روسی کرنسی کی قدر میں کمی، ایک ڈالر کے قریب اٹھاون روبل
22 جولائی 2022
روسی مالیاتی منڈیوں میں جمعہ بائیس جولائی کے روز شرح سود میں تبدیلی کے پیش نظر ملکی کرنسی روبل کی قدر میں اچانک کمی دیکھنے میں آئی۔ جمعے کی سہ پہر تک روبل اپنی قدر میں دو فیصد تک کی کمی کے بعد دوبارہ کچھ سنبھل چکا تھا۔
اشتہار
روس میں مرکزی بینک کی طرف سے طے کردہ شرح سود اب تک 9.5 فیصد تھی اور اندازہ تھا کہ یہ بینک اس شرح میں اس سال کے دوران چوتھی مرتبہ بھی کمی کر دے گا۔ ماسکو میں اس مالیاتی فیصلے سے قبل ہی روبل کی قدر و قیمت گرنا شروع ہو گئی تھی۔
پھر جب روسی مرکزی بینک نے شرح سود 9.5 فیصد سے کم کر کے آٹھ فیصد کرنے کا اعلان کیا تو یکدم 150 بنیادی پوائنٹس کی کمی کے فیصلے کے توقعات سے کہیں زیادہ ہونے کے باعث روبل کی قیمت مزید گرنے لگی۔
اس اعلان کے کچھ دیر بعد تک روبل امریکی ڈالر اور یورو کے مقابلے میں اپنی تقریباﹰ دو فیصد قدر سے محروم ہو چکا تھا۔ اس دوران ایک امریکی ڈالر 57.74 روبل کے برابر تک اور یورو 57.79 روبل کے برابر تک آ چکا تھا۔ دن کے باقی ماندہ حصے میں روبل دوبارہ اپنی قدر میں ایک فیصد تک اضافے کو یقینی بنانے میں کامیاب رہا۔
روبل اس سال اب تک بہترین کارکردگی دکھانے والی کرنسی
روسی روبل اس سال کے دوران اب تک دنیا کی سب سے بہترین کارکردگی دکھانے والی کرنسی ثابت ہوا ہے، جس کی بہت بڑی وجہ روسی یوکرینی جنگ بھی ہے۔ فروری کی 24 تاریخ کو جب روس نے یوکرین پر حملہ کیا تھا، تو ایک امریکی ڈالر کے تقریباﹰ 80 روبل ملتے تھے اور ایک یورو کے تقریباﹰ 85 روبل۔
روسی یوکرینی جنگ کی وجہ سے مغربی دنیا نے روس کے خلاف پابندیاں عائد کیں، تو ساتھ ہی امریکی ڈالر اور یورو کی قیمت میں کمی آنا شروع ہو گئی اور روبل کی قدر بڑھنا شروع ہو گئی تھی۔
پھر ماسکو حکومت نے عام روسی گھرانوں پر یہ پابندی بھی لگا دی کہ وہ اپنے فارن کرنسی بینک اکاؤنٹس میں سے کوئی رقوم نہیں نکلوا سکتے تھے۔ اس اقدام کا مقصد روسی مالیاتی نظام کا تحفظ تھا اور روس کی طرف سے ایسے ہی کئی دیگر اقدامات بھی روبل کی مضبوطی کا سبب بنے۔
بھارت روس پر لگی پابندیوں سے سب سے زیادہ فائدہ اٹھانے والے ملکوں میں سے ایک
01:08
امریکہ اور یورپی یونین سمیت تقریباﹰ پوری مغربی دنیا کا روس کے خلاف عائد کردہ پابندیوں کے باوجود ماسکو کو یوکرین پر مسلسل زمینی اور فضائی حملے بند کر دینے پر مجبور نہ کر سکنا بھی جس بے یقینی کی وجہ بنا، اس نے بھی روبل کو ڈالر اور یورو کے مقابلے میں مضبوط بنایا۔
اشتہار
روس میں کساد بازاری کا خدشہ
روبل کی ڈالر اور یورو کے مقابلے میں قدر ابھی تک اس سطح سے بہت اونچی ہے، جب یوکرین کی جنگ ابھی شروع نہیں ہوئی تھی۔
روبل کی قدر میں حالیہ دنوں میں ہونے والی کمی ایک تو شرح سود میں بار بار کی گئی کمی کا نتیجہ بھی ہے اور پھر روس کو اپنے کساد بازاری کی طرف بڑھتے جانے کا بھی خدشہ ہے۔
