عالی شان محل گھانا کے صدر کا ہے۔ گھانا کو افریقہ میں استحکام اور اقتصادی ترقی کی ایک علامت کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔ یہ ملک کاکاؤ اور سونے کی برآمد کی وجہ سے مشہور ہے، تاہم اب بھی وہاں کے 23 ملین باشندے حکومتی سطح پر بدعنوانی کی وجہ سے غربت کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/UPPA/Photoshot
متاثر کن فن
دنیا میں طاقت کے مراکز سمجھے جانے والے ممالک میں شاہکار فنی نمونے بھی ملتے ہیں۔ اس تصویر میں جرمن وزیرخارجہ فرانک والٹر اشٹائن مائر میکسیکو کے صدارتی محل میں ایک ایسے ہی شاہکار کو دیکھ رہے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Bernd von Jutrczenka
جرمن صدارتی محمل، عوام سے قریب تر
یہ جرمن صدر کی سرکاری رہائش گاہ بیلے وو پیلس ہے۔ دریائے سپرے پر واقع یہ عمارت جدید و قدیم طرز تعمیر کا حسین ملاپ ہے۔ یہ دو منزلہ عمارت سن 1786 میں تعمیر کی گئی۔ موسم گرما میں یہاں ہونے والی تقریبات عام لوگوں میں خاصی مقبول ہیں۔