ان حالات میں روسی مرکزی بینک نے شرح سود مسلسل چوتھی مرتبہ کم اس لیے کی کہ عوامی اور کاروباری شعبے کو قرضوں کی صورت میں مالی وسائل کم شرح سود پر دستیاب ہو سکیں اور اقتصادی گرم بازاری کو بھی بالواسطہ فروغ دیا جا سکے۔
یوکرین: تباہی اور شکستہ دلی کے مناظر
روسی فوج کی طرف سے یوکرین پر تقریباﹰ چار ہفتوں سے حملے جاری ہیں۔ جنگ کی صورتحال میں شہریوں کی پریشانیاں مزید بڑھتی جارہی ہے۔ بھوک، بیماری اور غربت انسانی بحران کو جنم دے رہی ہیں۔
تصویر: Vadim Ghirda/AP Photo/picture alliance
جتنی طویل جنگ اتنی ہی زیادہ مشکلات
ایک عمررسیدہ خاتون اپنے تباہ شدہ گھر میں: یوکرین کے شہری جنگ کے سنگین اثرات محسوس کر رہے ہیں۔ اقوام متحدہ کے مطابق تقریباﹰ اگر صورتحال اگلے بارہ ماہ تک ایسے جاری رہی تو نوے فیصد ملکی آبادی غربت کا شکار ہو جائے گی۔ جنگی حالات یوکرینی معیشت کو دو عشرے پیچھے دھکیل سکتے ہیں۔
تصویر: Thomas Peter/REUTERS
بھوک کے ہاتھوں مجبور
یوکرین کے دوسرے بڑے شہر خارکیف میں بھوک سے مجبور عوام نے ایک سپرمارکیٹ لوٹ لی۔ خارکیف، چیرنیہیف، سومی، اور اوچترکا جیسے شمالی مشرقی اور مشرقی شہروں کی صورتحال بہت خراب ہے۔ مقامی رہائشیوں کو مسلسل داغے جانے والے روسی میزائلوں اور فضائی بمباری کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
تصویر: Andrea Carrubba/AA/picture alliance
تباہی میں مدد کی پیشکش
دارالحکومت کییف میں ایک فائر فائٹر روسی حملوں سے تباہ شدہ عمارت کی رہائشی کو تسلی دے رہی ہے۔ اس امدادی کارکن کو کئی یوکرینی شہریوں کے ایسے غم بانٹنے پڑتے ہیں۔ تاہم روس کا دعویٰ ہے کہ وہ صرف مسلح افواج کے ٹھکانوں کو نشانہ بنا رہا ہے۔ رہائشی مقامات کی تباہی سمیت روزانہ شہریوں کی اموات ہو رہی ہیں۔
تصویر: Vadim Ghirda/AP Photo/picture alliance
جنگ کی تاریکی میں جنم
یہ تصویر ایک ماں اور اس کے نوزائیدہ بچے کی ہے، جس کی پیدائش خارکیف میں واقع ایک عمارت کی بیسمینٹ میں بنائے گئے عارضی میٹرنٹی سنٹر میں ہوئی ہے۔ کئی ہسپتال روسی فوج کی بمباری کا نشانہ بن چکے ہیں، جس میں ماریوپول کا ایک میٹرنٹی ہسپتال بھی شامل ہے۔
تصویر: Vitaliy Gnidyi/REUTERS
مایوسی کے سائے
یوکرین کے جنوب مشرقی شہر ماریوپول کے ہسپتال بھر چکے ہیں، ایسے میں گولہ باری سے زخمی ہونے والے افراد کا علاج ہسپتال کے آنگن میں ہی کیا جارہا ہے۔ کئی دنوں سے روس کے زیر قبضہ علاقوں میں بحرانی صورتحال ہے۔ یوکرینی حکام محصور شدہ شہروں میں لوگوں تک خوراک اور ادویات پہنچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
تصویر: Evgeniy Maloletka/AP/dpa/picture alliance
خوراک کی ضرورت
علیحدگی پسندوں کے زیرانتظام ڈونیسک خطے کے شہریوں کو انسانی امداد فراہم کی گئی ہے۔ مشرقی یوکرین کے علاقے لوہانسک اور ڈونیسک میں شدید لڑائی جاری ہے۔ روسی وزارت دفاع اور علیحدگی پسندوں کی اطلاعات کے مطابق انہوں نے ان علاقوں پر قبضہ کر لیا ہے۔
تصویر: ALEXANDER ERMOCHENKO/REUTERS
خاموش ماتم
مغربی شہر لویو میں ہلاک ہونے والے یوکرینی فوجیوں کے لواحقین اپنے پیاروں کے جانے پر افسردہ ہیں۔ اسی طرح کئی شہری بھی موت کے منہ میں جا رہے ہیں۔ اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کے مطابق 24 فروری سے شروع ہونے والے روسی حملوں سے اب تک تقریباﹰ 724 شہریوں کی ہلاکت ہوئی ہے، جس میں 42 بچے بھی شامل ہیں۔
کییف میں ایک دکان پر روسی گولہ باری کے بعد یہ ملازم ملبہ صاف کر رہا ہے۔ یہ اسٹور کب دوبارہ کھل سکے گا؟ معمول کی زندگی کی واپسی کب ہوگی؟ اس بارے میں فی الحال کچھ نہیں کہا جاسکتا ہے۔
روس کو اپنی کرنسی کی قدر میں ا ضافے یا اس کے یوکرین کی جنگ سے پہلے کے دور کے مقابلے میں بہت مہنگا ہو جانے کا ایک بڑا نقصان بھی ہے۔
ملکی حکام روبل کی مضبوطی پر اس وجہ سے بھی تشویش میں ہیں کہ روسی برآمدی مصنوعات کی قیمتیں زیادہ تر ڈالر اور یورو میں ادا کی جاتی ہیں۔ اس لیے مضبوط روبل کا مطلب یہ ہے کہ برآمدات سے ہونے والی آمدنی زر مبادلہ سے روبل میں تبدیلی کے بعد اب بہت کم رہتی ہے۔
روس کے لیے یوکرین کے خلاف جنگ کی اقتصادی، تجارتی اور سیاسی قیمت بہت زیادہ ہے۔ کریملن اب تک اس تنازعے میں صرف اپنے سیاسی اور عسکری اہداف پر ہی توجہ دیے ہوئے ہے۔ ایک اہم سوال یہ بھی ہے کہ روس اس وقت جو کچھ جس قیمت پر بھی کر رہا ہے، وہ ایسا آخر کب تک کر سکے گا؟
م م / ع ت (روئٹرز، اے ایف پی)
دنیا کی کمزور اور مضبوط ترین کرنسیاں
ڈالر کے مقابلے میں دنیا کی پانچ مضبوط ترین اور پانچ کمزور ترین کرنسیاں کون سے ممالک کی ہیں اور پاکستانی روپے کی صورت حال کیا ہے۔ جانیے اس پکچر گیلری میں
تصویر: DW/Marek/Steinbuch
1۔ کویتی دینار، دنیا کی مہنگی ترین کرنسی
ڈالر کے مقابلے میں سب سے زیادہ مالیت کویتی دینار کی ہے۔ ایک کویتی دینار 3.29 امریکی ڈالر کے برابر ہے۔ اس چھوٹے سے ملک کی معیشت کا زیادہ تر انحصار تیل کی برآمدات پر ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/Y. Al-Zayyat
2۔ بحرینی دینار
دوسرے نمبر پر بحرینی دینار ہے اور ایک بحرینی دینار کی مالیت 2.65 امریکی ڈالر کے برابر ہے اور یہ ریٹ ایک دہائی سے زائد عرصے سے اتنا ہی ہے۔ کویت کی طرح بحرینی معیشت کی بنیاد بھی تیل ہی ہے۔
تصویر: imago/Jochen Tack
3۔ عمانی ریال
ایک عمانی ریال 2.6 امریکی ڈالر کے برابر ہے۔ اس خلیجی ریاست میں لوگوں کی قوت خرید اس قدر زیادہ ہے کہ حکومت نے نصف اور ایک چوتھائی ریال کے بینک نوٹ بھی جاری کر رکھے ہیں۔
تصویر: www.passportindex.org
4۔ اردنی دینار
اردن کا ریال 1.40 امریکی ڈالر کے برابر ہے۔ دیگر خلیجی ممالک کے برعکس اردن کے پاس تیل بھی نہیں اور نہ ہی اس کی معیشت مضبوط ہے۔
تصویر: Imago/S. Schellhorn
5۔ برطانوی پاؤنڈ
پانچویں نمبر پر برطانوی پاؤنڈ ہے جس کی موجودہ مالیت 1.3 امریکی ڈالر کے مساوی ہے۔ گزشتہ دو دہائیوں کے دوران ایک برطانوی پاؤنڈ کے بدلے امریکی ڈالر کی کم از کم قیمت 1.2 اور زیادہ سے زیادہ 2.1 امریکی ڈالر رہی۔
تصویر: picture-alliance/imageBROKER
پاکستانی روپے کی صورت حال
ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے کی قدر میں حالیہ دنوں کے دوران مسلسل کمی واقع ہو رہی ہے۔ گزشتہ دو دہائیوں میں امریکی ڈالر کی روپے کے مقابلے میں کم از کم مالیت 52 اور 146 پاکستانی روپے کے درمیان رہی اور یہ فرق 160 فیصد سے زائد ہے۔ سن 2009 میں ایک امریکی ڈالر 82 اور سن 1999 میں 54 پاکستانی روپے کے برابر تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/A.Gulfam
بھارتی روپے پر ایک نظر
بھارتی کرنسی امریکی ڈالر کے مقابلے میں گزشتہ دو دہائیوں کے دوران پاکستانی روپے کے مقابلے میں مستحکم رہی۔ سن 1999 میں ایک امریکی ڈالر قریب 42 بھارتی روپوں کے برابر تھا جب کہ موجودہ قیمت قریب 70 بھارتی روپے ہے۔ زیادہ سے زیادہ اور کم از کم مالیت کے مابین فرق 64 فیصد رہا۔
تصویر: Reuters/J. Dey
5 ویں کمزور ترین کرنسی – لاؤ کِپ
جنوب مشرقی ایشائی ملک لاؤس کی کرنسی لاؤ کِپ امریکی ڈالر کے مقابلے میں پانچویں کمزور ترین کرنسی ہے۔ ایک امریکی ڈالر 8700 لاؤ کپ کے برابر ہے۔ اہم بات یہ بھی ہے کہ اس کرنسی کی قیمت میں کمی نہیں ہوئی بلکہ سن 1952 میں اسے کم قدر کے ساتھ ہی جاری کیا گیا تھا۔
4۔ جمہوریہ گنی کا فرانک
افریقی ملک جمہوریہ گنی کی کرنسی گنی فرانک ڈالر کے مقابلے میں دنیا کی چوتھی کمزور ترین کرنسی ہے۔ افراط زر اور خراب تر ہوتی معاشی صورت حال کے شکار اس ملک میں ایک امریکی ڈالر 9200 سے زائد گنی فرانک کے برابر ہے۔
تصویر: DW/B. Barry
3۔ انڈونیشین روپیہ
دنیا کے سب سے زیادہ مسلم آبادی والے ملک انڈونیشیا کی کرنسی دنیا کی تیسری کمزور ترین کرنسی ہے۔ انڈونیشیا میں ایک روپے سے ایک لاکھ روپے تک کے نوٹ ہیں۔ ایک امریکی ڈالر 14500 روپے کے مساوی ہے۔ گزشتہ دو دہائیوں میں ایک امریکی ڈالر کی کم از کم قیمت بھی آٹھ ہزار روپے سے زیادہ رہی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Zuma Press/I. Damanik
2۔ ویتنامی ڈانگ
دنیا کی دوسری سب سے کمزور ترین کرنسی ویتنام کی ہے۔ اس وقت 23377 ویتنامی ڈانگ کے بدلے ایک امریکی ڈالر ملتا ہے۔ بیس برس قبل سن 1999 میں ایک امریکی ڈالر میں پندرہ ہزار سے زائد ویتنامی ڈانگ ملتے تھے۔ تاہم ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ بہتر پالیسیاں اختیار کرنے کے سبب ویتنامی ڈانگ مستقبل قریب میں مستحکم ہو جائے گا۔
تصویر: AP
1۔ ایرانی ریال
سخت امریکی پابندیوں کا سامنا کرنے والے ملک ایران کی کرنسی اس وقت دنیا کی سب سے کمزور کرنسی ہے۔ اس وقت ایک امریکی ڈالر 42100 ایرانی ریال کے برابر ہے۔ سن 1999 میں امریکی ڈالر میں 1900 ایرانی ریال مل رہے تھے۔ گزشتہ دو دہائیوں کے دوران ڈالر کے مقابلے میں کم ترین اور زیادہ ترین ایکسچینج ریٹ میں 2100 فیصد تبدیلی دیکھی گئی۔